پاکستان فلم انڈسٹری کی صورتِ حال، دِن رات ، دھوپ چھاؤں کی طرح بدلتی رہتی ہے۔ 2022ء میں بھی پاکستانی فلموں کی کام یابیوں کی آنکھ مچولی چلتی رہی۔ کبھی ایسا ہوا کہ سینما گھروں میں ہائوس فل کے بورڈ آویزاں ہوگئے، تو کبھی سینمائوں میں مایوس کن سنّاٹا بھی دیکھا گیا۔ 2022ء کا آغاز مایوس کُن رہا، کوئی فلم ریلیز نہیں کی گئی، دو تین ماہ کےبعد فلمیں ریلیز کرنے کا سلسلہ آہستہ آہستہ شرو ع ہوا، لیکن کوئی فلم ایسی نہیں تھی، جو دُھوم مچا دے۔
مئی میں عیدالفظر کے موقع پر پانچ فلمیں ایک ساتھ ریلیز کی گئیں، جس کی وجہ سےسب فلموں کا باکس آفس بزنس تقسیم ہوگیا تھا۔ ان پانچ فلموں میں جیو اور حسن ضیاء کی فلم ’’گھبرانا نہیں ہے‘‘، عدنان صدیقی اور امر خان کی ’’دَم مستم‘‘ نیلم میر اور احسن خان کی ’’چکر‘‘ ہدایت کار وجاہت رئوف اور ہانیہ عامر کی ’’پردے میں رہنے دو‘‘ اور سیّد نور اور جنت مرزا کی ’’تیرے باجرے دی راکھی‘‘ شامل تھیں۔ ان فلموں کا جو حال ہوا، وہ سب کے سامنے ہے۔ گھبرانہ نہیں ہے اور دم مستم نے تھوڑا بہت بزنس کیا اور شاید فلم کی لاگت مکمل کی، باقی تینوں فلموں نے باکس آفس پر کوئی رنگ نہیں دکھایا۔
2022ء کی نمایاں فلموں کا جائزہ لیا جائے تو سال کی سب سے بڑی اور شاہ کار فلم ’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘ قرار پائی۔ اس سال ریلیز ہونے والی ساری فلموں کا بزنس ایک طرف اوردی لیجنڈ آف مولا جٹ کاباکس آفس دوسری جانب، پھر بھی جیو کی پیش کش اوربلا لاشاری کی ڈائریکش میں بننے والی نئی مولاجٹ سب پر بھاری ثابت ہوئی۔ پاکستان سمیت دُنیا بھر میں اس فلم نے تقریباً250 کروڑ روپے کا بزنس کیا اور سب کو حیران کردیا۔ اس فلم کا دُور دُور تک کوئی مقابل دِکھائی نہیں دیتا۔
دُوسرے نمبر پر ہمایوں سعید اور ندیم بیگ کی فلم ’’لندن نہیں جائوں گا‘‘ ثابت ہوئی۔لیکن اس کا بزنس مولاجٹ سے نہایت کم تھا، یہ فلم عیدالاضحی پر ریلیز کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ماہرہ خان اور فہد مصطفیٰ کی فلم ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ سینما گھروں کی زینت بنی۔ اسے بھی کسی حد تک پسند کیا گیا۔ عیدالاضحی پر ریلیز ہونے والی تیسری فلم لفنگے تھی، جو بُری طرح فلاپ ثابت ہوئی۔ 2022ء میں ریلیز ہونے والی دیگر فلموں میں نامور ہدایت کار سرمد کھوسٹ اور باکمال اداکارہ صبا قمرکی ’’کملی‘‘ سعیدہ امتیاز کی ’’تھوڑی سیٹنگ تھوڑا پیار‘‘ یاسر حسین کی مزاحیہ ’’فلم پیچھے تو دیکھو‘‘ ہدایت امین اقبال اور عائشہ عمر کی فلم ’’رہبرا‘‘ ژالے سرحدی اور عدنان صدیقی کی کرما، علیزے نصیر اور سمیع خان کی ’’یاراوے‘‘ ہدایت کار صائم صادق کی ’’جوائے لینڈ‘‘ ،ہدایت کار اور اداکار شان کی فلم ’’ضرار‘‘ ، فرحان سعید اور ایمان علی کی فلم ’’ٹچ بٹن اور صنم سعید اور سارہ لورین کی فلم ’’عشرت میڈ اِن چائنا‘‘ وغیرہ ریلیز کی گئیں۔
