• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستان کرکٹ کیلئے ہنگامہ خیز سال قومی کھلاڑی قوم کو بڑی خوشی نہ دے سکے

2022 پاکستان کرکٹ کے لئے ہنگامہ خیز سال رہا۔ بابر اعظم کی قیادت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹوئینٹی فارمیٹ میں ایشیا کپ اور ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کے فائنل کھیلے لیکن ٹیسٹ فارمیٹ میں پاکستانی ٹیم کو لگاتار دو ہوم سیریز میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ سال کے ختم ہونے سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ میں بڑی انتظامی تبدیلی دیکھنے میں آئی۔ رمیز راجا اور ان کے ساتھ کام کرنے والے گورننگ بورڈ کو فارغ کردیا گیا اور وزیراعظم پاکستان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سر پرست اعلی شہباز شریف نے کرکٹ بورڈ کے معاملات چلانے کیلئے 14 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ سے ملنے کے بعد موجودہ چیئرمین رمیز راجا اور ان کا گورننگ بورڈ فارغ ہوگئے۔

2014 کا پی سی بی آئین بحال ہوگیا اور 2019کے آئین کو معطل کردیا۔پاکستانی کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے ساتھ ٹیسٹ سیریز ایک ایک سے بر برا کھیلی۔ ہوم گراونڈ پر آسٹریلیا سے ٹیسٹ سیریز ایک صفر سے ہاری۔سری لنکا میں پاکستان کی ٹیسٹ سیریز ایک سے ڈرا ہوئی۔ پورے سال میں پاکستانی ٹیم پانچ ٹیسٹ ہارا۔دو ٹیسٹ جیتے۔ بابر اعظم نے سال میں ایک ہزار رنز بنانے کا سنگ میل عبور کیا۔وائٹ بال فارمیٹ میں پاکستان کی کارکردگی اچھی رہی۔ آسٹریلیا کے ساتھ ون ٖڈے سیریز دو ایک سے جیتی۔پاکستان نے جون میں ویسٹ انڈیز کو ملتان میں تین صفر سے شکست دی۔نیوزی لینڈ کے خلاف تین صفر سے کامیابی حاصل کی۔

پاکستان نے 8ون ڈے جیتے اور تین میں شکست ہوئی۔کرائسٹ چرچ میں پاکستان نے نیوزی لینڈ میں بنگلہ دیش کے ساتھ ٹی ٹوئینٹی ٹورنامنٹ کھیلا فائنل میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دے کر ٹورنامنٹ جیتا۔ ایشیا کپ فائنل میں پاکستان کو سری لنکا کے ہاتھوں شکست ہوئی جبکہ میلبورن میں ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ فائنل میں پاکستان کو انگلینڈ نے شکست دی۔ انگلینڈ نے ورلڈ کپ سے قبل پاکستان میں سات ٹی ٹوئینٹی میچوں کی سیریز کھیلی جس میں انگلینڈ نے چارتین سے کامیابی حاصل کی۔ 2022 میں پاکستان نے 14ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل جیتے او بارہ میں اسے شکست ہوئی۔ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ میں پاکستان نے سات میں سے چار میچ جیتے اور تین میں اسے شکست ہوئی جس میں زمبابوے کے ہاتھوں شکست بھی شامل تھی۔

کرکٹ کے میدان سے اچھی خبریں آتی رہیں لیکن سال کے آخری مہینے میں انگلینڈ نے پاکستان کو ٹیسٹ سیریز میں بدترین شکست دی اور شرم ناک کے شکست کے48 گھنٹے بعد سابق چیئرمین نجم سیٹھی کو14رکنی کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا۔ وزیر اعظم عمران خان کو نئے آئین کا مسودہ پیش کرنے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر ہارون رشید بھی کمیٹی کے رکن ہیں۔ رمیز راجا کے ساتھ بورڈ آف گورنرز میں کام کرنے والے بزنس ہاوس کے مالک چوہدری عارف سعید بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

سابق ٹیسٹ کپتان شاہد خان آفریدی، شفقت رانا، خواتین کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثنا ء میر بھی اعلی سطحی کمیٹی میں شامل ہیں۔ تاہم ثناء میر نے کام کرنے سے معذرت کرلی ہے،کابینہ کی منظوری کے ساتھ ہی رمیزراجا کی سربراہی میں کام کرنے والا کرکٹ بورڈ غیر فعال ہو گئے ہیں۔ کمیٹی کی سربراہی نجم سیٹھی کریں گے اور یہ کمیٹی 120 دن تک پی سی بی کے معاملات چلائے گی۔ کمیٹی ارکان میں گورننگ بورڈ کے سابق اراکین شکیل شیخ، چوہدری عارف سعید،گل زادہ، نعمان بٹ، ایاز بٹ ،کرکٹرز شاہد آفریدی، شفقت رانا،ہارون رشید، ثنا میر، سابق صدر لاڑکانہ ریجن تنویر احمد، سابق صدر کوئٹہ ایسوسی ایشن گل محمد کاکڑ سابق ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ایزد سید، سپریم کورٹ کے وکیل مصطفے رمدے بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے رمیز راجہ کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے نجم سیٹھی کو چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ بنانے کی منظوری دی ہے۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے پیٹرن کی حیثیت سے سابق کپتان رمیز راجا کو 14ماہ قبل تین سال کے لئے بورڈ آف گورنرز میں نامزد کیا تھا اور بعد ازاں انہیں پی سی بی کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔

نئے سال میں نجم سیٹھی کے لئے ابتدائی چار ماہ چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔چیئرمین کی حیثیت سے رمیز کے آخری ہفتے میں نئی تاریخ ہوئی جب پاکستان کو70سال میں پہلی بار ہوم گراونڈ پر سیریز میں تین صفر سےوائٹ واش ہوا ہے۔ تاریخ کی بدترین اور شرم ناک ٹیسٹ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو ہوم گراونڈ پر154ٹیسٹ میں پہلی بار لگاتار چوتھے ٹیسٹ میں شکست ہوئی۔ 9 ماہ میں پاکستانی ٹیم کو دوسری ٹیسٹ سیریز میں ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔ مارچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ایک صفر سے ہار کے بعد پاکستان کو پاکستان میں لگاتار دوسری سیریز میں سیریز ہوئی۔

اس سے قبل ا نگلینڈ کی ٹیم ایشیا میں صرف سری لنکا کے خلاف 2018 میں 0-3 سے ’کلین سوئپ‘ کر سکی تھی جبکہ پاکستان میں ہونے والی کسی بھی سیریز کے تمام میچز میزبان ٹیم کبھی نہیں ہاری تھی۔ بین اسٹوکس کی قیادت میں انگلش ٹیم نے اپنی کارکردگی سے سب کو حیران کردیا۔ انگلینڈ نے پاکستانی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز میں جارحانہ انداز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئ تاریخ رقم کردی۔

بنگلہ دیش کے بعد پاکستان دوسری ایشین ٹیم بن گئی جسے ہوم گراونڈ میں چار لگاتار میچوں میں شکست ہوئی۔ بنگلہ دیش ہوم گراونڈ پر چار بار ،چار چار ٹیسٹ مسلسل ہارا ہے۔بابر اعظم کی کپتانی میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو دو صفر سے شکست دی تھی۔ دو سیریز سے ہارنے سے قبل پاکستان نے ویسٹ انڈیز اور سری لنکا میں سیریز ایک ایک سے برابر کی تھی۔ سال کے دوران پاکستان کے ڈومیسٹک ڈھانچے کے حوالے سے شکایات آتی رہیں۔اسکروٹنی کا عمل مکمل نہ ہوسکا۔

دوسری جانب رمیز راجا نے پچوں میں بہتری کے لئے غیر ملکی ماہرین کو بلایا۔ڈراپ ان پچوں کا شوشا چھوڑا گیا لیکن پچوں میں بہتری نہ ہوسکی۔پنڈی اسٹیڈیم کی پچ کو انٹر نیشنل کرکٹ کونسل نے اوسط سے بھی کم قرار دے دیاہے اور ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دیا گیا۔ اس سے قبل سال کے آغاز میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچ کے بعد بھی آئی سی سی نے ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دیا تھا۔ ایک سال میں دوسری بار ملک کے مستقل ٹیسٹ سینٹر پر آئی سی سی میچ ریفری نے تحفظات ظاہر کئے ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں رانجن مدو گالے نے ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دیا تھا۔

آئی سی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ پنڈی ٹیسٹ میں کئی بیٹنگ ریکارڈز بنے، اس اسٹیڈیم کے 2 ڈی میرٹ پوائنٹس ہوگئے ہیں۔آئی سی سی کے مطابق ڈی میرٹ پوائنٹس پانچ برس تک برقرار رہیں گے اور مزید ڈی میرٹ پوائنٹس پر پنڈی وینیو کی میزبانی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں دونوں ٹیموں نے سات سنچریاں بنائیں۔انگلینڈ نے657رنز بنائے جواب میں پاکستان نے579رنز بنائے تھے۔ پنڈی ٹیسٹ کے پہلے دن پاکستان کے خلاف انگلینڈ نے پانچ سو سے زائد رنز بنادیئے۔

رمیز راجا کی سبکدوشی اور نجم سیٹھی کے پی سی بی سربراہ بننے کے بعد ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی بحالی ایک بڑی پیش رفت ہے۔ پاکستان میں آسٹریلوی سسٹم لانے کا دعوی ،دعوی ہی رہ گیا،امید ہے کہ نجم سیٹھی پرانے سسٹم کو نئے میں پرانی اسپرٹ کے ساتھ بحال کرائیں گے تاکہ کھلاڑیوں کو روز گار مل سکے اور کرکٹ کا کھیل ترقی کی مزید منازل طے کرے۔ شاہد آفریدی کو عبوری سلیکشن کمیٹی کی چیئر مین شپ سپرد کردی گئی ہے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید