دھڑکنیں تیز اور سانسیں ہوگئی ہیں بے قابو کیونکہ دُنیائے میوزک کے سب سے بڑے شو ”پاکستان آئیڈل“ کی واپسی ہورہی ہے۔ وہ لمحہ جس کا انتظار ہزاروں نوجوانوں کو تھا، اب پوری آب و تاب کے ساتھ لوٹ آیا ہے۔ جی ہاں، پاکستان آئیڈل 2025 میوزک کا سب سے بڑا، سب سے شاندار اور سب سے مقبول مقابلہ بہت جلد ”جیو ٹی وی“ سے ہو گا۔ یہ صرف ایک شو نہیں بلکہ ایک خواب ہے، جو ہر دل میں دھڑکتا ہے، ہر آواز میں گونجتا ہے اور ہر نوجوان کی آنکھوں میں چمکتا ہے۔
اس بار مقابلہ پہلے سے بھی زیادہ سخت، زیادہ جاندار اور بہت زیادہ دلچسپ ہوگا۔ جب استاد راحت فتح علی خان کے سُر، فواد خان کی کرشمہ انگیز موجودگی، زیب بنگش کی سریلی آواز اور بلال مقصود کا موسیقی کا تجربہ، ایک ہی اسٹیج پر ہوگا۔ تو سوچیں !کیا منظر ہوگا۔ مزاح اور توانائی کے بادشاہ سید شفاعت علی، یقیناً شو کی میزبانی کو ہنسی اور خوشی سے بھر دیں گے۔ پاکستان آئیڈل کے اس سیزن کا سب سے بڑا قابل ِفخر ججز کا پینل ہے۔
ججز کا اتنا سنہری سنگم اس سے پہلے نظر نہیں آیا۔ پاکستان آئیڈل کے جج ”راحت فتح علی خان“ کلاسیکی موسیقی کے شہنشاہ ہیں جن کی ایک تان دلوں کو مسخر کر لیتی ہے۔ ان کے علاوہ ”فواد خان“ اسٹیج کی جان اور ہر ایک کے ہیرو ہیں۔ پینل میں شامل خاتون جج سریلی آواز کی ملکہ”زیب بنگش“ سُروں کو نیا رنگ دیں گی۔ اور ”بلال مقصود“ موسیقی کے ماسٹر، میلوڈی کے جادوگر اور پروڈکشن کے استاد، جو ہر نوجوان کے فن کو نکھارنے کا ہنر رکھتے ہیں وہ بھی اس پینل میں جج کے فرائض انجام دیتے ہوئے اپنے فیصلے سنائیں گے۔
سُروں کے سلطان، عوام کے دِل کی جان راحت فتح علی خان نے ”جیونیوز“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ، اس بار ہم پاکستان کا ایسا زبردست ٹیلنٹ دنیا کے سامنے لائیں گے کہ دُنیا دنگ رہ جائے گی۔ اس ایک جملے نے آڈیشن میں حصہ لینے والوں میں بجلیاں بھردی تھیں۔یعنی وہپر جوش ہو گئے تھے، شاید یہی وہ امید ہے جو اس پورے مقابلے کے پس منظر میں دھڑک رہی ہے۔
آڈیشن کے دوران اس شو کا حصہ بننے کیلئے ہر ایک گلوکار دوسرے پر بازی لے جانے کیلئے بے قرار نظر آیا۔ سکھرآرٹس کونسل سے شروع ہونے والا آڈیشن کا سفر، کراچی میں ایک یادگار اورناقابل فراموش انداز میں اختتام کو پہنچا۔ ہر شہر نے اپنی اپنی ُسروں میں بھیگی ہوئی دِل چھو لینے والی کہانی سنائی۔
”سکھر“ آرٹس کونسل کے در و دیوار صبح سویرے ہی نوجوانوں کے نعروں اور سُروں سے گونج اُٹھے۔ قطاروں میں کھڑے ہر امیدوار کے چہرے پر خواب اور اُمید کی چمک نظر آرہی تھی۔ طلبہ، طالبات، نوجوان، بچے سب ہی پاکستان آئیڈل کے رنگ میں رنگناچاہتے تھے۔ ہر ایک نے آواز کاخوب جادو جگایا۔ سکھر کے بعدجنوبی پنجاب کے دل ”ملتان“ میں آڈیشن ہوئے، نوجوان گلوکار اتنی بڑی تعداد میں تھے کہ تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔
اردو کے ساتھ پنجابی اور سرائیکی نغموں پر حاضرین جھومتے رہے۔ جب آڈیشن ”لاہور“ کے الحمرا کلچرل کمپلیکس میں ہوئے تو جیسے پورا لاہور دھن پر جھوم رہا ہے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ریہرسل کرتے، ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے اور اپنی باری کے انتظار میں سانسیں روکے بیٹھے تھے۔ یہاں آڈیشن تمام ہوئے تو”پاکستان آئیڈل“ کی انتظامیہ نے راولپنڈی کا رُخ کیا۔
جہاں ہر آواز میں جذبہ اور ہر سُر میں امنگ تھی۔ مقابلہ اتنا سخت تھاکہ انتظامیہ کو بھی فیصلہ کرنے میں یقیناًمشکل پیش آئی ہوگی۔ آخر میں نمبر روشنیوں کے شہر کراچی کا آیا۔ یہاں ہونے والے آڈیشنز نے تو ریکارڈ ہی توڑ دیے۔ کراچی کے آرٹس کونسل کے باہر لمبی لمبی قطاریں، ہاتھوں میں گٹار، چہروں پر اُمید ، دلوں میں بے پناہ ولولہ جوش وخروش نے محفل موسیقی کا سماں باندھ دیا۔ لیکن سب سے یادگار لمحہ وہ تھا جب بصارت سے محروم دو بہنوں، مہک اور نور افشاں، نے اپنی آواز میں شرکاء کو مبہوت کردیا ۔ سب کے دلوں کے تاروں کو جھنجھوڑ دیا، بے سُرے بھی اُن کی آوازمیں اپنی آوازشامل کرنے لگے۔
آ ٓڈیشن کیلئے ہر شہر میں نوجوانوں نے پاکستان کی ثقافتی رنگا رنگی کو آواز دی۔ اردو، پنجابی، سرائیکی، سندھی، بلوچی اور براہوی میں گائے جانے والے گیتوں نے ہر شہر کے آڈیشن کو ایک قومی سنگیت میلے کا روپ دیا۔
”پاکستان آئیڈل“کا اگلا مرحلہ جلد شروع ہونے والا ہے جہاں منتخب شدہ آوازوں کو بڑے ججز کے سامنے مزید پرکھا جائے گا۔ پاکستان آئیڈل جیسے بڑے شو میں ہم نا صرف ایک سے بڑھ کر ایک نئی آوازوں کو سنیں گے بلکہ اُن کی کہانیوں اور اُن کے سفر کو بھی قریب سے جان سکیں گے کہ نوجوان گلوکاروں نے اپنے فن کا انتخاب کب، کیوں، کیسے اور کہاں سے کیا اور پھر کس طرح سے وہ میوزک کے اس شو کا حصہ بنے۔ پاکستان آئیڈل کا سیزن عنقریب ”جیو ٹی وی“ پر نشر کیا جائے گا۔
ججز نے انصاف کے ترازو کو سنبھالنا۔ میزبان کی شوخی، مقابلے کاجنون بڑھانے کے ماہر کو سب یہ کہتے سنائی دے رہے ہیں کہ پاکستان آئیڈل کے میزبان سید شفاعت علی کی برجستگی، شگفتہ جملے کے ناظرین کے دل ودماغ میں چھا جائیں گے۔ وہ لمحہ جب مقابلے کی شدت بڑھ جائے گی، شفاعت کی جملے بازی ، ہنسی مذاق ، موج مستیاں ماحول کو ہلکا کر دے گی اور یہی شو کی اصل جان کہلائے گی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ میوزک کے متوالوں کے خوابوں کاسفر تو جاری ہے، مگر اگلا سپر اسٹار کون ہوگا؟
