2022میں تھیٹر، فیشن، ڈراموں اور موسیقی کے رنگ غالب رہے۔ سال بھر رنگ و نور کی برسات ہوتی رہی،فن کاروں نے اپنی دِل چُھولینے والی پرفارمینس سے خُوب شہرت اور مقبولیت کمائی۔ ایک جانب جیو ٹیلی ویژن پر عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی نے شان دار ڈرامے پیش کیے اور ناظرین کے دِل جیت لیے۔ جیو کی اسکرین پر شاہ کار ڈراموں کا سلسلہ سال بھر جاری رہا۔ جیو کی ٹیلی فلم ’’روپوش‘‘ نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔ کِنزہ ہاشمی اور ہارون کادوانی کی لاجواب اداکاری کو ناظرین نے سراہا۔ جیو کے ڈراموں کے ٹائٹل سونگ (OST)نے بھی سماعتوں میں رس گھولا۔
دوسری جانب تھیٹر پر ناپا اکیڈمی کی نئی انتظامیہ کی جانب سے عمدہ اور یادگار پروگرام پیش کیے گئے۔ آرٹس کونسل آف پاکستان ، کراچی کی جانب سے تھیٹر اور موسیقی سے جڑے پروگراموں میں انور مقصود کا لکھا ہوا زبردست ڈراما ’’ساڑھے چودہ اگست‘‘ نے غیرمعمولی کام یابی حاصل کی۔ تقریباً تین ماہ تک اس ڈرامے کا بازگشت رہی۔ 2022میں انور مقصود نے کئی کمالات دکھائے، وہ جس تقریب میں شریک ہوئے، میلہ لوٹ لیا۔ انہوں نے یو بی ایل ثقافتی اور ادبی ایوارڈ میں اپنے خطاب میں حاضرین کے دل جیتے اور پھر آرٹس کونسل کی پندرہویں عالمی اردو کانفرنس میں ان کا خطاب سوشل میڈیا پر تاحال وائرل ہو رہا ہے۔ انور مقصود کا کمال یہ ہے کہ وہ جرأت اور بہادری سے لکھتے ہیں۔
علاوہ ازیں آرٹس کونسل نے کئی برس کے بعد میوزک فیسٹیول کا انعقاد کیا، جس میں سب سے زیادہ کام یابی عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کو ملی۔ ان کی پرفارمینس کے موقع پر انتظامیہ کو رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری بُلانا پڑی۔ فیسٹیول میں احمد جہاں زیب، صنم ماروی سمیت درجنوں فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ فیشن کی دُنیا میں بھی نت نئے فیش شوز کا انعقاد کیا گیا، جس میں شہرت یافتہ ماڈلز،فن کاروں اور گلوکاروں نے حصہ لیا۔
2022کے دسمبر میں بین الاقوامی معیار کا سالانہ برائیڈل شو لاہور کے مقامی ہوٹل میں ہوا، جس میں تین روز تک رنگ و نور کی برسات ہوتی رہی۔ اداکار شہروز سبزواری اور صدف کنول بھی توجہ کا مرکز بنے۔ گلوکارہ شازیہ منظور نے فیشن شو میں ریمپ پر آواز کا جادو جگایا۔ لاہور میں منعقدہ برائیڈل کیٹیور ویک میں معروف کمپئر تابش ہاشمی، کبریٰ خان، عائزہ خان، گلوکارہ سحر گل، کنزیٰ ہاشمی، ایمن خان، منیب بٹ و دیگر میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے۔
