لاہور(نمائندہ جنگ)لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الٰہی کی وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ہٹانے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے اعتماد کیلئے مناسب وقت دیا، ہر فریق چاہتا ہے دوسرا ابتدا کرے اور پھنسے،24 گھنٹے ارکان کا اعتماد لازم ہے، جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیئے کہ فیصلہ کرچکے تھے اعتماد کا ووٹ لیں تو بات ختم، آپ آفر قبول نہیں کررہے، ہم درخواست کا میرٹ پر فیصلہ کردینگے،عدالت کا کہنا تھا کہ گورنر کے حکم پر عمل نہیں ہوتا تو پھر اسمبلی کی تحلیل کا کیا ہوگا، راستہ کیسے رکے گا، معاملہ ایک مناسب وقت سے زیادہ چلا گیا،اٹارنی جنرل نے کہا وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے سے کسی نے نہیں روکا،بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہم اعتماد کا ووٹ لینے کی بجائے قانون کے مطابق فیصلہ چاہتے ہیں، گورنر پنجاب کے وکیل نے کہا اعتماد کا ووٹ نہ لینا انکی بدنیتی ظاہر کرتا ہے، لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی اورپنجاب کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کانوٹیفیکیشن معطل کرنےکے حکم میں ایک دن کی توسیع کر دی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے اقدام کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس چوہدری محمد اقبال، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس عاصم حفیظ اور جسٹس مزمل اختر شبیر شامل بھی شامل تھے۔عدالت نے بذریعہ بیرسٹر علی ظفر وزیراعلی کو اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کر دی۔