پاکستان آئیڈل وہ پلیٹ فارم ہے جہاں عام لوگ اپنی آواز کے جادو سے دنیا کو حیران کر دیتے ہیں۔ کوئی طالب علم، کوئی پروفیشنل سنگر، کوئی چھوٹے شہر کا خواب دیکھنے والا نوجوان، سب یہاں (آڈیشن دینے) اپنی قسمت کو آزمانے آئے تھے ڈیجیٹل آڈیشنز نے اس بار موقع کو اور بھی وسیع کر دیا تھا، ملک بھر کے سیکڑوں نوجوانوں نے موبائل پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے بعد اپنا ٹیلنٹ دکھایا اور دیکھنے ، سننے والوں کو اپنی گلوکاری کی صلاحیت سے سحر میں جکڑ لیا۔
آڈیشن میں حصہ لینے والے تمام نوجوان یہی ارمان دل میں لیے بیٹھے نظر آئے کہ کبھی کبھی ایک گیت، ایک پرفارمنس، ایک لمحہ ہی زندگی کو بدل دیتا ہے۔ اور شاید وہ لمحہ پاکستان آئیڈل کی صورت میں ہمیں مل گیا ہے۔ پاکستان آئیڈل کا پہلا سفر تو مکمل ہوگیا، جہاں تمام بڑے شہروں سے پاکستان کی اِنتہائی سریلی اور سحر میں جکڑ لینے والی آوازوں کو منتخب کرلیا گیا ہے۔ بہت سے خوش نصیب نوجوان منتخب ہوگئے تو سیکڑوں نوجوان ایسے بھی تھے جنہیں اِس پلیٹ فام کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ اُنہیں اپنی آواز کو مزید نکھارنے کیلئے تجاویز دی گئیں، اُن کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی تاکہ اگلی بار وہ ”پاکستان آئیڈل“ پلیٹ فارم کا حصہ بن سکیں۔
یاد رہے کہ پاکستان آئیڈل 2025 صرف ایک شو نہیں ایک ایسا سفر ہے جو گمنام آوازوں کو پہچان دیتا ہے اور عام نوجوانوں کو سپر اسٹار بنا دیتا ہے۔ جیو ٹی وی اور ایم ایچ ایل کی مشترکہ کاوش اس بار ایک نیا طوفان برپا کرنے جا رہی ہے۔ اب سب کی نظریں ایک ہی سوال پر ہیں: کون ہوگا وہ خوش نصیب، جو اپنی آواز سے پاکستان کا نیا سپر اسٹار بنے گا؟بہت جلد پاکستان کے سب سے مقبول انٹرٹینمنٹ چینل ”جیو ٹی وی“پر میوزک کا یہ سب سے بڑا مقابلہ دیکھنے کو ملے گا اور پھر۔۔ ”پاکستان آئیڈل“پوری دُنیا کے سامنے آئے گا۔ جس کا ہر ایک کو بے چینی سے انتظار ہے۔
میں حیران ہوں کہ پاکستان میں اتنا ٹیلنٹ ہے، اتنی اچھی آوازی ہیں، ہر عمر کے لوگ نظر آئے، آڈیشنز کے دوران کچھ خواتین ایسی تھیں جن کے گودوں میں بچے تھے۔ حالانکہ پاکستان میں میوزک اکیڈمی نہیں ہے لیکن میں نے جو آوازیں سنی ہیں اور میں نے جو سُر سے بھرے بچوں کے گانے سنے ہیں تو اندازہ ہوا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کا بہت بڑا خزانہ ہے۔
بس اِ ن کو تراش خراش کرنے کی ضرورت ہے، اس کے بعد یہ کندن بن کر سامنے آئیں گے۔ جیو چینل پاکستان آئیڈل میوزک کا ایک بہت بڑا پلیٹ فارم مہیا کررہا ہے، جس میں نوجوان اور ادھیڑ عمر کے لوگ بھی اپنی آواز کا جادو جگا کر دُنیا میں اپنا لوہامنوا سکتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ جیو میوزک کو پروموٹ کررہا ہے اور خاص طور پر نوجوان ٹیلنٹ کو سامنے لانے میں ایک اہم کردار ادا کررہا ہے۔