چھوٹی بڑی فلمیں،کُل ملا کر ان کی تعداد دو درجن بھی نہیں بنتی ہے، جب تک فلم سازی کے عمل میں تیزی نہیں لائی جائے گی، صوتِ حال بہت نہیں ہوگی، لالی وڈ کا ایک دَور وہ بھی گزرا ہے، جب صرف عیدالفطر پر ایک درجن سے زائد فلمیں سینما گھروں کی زینت بنتی تھیں اور سال بھر میں بھی فلمیں ریلیز کرنے کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ 2020ء میں عیدالفطر اور عیدالاضحی پر ریلیز ہونے والی فلموں نے بھی قابل ذکر بزنس نہیں کیا، اگر ہمارے فلم ساز عیدین پر دو دو فلمیں ریلیز کرتے تو شاید صورتِ حال اس سے مختلف ہوتی۔ عیدالفطر پر ایک ساتھ پانچ فلمیں ریلیز کر کے عید فلمی فیسٹیول کو بھی متاثر کیا گیا۔ پچھلے پندرہ برسوں میں کم از کم عیدین پر ریلیز ہونے والی فلمیں تو شان دار بزنس کرتی تھیں۔
اب فلم سازوں کے ہاتھوں سے یہ موقع بھی ضائع ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ عیدالفطر پر فلم سازوں اور سینما مالکان کے درمیان جنگ شروع ہوئی، جس کی وجہ سے بھی پاکستانی فلموں کو خاصا نقصان اُٹھانا پڑا اور رہی سہی کسر ہالی وڈ کی فلم ڈاکٹر اسٹرینج نے پُوری کر دی۔اب ہم قابل ذکر فلموں پر تفصیلی بات کرتے ہیں۔ 13؍ اکتوبر 2022ء کو دُنیا بھر میں ریلیز ہونے والی جیو کی پیش کش، عمارہ حکمت کی پروڈکشن اور بلال لاشاری کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم ’’دی لیجنڈ آف مولاجٹ‘‘ نے دھماکے دار انٹری دی۔ نئی مولاجٹ کی ریلیز کے ساتھ ہی سینما گھروں کی اُداسیاں اور سنّاٹوں کا خاتمہ ہوا۔ فلم کی غیرمعمولی کام یابی نے ناقدین فلم کو بھی مجبور کر دیا کہ وہ اس شاہ کار کی تعریف کریں۔
کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ پاکستان میں چند سنیما اسکرین کی دست یابی کے باوجود بلال لاشاری کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم ’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘ اتنے سارے ریکارڈ توڑ دے گی۔ پاکستان میں غیرمعمولی بزنس کرنے کے ساتھ دُنیا کے مختلف ممالک میں بزنس کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ فلم کی کاسٹ میں شامل فواد خان، ماہرہ خان، حمائمہ ملک، حمزہ علی عباسی، گوہر رشید، صائمہ بلوچ، شفقت چیمہ،نیر اعجاز، علی عظمت اور بہت سارے فن کار شامل تھے۔ مولا جٹ کا ٹائٹل رول سپر اسٹار فواد خان نے لاجواب انداز میں کیا۔ نُوری نت کے کردار میں حمزہ علی عباسی نے مثالی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔
فواد خان یعنی مولا جٹ کی معشوق (مکھو) کے رُوپ میں ماہرہ خان نے جلوے بکھیرے تو حمائمہ ملک نے دارو جٹنی کے کردار میں دِل چُھو لینے والی اداکاری کا مظاہرہ کیاہ۔ شاہ کار فلم کے مکالمے ناصر ادیب نے لکھے، جو 11 فروری 1979ء کو ریلیز ہونے والی سلطان راہی اور مصطفیٰ قریشی کی سپرہٹ فلم ’’مولاجٹ‘‘ کے مکالمے بھی لکھ چکے تھے۔ 2022ء کے ساتھ ساتھ نئے سال کے آغاز پر بھی نئی مولاجٹ کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا، کیوں کہ ابھی تک یہ فلم سینما گھروں کی زینت بنی ہوئی ہے۔ بلال لاشاری نے ایسی ڈائریکشن دی کہ سب کو حیران کر دیا اور جیو نیوز نے اس فلم کی شان دار انداز میں پروموشن کی۔
فواد خان کے گنڈاسے اور حمزہ علی عباسی کی کلہاڑی کا جادو ابھی تک سینما گھروں میں چل رہا ہے۔ دُوسرے نمبر پر ہمایوں سعید اور ندیم بیگ کی ’’لندن نہیں جائوں گا‘‘ کو کہہ سکتے ہیں۔ بزنس کے اعتبار سے تو وہ مولاجٹ کو چھُو نہیں سکی، لیکن 2022ء میں ریلیز ہونے والی دیگر فلموں میں وہ قابل ذکر ہے۔ فلم کی کاسٹ میں ہمایوں سعید، مہوش حیات، گوہر رشید، کبریٰ خان، واسع چوہدری، صبا فیصل، سہیل احمد اور صبا حمید نے عمدہ کام کیا۔ تیسری قابل ذکر فلم ’’گھبرانا نہیں ہے‘‘ تھی، جسے فلم بینوں نے بے حد پسند کیا۔ جیو کے تعاون سے ہدایت کار ثاقب خان نے اپنی پہلی ہی فلم میں بتا دیا کہ انہیں اعلیٰ معیار کی ڈائریکشن آتی ہے۔
اس فلم میں ڈراموں کے اداکار زاہد احمد اور سید جبران نے پہلی بار کام کیا تھا۔ نامور اداکارہ صبا قمر، پُوری فلم میں چھائی رہیں۔ انہوں نے ’’زبیدہ‘‘ کے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرا۔ نیّر اعجاز نے ’’بھائی میاں ‘‘ کے کردار میں جاندار ایکٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ دیگر فن کاروں میں افضل ریمبو، سہیل احمد، سلیم معراج نے بھی عمدہ کام کیا۔ ڈراموں کی اداکارہ امر خان اور عدنان صدیقی نے ’’دم مستم‘‘ کے نام سے فلم بنائی اور اُسے عیدالفظر پر ریلیز کیا۔ عمران اشرف اور امر خان کی جوڑی کو پہلی بار سینما اسکرین پر پیش کیا گیا۔ فلم کےڈائریکٹر احتشام الدین تھے۔
ہدایت کار سرمد کھوسٹ ذرا مختلف فلم بنانے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ ’’کملی‘‘ صبا قمر کی 2022ء میں ریلیز ہونے والی دُوسری فلم تھی!! اس فلم میں صبا قمر کے ساتھ ایک نیا چہرہ حمزہ خواجہ تھا، جب کہ دیگر فن کاروں میں نمرہ بُچہ، ثانیہ سعید، عمران شاہد، عدیل افضل اور مہربانو شامل تھے۔ فلم ’’کملی‘‘ کو سنجیدہ فلم بینوں نے سراہا۔ہدایت کار وجاہت رئوف سَستی اور کم بجٹ کی فلمیں بنانے کا ہُنر جانتے ہیں۔ ابتداء میں انہیں کام یابی حاصل ہوئی، لیکن اس مرتبہ وہ ناکام ثابت ہوئے۔ انہوں نے ہانیہ عامر اور علی رحمان کی جوڑی کو لے کر فلم ’’پردے میں رہنے دو‘‘ ریلیز کی۔
