لاہور(نمائندہ جنگ) لاہور ہائی کورٹ کےجسٹس جواد حسن نے الیکشن کمیشن کو آئندہ سماعت تک عمران خان خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت فیصلوں کی روشنی میں الیکشن کمیشن کے اختیارات اور فرائض کا تعین کرے گی،عدالت نے عمران خان کی پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست سماعت کے لئے منظور کر لی ،عدالت نے وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن اور شکایت کنندہ 6اراکین پارلیمنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا،عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر اوراظہر صدیق نے دلائل دیئے ،عمران کے وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو نااہل کرنے کے لئے عدالت کا ڈیکلریشن ہونا ضروری ہے، الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پارٹی چیئرمین لکھنے پر نوٹس جاری کیا، الیکشن کمیشن کو ایسی کارروائی کا اختیار نہیں، الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسے ہی معاملے پر فل بنچ بن چکا ہے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کا اس معاملے سے تعلق نہیں ہے،عدالتوں کا کام تشریح کرنا ہے، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اپریل 2022 میں عمران خان نے استعفیٰ دیا تھا، اسپیکر کے مطابق عمران خان نے اثاثے چھپائے، اسپیکر نے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجا جس نے اس پر ایک فیصلہ دیا، الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا کہ عمران خان نااہل ہیں، ہم نے الیکشن کمیشن کو جواب دیا کہ آپ عدالت نہیں، ایسا فیصلہ نہیں دے سکتے،الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ صرف الیکشن کمیشن کے نوٹس کا ہے، الیکشن کمیشن نے اسپیکر کے ریفرنس پر فیصلہ کیا، کسی بھی رکن اسمبلی کو نااہل کرنے کی شق آئین میں ہے۔