جیو نے اس سے پہلے بھی پاکستان آئیڈل کا ساتھ دیا تھا اور اب بھی وہ پاکستان آئیڈل کے ساتھ کھڑا ہے، مجھے خوشی ہے کہ ہمارے ساتھ ایک ایسی ٹیم ہے جو بھر پور جوش، توانائی اور ٹیلنٹ سے بھر پور ہے، اس میں ہر شعبے کے مستند لوگ موجود ہیں، پروڈکشن ہو، ٹیلنٹ کو پرکھنا ہو یا پھر ٹیکنیکل چیزیں ہوں، ہر شعبے کے ماہر لوگ اکھٹے ہو کر پاکستان آئیدل کو بام عروج تک پہنچانے میں دِن رات کوششیں کررہے ہیں۔
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں ٹیلنٹ نہیں ہے تواب میں اُن کی پٹائی کرنے کو تیار ہوں۔ پاکستان ٹیلنٹ سے بھرا پڑا ہے۔ آڈیشنز کے دوران ایک شخص نے ایسا گایا، جس نے لوگوں کے کان پکڑوادیئے۔ اس کی دھن پر تمام ویٹرز بھی ٹیبل بجارہے تھے۔ دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں ایک وہ جو رونا شروع کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ”سب فکس ہے“ سچا پیار نہیں ملا، محبوب آپ کے قدموں میں نہیں آیا۔ دوسرے وہ لوگ جنہوں نے آڈیشن دیتے ہی سمجھا کہ آج کچھ گڑ بڑ ہے۔
اللہ کرے اگلی بار ہم بلوچستان سے بھی آڈیشن لیں اور وہاں سے بھی ٹیلنٹ سامنے لائیں۔ پاکستان آئیڈل بہت جلد بازی میں شروع ہوا، بہت سی چیزیں کرنے کا وقت نہیں ملا۔ آئیڈل آنے سے پہلے شیکی تھا، پاکستان آئیڈل کیلئے میں نے اس بار صحیح انتخاب کیا ہے۔ کچھ بھی اسکرپٹڈ نہیں تھا، ملتان میں کھڑا تھا ایک دَم ایک آواز نے مجھے چونکا دیا۔ ایک لڑکا گانا گا رہا تھا جس کی آواز سے میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ لاہور میں ایک لڑکے کو سنا جو 10 سال کی عمر سے مختلف ہوٹلوں میں ”چھوٹے“ کا کام کررہا تھا۔
وہ رات کو پیزا بنانے کا کام کرتا تھا اور رات گئے کام بند کرکے وہ اورساتھ میں ویٹرز ٹیبل پر بیٹھ کر گانا بجانا کرتے تھے۔ ویٹرز ٹیبل بجاتے تھے اور وہ لڑکا گانا گاتا تھا اور شاندار گاتا تھا، اس کی آواز میں عجیب ُسر تھا اور اس کی شخصیت بھی دلکش تھی، اس کی آواز نے مجھے بہت متاثر کیا۔ ایسی سیکڑوں کہانیاں ہیں جو ہمیں پاکستان آئیڈل کے آڈیشنز میں ملیں، اب میں کس کس کے بارے میں بتاؤں۔ لیکن یہ واضح ہے کہ ایک سے بڑھ کر ایک آواز سننے کو ملی۔
کچھ جگہ ایسی تھی جہاں سے بہت ٹیلنٹ آسکتا تھا لیکن ہم وہاں پہنچ نہیں سکے، آئندہ ایسے شہروں میں بھی جائیں گے جہاں ہم نہیں جاسکے تھے ۔ کراچی میں بھی صرف کراچی کے لوگ نہیں تھے بلکہ پورے سندھ سے لوگ آئے تھے، اُنہوں نے آڈیشنز دیئے۔ ملتان میں آڈیشن ہوئے تو وہاں بہاولپور اور رحیم یار خان سے بھی لوگ آئے۔ ہم لاہور میں آڈیشن کررہے تھے تو آدھی نفری فیصل آبادکی تھی۔ اسی طرح اسلام آباد ،پنڈی میں لوگ جہلم، مظفر آباد، پشاور، بنوں، گجرات اور دیگر علاقوں سے بھی آئے تھے۔
ہم نے جن شہروں میں آڈیشنز کئے وہ شہر نہیں وہ ریجن تھے۔ پشاور میرا شہر ہے، لیکن وہاں سے بھی بہت زیادہ ٹیلنٹ آیا۔ گلگت بلتستان میں بھی ٹیلنٹ نظر آیا۔ کسی ایک ریجن کے بارے میں کہنا کہ یہاں سے اچھا ٹیلنٹ آیا یہاں سے نہیں آیا یہ درست نہیں ہوگا، ٹیلنٹ ہر جگہ سے نکل کر سامنے آیا ہے۔ آرٹسٹ وہی ہوتا ہے جو ایک بھٹی سے گزر کر آیا ہے، اُسے شروع میں مشکلات ہوتی ہیں لیکن جب وہ نکھر جاتا ہے اور سیکھ جاتا ہے تو پھر وہ چار چار گھنٹے بھی کنسرٹ کرتا ہے تو اُسے مزہ آتا ہے۔ اُس کا نام ہوتا ہے اور یہی ”پاکستان آئیڈل“ کی پہچان بنے گی۔
جنگ اور جیو سے خصوصی انٹرویو کے دوران شفاعت کا کہنا تھا کہ پاکستان آئیڈل کا تجربہ بہت شاندار رہا، آپ اسے ایک بار آن ایئر ہونے دیں پھر دیکھیں۔ ابھی کچا ٹیلنٹ سامنے آیا ہے جو آئندہ اقساط میں مزید نکھر کر سامنے آئے گا۔ دُنیا کی 20 فیصد آبادی اُردو ہندی جانتی ہے، اگر کوئی ایک ایسی آواز سامنے آجائے جو لوگوں کے دِلوں کو چھو جائے تو پھر آپ قومی سطح پر ہی نہیں، عالمی سطح پر بھی راج کرسکتے ہیں۔ ہر شہر میں ایسے باصلاحیت لوگ ملے ہیں جب لوگ اُنہیں سنیں گے تو یقینا سب کو جھٹکا لگے گا۔
لڑکے اور لڑکیوں دونوں میں ٹیلنٹ تھا لیکن لڑکے زیادہ تعداد میں آئے تھے۔ لہٰذا اُن کے ٹیلنٹ کا ریشو زیادہ نظر آیا۔ موسیقی ہو یا کوئی بھی فن اُسے سیکھنا ضروری ہوتا ہے۔ کرکٹ کا ٹیلنٹ بھی ہر کسی میں ہے لیکن بابر اعظم کوئی کوئی بنتا ہے، میوزک کیلئے بھی آپ کو کسی نا کسی کی شاگردی اختیار کرنا پڑتی ہے اور یہ بہت ضروری ہے۔ یہ بات درست نہیں ہے کہ ملک میں میوزک اکیڈمی نہیں ہے، یہاں لوگ بہت اچھا کام سکھا رہے ہیں، میوزک کے شعبے میں آج بھی بہت سے لوگ ہیں جو باقاعدہ کسی ادارے سے سیکھ کر آئے ہیں۔
شفاعت نے بتایاکہ،مجھے بچپن سے میزبانی کا شوق نہیں تھا لیکن حادثے کسی ناکسی اسٹیج پر پہنچا دیتے ہیں۔ میں چاہتا تھا کہ کامیڈی سے جتنے اونچے مقام پر جا سکتا ہوں جاؤں۔ بچپن کی خواہش الحمد اللہ بہت حد تک پوری ہوگئی ہے۔ اور اُسے اپنا پروفیشن بنا لیا ہے۔ میمکری کرنے میں سب سے زیادہ سیاستدانوں سے متاثر ہوں کیونکہ ہر سیاستدان ایک اچھا انسان اور انقلابی بننے کی میمکری کرتا نظر آتا ہے جب تک کہ وہ حکومت میں نہیں آتا۔
حکومت میں آتے ہی وہ اپنے اصلی رنگ میں آجاتا ہے۔ ایک سوال پر اُن کا کہنا تھا کہ ابھی میں نے اپنا کلینڈر چیک کیا ہے ڈونلڈ ٹرمپ نے مجھے تو ابھی تک کوئی اپائنمنٹ نہیں دیا۔ لیکن اگر اس نے بلایا تو سوچوں گا ویسے سب جانتے ہیں کہ میں چھوٹے موٹے لوگوں سے ملنا پسند نہیں کرتا۔
پاکستان آئیڈل کے رنگوں سے سجے میلے میں معذور اور بصارت سے محروم گلوکاروں کی شرکت نے آڈیشنز میں جان ڈال دی۔ کوئی ڈرم، گٹار، وائلن اور بانسری کے سُر بکھیرتا نظر آیا تو کہیں وہیل چیئر پر بیٹھے نوجوان اپنی ہمت اور جذبے سے سب کو حیران کر رہے تھے۔ جڑواں شہروں میں جب یہ میوزیکل قافلہ جگمگایا تو لوگوں کا جمِ غفیر اُمڈ آیا، لیکن اس میلے کی سب سے خاص جھلک وہ نابینا گلوکار تھا جس نے اپنی سریلی آواز سے سب کی آنکھیں کھول دیں۔
اسی ہجوم میں ایک معصوم بچہ بھی بصارت سے محروم تھا، مگر موسیقی کے جذبے سے لبریز، جس نے اپنی آواز سے حاضرین کو حیران کردیا۔ گروپوں میں کورس کی پریکٹس ہوتی رہی اور سازوں کی تانیں چاروں طرف گونجتی رہیں۔ سب سے زیادہ دہرائے گئے نغمے عاطف اسلم، راحت فتح علی خان، میڈم نور جہاں اور مہدی حسن کے لازوال گیت تھے جن پر شرکاء نے اپنی آوازوں کو آزمایا۔
ہر سُر اور ہر بول میں خوابوں کا عزم جھلکتا دکھائی دیا۔ پاکستان آئیڈل کے اس سنگیت میلے نے یہ ثابت کیا کہ موسیقی صرف آواز کا نہیں بلکہ جذبے اور جنون کا نام ہے، اور یہی جذبہ اس مقابلے کو نئی بلندیوں تک لے جارہا ہے۔ معذور اور بصارت سے محروم لوگوں کی شرکت نے اس شو کے جذبے کو چار چاند لگادیئے ہیں۔ اب ہر ایک کے دِل میں میوزک کا قلعہ فتح کرنے کا عزم نظر آرہا ہے۔
ملک کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں ایک سنگِ میل ثابت ہوگا
پاکستان آئیڈل کا پہلا شو 27 ستمبر 2025 کو نشر کیا جائے گا
پروڈیوسر بدر اکرام ، ڈائریکٹر زویا مرچنٹ
دنیا بھر میں شہرت حاصل کرنے والا مقبول ترین شو ”پاکستان آئیڈل“ ایک بار پھر منفرد انداز سے پاکستان میں پیش کیا جارہا ہے، جس کے حوالے سے جوش و خروش میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ ایم ایچ ایل گلوبل نے اس میگا پروجیکٹ کے لئے 313 پروڈکشنز کو باضابطہ طور پر پروڈکشن پارٹنر نامزد کردیا ہے جبکہ اس کی پروڈکشن کی ذمہ داری ملک کے نامور پروڈیوسر بدر اکرم کے سپرد ہے۔
پاکستان آئیڈل کا پہلا شو 27 ستمبر 2025ء کو نشر کیا جائے گا۔ اس آئیڈل کو ملک کی اب تک کی سب سے بڑی اور اہم رئیلٹی ٹی وی پروڈکشن قرار دیا جارہا ہے جو نا صرف پروڈکشن کے معیار بلکہ ناظرین کی دلچسپی اور نئے گلوکاروں کو متعارف کراکے نئی تاریخ رقم کرے گا۔ پروڈیوسر بدر اکرام کا کہنا ہے ’’پاکستان آئیڈل“پروڈیوس کرنا ہمارے لیے اعزاز بھی ہے اور ایک بڑی ذمہ داری بھی۔
ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ یہ شو پاکستان کے جذبے، تنوع اور خالص ٹیلنٹ کی بہترین عکاسی کرے۔ ہماری ٹیم ناظرین کو عالمی معیار کی میوزک اور کہانیوں کا امتزاج فراہم کرنے میں مصروف ہے۔”ڈائریکٹر ایم ایچ ایل گلوبل، زویا مرچنٹ نے کہا کہ“ آڈیشنز کے دوران شرکاء کا جوش و جذبہ اور ردِعمل غیر معمولی رہا ہے۔
ہمیں یقین ہے کہ پاکستان آئیڈل نا صرف تفریح فراہم کرے گا بلکہ لاکھوں پاکستانیوں کو متاثر بھی کرے گا اور نئے گلوکاروں کو پلیٹ فارم بھی دے گا۔ ”پاکستان آئیڈل“ کے لئے جدید ترین اسٹیج ڈیزائن اور براہِ راست شوز کی تیاری نے اسے ملک کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں ایک سنگِ میل بنا دیا ہے۔ شو میں دلکش پرفارمنسز، یادگار کہانیاں اور اگلے میوزیکل اسٹار کی تلاش ناظرین کے سامنے ہوگی۔