استاد راحت فتح علی، عاطف اسلم، علی ظفر، شفقت امانت علی، حمیرا ارشد، فرحان سعید، آئمہ بیگ، ساحر علی بگا، اوپیرا اسٹار سائرہ، موسیقار نوید ناشاد، سجاد علی، سلیم جاوید، حسن جہانگیر اور دیگر نے 2022میں پاکستان کے مختلف شہروں اور بیرون ملک عمدہ پرفارمینس کا مظاہرہ کیا۔ 2022میں استاد نصرت فتح علی خان کی مشہور قوالی ’’کالی کالی زلفوں‘‘ کو سب سے زیادہ محفلوں میں گایا گیا، سامعین نے فرمائش کرکے اسے بہت سُنا اور پسند کیا۔ استاد راحت فتح علی نے 2022کے دسمبر میں ’’چال‘‘ کے ٹائٹل سے نیا گیت ریلیز کیا، جسے بے حد پسند کیا گیا۔
اس گیت کے پروڈیوسر سلمان احمد تھے۔ لاہور جیم خانہ میں لندن میں مقیم اوپیرا اسٹار سائرہ پیٹر کا شان دار کنسرٹ ہوا، جس میں سائرہ نے تقریباً 4گھنٹے تک مسلسل پرفارمینس دی۔ بعد ازاں دسمبر میں پی این سی اے اسلام آباد کی جانب سے سائرہ کا شان دار کنسرٹ منعقد کیا گیا۔ الحمرا آرٹس کونسل اور ڈاکٹر صغریٰ صدف کے سربراہی میں ’’پلاک‘‘ میں مختلف ثقافتی اور موسیقی کے پروگراموں کا سلسلہ جاری رہا۔ گلوکار عاطف اسلم نے ’’سنگِ ماہ‘‘ ڈرامے میں کام کیا، مگر وہ اداکاری میں گلوکاری والی مقبولیت حاصل کرنے میں کام یاب ثابت نہیں ہوئے۔ جیو کے ڈراے دِل آویز، مشکل، سیانی سمیت دیگر پروگراموں میں ہنسنا منع ہے، جیو پاکستان، جِشن کرکٹ بھی بے حد پسند کیے گئے۔ 2022میں کنزہ ہاشمی اور سحر خان بڑی اسٹار کے روپ میں سامنے آئیں۔
2022 میںایک مرتبہ پھر ثقافتی و تاریخی شہر لاہور، فلمی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا۔ ماضی کی طرح فلمی سرگرمیاں عُروج پر پہنچ گئیں۔ فلموں کے پروموشن کے لیے فلم سازوں اور ہدایت کاروں نے داتا نگری کا رُخ کر لیا۔ فلمی تقاریب، نئی فلموں کے پریمئرز اور ایوارڈ شو زایک مرتبہ پھر سے لاہور میں ہونے لگے۔ ماضی کی بات کی جائے، تو سب کو یاد ہوگا کہ کیا خُوب صورت زمانہ تھا کہ سال بھر درجنوں فلموں سینما گھروں کی زینت بنتی تھیں ، تو فن کاروں اور ہنر مندوں کے لیے کئی ایوارڈز تقاریب بھی سجائی جاتی تھیں۔
بولان ایوارڈز، نگارایوارڈز اور حکومتی سطح پر نیشنل ایوارڈز منعقد کیے جاتے تھے، جب فلم سازی کی رفتار سُست ہوئی اور فلم انڈسٹری زوال پذیر ہونے لگی، تو یہ ایوارڈز کےسلسلے اور تقریبات بند ہوگئی تھیں۔ لاہور قیام پاکستان سے قبل بھی ثقافتی مرکز کہلاتا تھا۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان فلم انڈسٹری کا ہیڈ کوارٹر کہلانے لگا۔ ملک بھر کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے فن کار، فلموں میں کام کرنے کی خواہش لے کر لاہور کا رُخ کرتے تھے۔