عیدالفطر پر ریلیز ہونے کے باوجود یہ فلم پردے میں ہی رہی۔ کوئی دیکھنے نہیں آیا، نتیجہ یہ نکلا کہ فلم باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔ دُوسری جانب ’’رانگ نمبر‘‘ سے فلمی سفر کا آغاز کرنے والے ڈائریکٹر اور اداکار یاسر نواز نے ڈراموں کی ناموراداکارہ نیلم منیر اور احسن خان کو لیڈ پر کاسٹ کر کے فلم ’’چکر‘‘ بنائی۔ یہ فلم دیکھ کر سب فلم بین چکرا گئے، کسی کو بھی سمجھ میں نہیں آئی اور اس طرح اسے بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اداکار و ہدایت کار شان کی کافی عرصے سے تاخیر کا شکار فلم ’’ضرار‘‘ بھی 2022ء میں ریلیز کی گئی، مگر فلم بینوں نے اسے پسند نہیں کیا۔
فلم کی ناکامی کی وجہ فلم کی ہیروئن کرن اور انگریزی زبان بنی۔ شان اس فلم کو لے کر بہت پُرامید تھے، انہوں نے عمدہ پرفارمنس بھی دی، لیکن وہ ڈائریکشن کے شعبے میں ناکام ہوگئے۔ اس کے ساتھ ہی دُوسری فلم بھی ’’ٹچ بٹن‘‘ کے نام سے ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں فیروز خان، سونیا حسین، ایمان علی، فرحان سعید اور دیگر فن کاروں نے کام کیا۔ اس فلم کی ریلیز کے دوران پروڈیوسر عروہ حُسین اور ان کے شریک حیات فرحان سعید کے مابین اختلافات کی خبریں میڈیا کی زینت بنیں، جس کی وجہ سے فلم کو نقصان ہوا اور ڈراموں کے سپر اسٹار فیروز خان اور سونیا حُسین نے بھی فلم کے پروموشن میں کوئی دل چسپی نہیں لی۔
اس فلم میں نوید ناشاد کا کمپوز کیا ہوا گانا ضرور پسند کیا گیا، باقی سب گانے توجہ حاصل نہ کرسکے۔ ہم اب بات کرتے ہیں دبئی میں رہائش پذیر خُوب صورت اداکارہ علیزے نصیر کی۔ انہوں نے ایک فلم ’’یارا وے‘‘ کے نام سے ریلیز کی، جس میں ان کے ساتھ سمیع خان اور فیضان خواجہ نمایاں کرداروں میں نظر آئے۔ اس فلم کی شوٹنگ تین ممالک میں کی گئی ، مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ فلم بینوں نے نئی مولاجٹ کی موجودگی میں اس فلم کو بھی توجہ نہیں دی اوراسے ناکامی کا سامنا رہا۔
2022ء کو فلموں کے حوالے سے دیکھا جائے تو مولا جٹ،گھبرانہ نہیں ہے، لندن نہیں جائوں گا، اور قائداعظم زندہ باد کے علاوہ کوئی فلم اپنی لاگت بھی پُوری نہ کر سکی۔ البتہ پاکستانی فلم انڈسٹری کو کچھ نئے ستارے، زاہد احمد، سید جبران، عمران اشرف، جنت مرزا، امر خان اور صائمہ بلوچ کی شکل میں میسر آ گئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان باصلاحیت فن کاروں کو نئی فلموں میں کتنا موقع دیا جاتا ہے۔
2022ء میں سپر اسٹار ماہرہ خان کی دو فلمیں ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ اور دی لیجنڈ آف مولا جٹ ریلیز ہو کر کام یاب ثابت ہوئیں، جب کہ احسن خان کی دو فلمیں ’’چکر‘‘ اور رہبرا کے نام سے ریلیز ہوئی اور دونوں کو ناکامی کا مُنہ دیکھنا پڑا۔ 2022ء میں فہد مصطفیٰ اور زاہد احمد کو پولیس انسپکٹر کے رُوپ میں بے حد پسند کیا گیا۔ اُمید ہے نئے سال کا سورج پاکستان فلم اندسٹری کے لیے کام یابی کی نوید لے کر آئے۔