• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی امداد، دنیا کا امتحان، وزیراعظم آج جنیوا کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ 16.3 ارب ڈالر کا بحالی فریم ورک پیش کریں گے

اسلام آباد / جنیوا / کراچی ( نیوز ایجنسیز / نیوز ڈیسک) پاکستان اور اقوام متحدہ مل کر جنیوا میں آج (پیر کو) ایک بڑی کانفرنس کا انعقاد کر رہے ہیں جس کا مقصد تباہ کن سیلاب کے بعد پاکستان میں تعمیرات کیلئے معاونت اور حمایت حاصل کرنا ہے۔

 پاکستان کی امداد دنیا کا امتحان ہوگی ، وزیراعظم شہباز شریف جنیوا کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ 16.3؍ ارب ڈالر کا بحالی فریم ورک پیش کریں گے ۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے پاکستان کے نمائندے نٹ اوسٹبی نے کہا کہ یہ کانفرنس عالمی برادری کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے اور ان تباہ کن سیلابوں سے ایک لچکدار اور جامع بحالی کا عزم کا ایک اہم موقع ہے ادھر ترجمان آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے جنیوا کانفرنس پرمالیاتی ادارے کی ایم ڈی کی تعمیری بات ہوئی۔ علاوہ ازیں اس کانفرنس کے موقع پر آئی ایم ایف کے ایک وفد کی پاکستانی وزیر خزانہ سے بھی ملاقات متوقع ہے ۔

 آئی ایم ایف کو 1.1؍ ارب ڈالرز جاری کرنا ہیں ۔ خبر ایجنسی کے مطابق اپنے ذمہ واجب الادا بین الاقوامی قرضہ جات اور توانائی اور خوراک کی مد میں درآمدات کیلئے اخراجات کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے بڑھتی تشویش کے پیش نظر پاکستان کیلئے اضافی فنڈنگ بیحد ضروری ہے۔

 جنیوا میں پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ اسلام آباد آدھے اخراجات کیلئے راضی ہو سکتا ہے لیکن باقی کیلئے ڈونرز کی مدد درکار ہے۔

علاوہ ازیں وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف وفد کے ہمراہ جنیوا پہنچ گئے ہیں، وفدمیں وفاقی وزرأ بلاول بھٹو، اسحاق ڈار، شیری رحمان، احسن اقبال، مریم اورنگزیب شامل ہیں۔

ادھر آئی ایم ایف نے ایم ڈی کی جانب سے ٹیلی فون کال شروع کرنے کا پاکستانی دعویٰ مسترد کردیا۔ آئی ایم ایف کی رہائشی نمائندہ ایستھر پیریز نے مقامی میڈیا کو تصدیق کی کہ کال وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے پاکستان پر بین الاقوامی کانفرنس پر بات کرنے کی درخواست کے جواب میں کی گئی ۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان اور اقوام متحدہ مل کر جنیوا میں پیر کو ایک بڑی کانفرنس کا انعقاد کر رہے ہیں جس کا مقصد تباہ کن سیلاب کے بعد پاکستان میں تعمیرات کیلئے معاونت اور حمایت حاصل کرنا ہے۔

یہ کانفرنس اس بات کا امتحان ہوگا کہ ماحولیاتی تباہی کیلئے کون کتنی مدد کرے گا۔ گزشتہ سال ستمبر میں مون سون کی تباہ کن بارشوں اور پگھلتے گلیشیئرز کی وجہ سے تقریباً 80؍ لاکھ لوگوں نے محفوظ مقامات کیلئے نقل مکانی کی اور ماحولیاتی تباہی کی وجہ سے 1700؍ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

 اگرچہ سیلاب کا پانی کی سطح کافی حد تک کم ہو چکی ہے لیکن تعمیراتی کام کیلئے اندازاً 16.3؍ ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔

 اس رقم سے لاکھوں گھر، ہزاروں کلومیٹرز سڑکیں اور ریلوے ٹریک تعمیر کیے جائیں گے۔ یہ صرف ابتداء ہے کیونکہ ان نقصانات کی وجہ سے لاکھوں لوگ غربت کا شکار ہو جائیں گے۔

کانفرنس کیلئے پاکستان کے وفد کی قیادت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔ اس میں وہ بحالی کا ایک فریم ورک پیش کریں گے جہاں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکروں بھی خطاب کریں گے۔

 ستمبر میں سیلاب کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے کے بعد انتونیو گوتیریس نے بربادی کے مناظر دیکھ کر اسے ’’ماحولیاتی تباہی‘‘ قرار دیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کے ڈویلپمنٹ پروگرام کے پاکستان کیلئے نمائندہ نٹ اوسٹبی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کیلئے یہ اہم موقع ہے کہ وہ پاکستان کا ساتھ دے اور تباہ کن سیلاب کے بعد لچکدار اور موثر بحالی کیلئے اپنے عزم کا اظہار کرے۔

اپنے ذمہ واجب الادا بین بین الاقوامی قرضہ جات اور توانائی اور خوراک کی مد میں درآمدات کیلئے اخراجات کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے بڑھتی تشویش کے پیش نظر پاکستان کیلئے اضافی فنڈنگ بیحد ضروری ہے۔تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ خصوصی طور پر امداد کے ہنگامی انسانی بنیادوں پر فنڈز اکٹھا کرنے میں مشکلات کے پیش نظر تعمیر نو کی رقم کہاں سے آئے گی، جو کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً نصف فنڈ ہے۔

نومبر میں مصر میں ماحولیات کے حوالے سے ایک کانفرنس ’’COP27‘‘ منعقد ہوئی تھی جس میں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی زبردست کوششوں کے نتیجے میں ’’لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ‘‘ (نقصانات فنڈ) قائم کیا گیا تھا تاکہ ایسے ممالک کے نقصانات کا ازالہ کیا جا سکے جنہوں نے امیر ملکوں کے مقابلے میں عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) میں کم حصہ ڈالا ہے۔ تاہم، اب تک یہ واضح نہیں کہ 350؍ ارب ڈالرز کی معیشت سمجھا جانے والا ملک پاکستان مستقبل میں جمع ہونے والی اس فنڈنگ میں سے کچھ حاصل کر پائے گا یا نہیں۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح کے سرکاری عہدیداروں، نجی ڈونرز اور عالمی مالی اداروں کے نمائندوں سمیت کانفرنس میں تقریباً 250؍ افراد شرکت کریں گے۔ اقوام متحدہ جنیوا میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد آدھے اخراجات کیلئے راضی ہو سکتا ہے لیکن باقی کیلئے ڈونرز کی مدد درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مختلف ذرائع سے بین الاقوامی حمایت کیلئے متحرک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں۔ اس کانفرنس کے موقع پر آئی ایم ایف کا ایک وفد پاکستان کے وزیر خزانہ سے بھی ملاقات کرے گا۔

 آئی ایم ایف کو 1.1؍ ارب ڈالرز جاری کرنا ہیں حالانکہ یہ رقم گزشتہ سال نومبر میں جاری کی جانا تھی، اس سے پاکستان کے پاس بس اتنے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر رہ گئے جس سے وہ ایک ماہ کی درآمدات کی ہی کر پایا۔

 آئی ایم ایف کے ایک ترجمان نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے وفد کی جنیوا کانفرنس کے موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات متوقع ہے تاکہ تصفیہ طلب امور اور آگے بڑھنے کے راستے پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

 آئی ایم ایف کے ترجمان نے کہا کہ ادارے کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے جمعہ کو پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ تعمیری کال کی۔

اہم خبریں سے مزید