فن کاروں کی کرکٹ ٹیم ہوا کرتی تھی، جس میں ندیم، وحید مراد، غلام محی الدین اور محمد علی جیسے مایہ ناز فن کار شامل ہو کر کرکٹ میچ کھیلا کرتے تھے، ماضی میں جب بھی قوم پر سخت وقت آیا، یہ فن کار قوم کی مدد کے لیے کرکٹ میچوں کے ذریعے فنڈز ریزنگ کرتے تھے۔ آہستہ آہستہ یہ سب سلسلے بند ہوگئے، کیوں کہ فلم انڈسٹری شدید مشکلات کا شکار ہوگئی تھی۔ اسے حکومتی سطح پر بھی کوئی پذیرائی نہیں مل رہی تھی۔ کئی برس کے وقفے کے بعد اب 2022ء میں یہ دیکھا گیا کہ بڑے بجٹ کی فلموں کے پریمئرز اور پاکستان کے سب سے بڑے ایوارڈز ’’ایل ایس اے‘‘ کا فن کاروں سے جگمگاتا شو بھی لاہور میں منعقد کیا گیا۔
نئی نسل کے سب سے کام یاب ہدایت کار، بلال لاشاری نے اپنی فلم ’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘ کا پریمئر شو بھی لاہور میں کیا، تو پاکستان فلم انڈسٹری کی ماضی کی یادیں تازہ ہوگئیں۔ سینئر اور جونیئر فن کاروں کے غیر معمولی رش کی وجہ سے پریمئر، فن کاروں کے میلے میں تبدیل ہو گیا۔ فلم انڈسٹری سے جُڑے ہدایت کار، فلم ساز، ہنر مند اور فن کار ایک دوسرے کو آگے بڑھانے کے لیے میدانِ عمل میں اترگئے۔ بلاول لاشاری کی فلم ’’دی لیجنڈ آف مولاجٹ‘‘ کے پریمئر میں سپر اسٹار شان نے شرکت کی، تو شان کی فلم ’’ضرار‘‘ کے پریمئر میں مولاجٹ کے ہدایت کار بلال لاشاری اور پروڈیوسر عمارہ حکمت نے خصوصی شرکت کی اور شان سے اپنی محبتوں کا اظہار کیا۔
عابد علی مرحوم کی صاحب زادی ایمان علی، فیروز خان، فرحان سعید اور سونیا حسین کی فلم ’’ٹچ بٹن‘‘ کے پریمئر میں بھی سب فن کار ایک دوسرے کی پذیرائی کرتے دکھائی دیے۔ اس موقع پرلاہور اور کراچی کے فن کاروں کا کوئی فرق محسوس نہیں ہوا۔ سب پاکستانی فن کاروں کے روپ میں جلوہ افروز تھے۔ شہروں کی تقسیم سے فلم انڈسٹری کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بڑی مشکلات کے سامنے کے بعد فلمیں بننا شروع ہوئی ہیں۔ مداح اب نئی پاکستانی فلموں پر بات کر رہے ہیں۔ فن کاروں کے ساتھ سیلفیاں بھی بنواتے ہیں۔ ہر طرف خوشیوں کے گیت گائے جاتے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر دل خوش ہوجاتا ہے۔
دوسری جانب مہنگائی کے طوفان نے سب کو ہنسنا بھلا دیا ہے۔ تقریب سے ایک روز قبل عُروہ حسین کی پروڈیوس کی ہوئی فلم ’’ٹچ بٹن‘‘ کا پریمئر تھا، تو دوسرے روز لکس اسٹائل ایوارڈز اور اس کے اگلے دن، آئی ایم جی سی اور شان کی فلم ’’ضرار‘‘ کا پریمئر تھا۔ ان تین بڑی فلمی تقریبات کی وجہ سے لاہور میں ہر طرف ملک بھر کے فن کار جگمگا رہے تھے۔ 21ویں لکس اسٹائل ایوارڈز، اس مرتبہ جیو کے ڈرامے ’’خدا اور محبت‘‘ نے دو ایوارڈز اپنے نام کیے، جن میں بہترین اداکار کا ایوارڈ فیروزخان کو دیا گیا۔ جب کہ ’’خدا اور محبت‘‘ کے سپر ہٹ گیت کے تخلیق کار موسیقار نوید ناشاد نے بہترین OST کا ایوارڈز اپنے نام کیا۔ فلم ’’کھیل کھیل‘‘ کے لیے سجل علی اور بلال عباس، عائزہ خان کو ڈراما ’’چپکے چپکے‘‘ احمد علی اکبر کو ’’پری زاد‘‘ میں عمدہ پرفارمینس پر ایوارڈ دیاگیا۔
ہاشم ندیم کو بہترین مصنف کا ایوارڈ دیا گیا۔ نامور گلوکار علی ظفر کو سنگر آف دی ایئر کا خطاب دیا گیا۔ لائف ٹائم اچیومنٹ کا سب سے بڑا ایوارڈ ماضی کی فلموں کی سپراسٹار انجمن کو دیا گیا۔21ویں لکس اسٹائل ایوارڈز میں بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکارہ نازیہ حسن کو لاجواب انداز میں نئی نسل کے مقبول فن کاروں نے ٹریبیوٹ دیا۔ نازیہ حسن کے سپر ہٹ گیت ’’ڈسکو دیوانے‘‘ پر خالد عثمان بٹ اور عُروہ حسین نے پرفارمینس دی، جب کہ ڈراموں کی سپر اسٹار کنزیٰ ہاشمی اور خالد عثمان نے ’’آئونا پیارکریں‘‘ پر دِل چُھو لینے والی پرفارمینس دی۔ کنزیٰ ہاشمی کو پہلی بار رقص کرتے دیکھ کر حاضرین نے خوب داد دی۔ جیو کے مزاحیہ پروگرام ’’ہنسنا منع ہے‘‘ کے میزبان تابش ہاشمی، فہد مصطفی اور دیگر نے 21ویں ایل ایس اے کی تقریب کی میزبانی کے فرائض انجام دیے۔
اس سے قبل ریڈ کارپٹ پر فن کاروں نے خوب تماشے کیے۔ فلم اسٹار میرا ، اپنے بھائی کے ساتھ ریڈ کارپٹ پر جلوہ گر ہوئیں۔عاصم اظہر اپنی منگیتر، میرب کے ہمراہ نظر آئے۔ فلم اسٹار سنگیتا، فریحہ الطاف، مومن ثاقب، احمد علی بٹ، گلوکارہ حدیقہ کیانی، صبور علی، دبئی سے تعلق رکھنے والی فلم اسٹارعلیزے نصیر، ریمبو، صاحبہ، وجاہت رئوف، ثاقب ملک، سید نور اور دیگر شو بزنس کی شخصیات نے ریڈ کارپٹ پر رنگ بکھیرے۔ تقریب کاآغاز نئے انداز کے قومی ترانے سے کیاگیا، جب کہ آخری پرفارمینس علی ظفر کی تھی۔
ہم بات کر رہے ہیں، لاہور میں ہونے والی فلمی سرگرمیوں کی۔ آکسفورڈ یونی ورسٹی سے موسیقی کے شعبے میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کرنے والے عالمی شہرت یافتہ گائیک استاد راحت فتح علی خان کی سالگرہ کی تقریب میں بھی فلمی ستارے جگمگاتے نظر آئے۔ فلم اسٹار صاحبہ، افضل خان ریمبو، سعود، گلوکارہ حمیرا ارشد اور پلے بیک سنگر وارث بیگ سمیت کئی شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر موسیقار نوید نوشاد کو استاد راحت فتح علی خان نے پُرجوش انداز میں ویلکم کیا اور کہا کہ نوید ناشاد آپ کے کمپوز کیے ہوئے ’’خدا اور محبت ‘‘کے گیت ’’تن جُھوم جُھوم‘‘ نے دھوم مچا رکھی ہے۔
استاد راحت فتح علی خان نے اپنے ساتھی فن کاروں کو باری باری سالگرہ کا کیک پیش کیا۔ انٹرنیشنل میوزک پروڈیوسر سلمان احمد سالگرہ کی تقریب میں سب سے نمایاں نظر آئے۔ اس موقع پر ہلکی پھلکی موسیقی نے فضا کو خوش گوار بنایا ہوا تھا۔ یاد رہے کہ استاد راحت فتح علی خان نے اپنی منفرد گائیکی کی وجہ سے دُنیا بھرمیں دُھوم مچا دی ہے۔ اب ذکرکرتے ہیں ایک اور فلمی تقریب کا، جس میں ماضی کے نامور فلمی شخصیات نے شرکت کی۔