تحریر: چوہدری محمد قربان ۔۔۔ لوٹن ہر سال 26جنوری کو بھارت یوم جمہوریہ کے نام سے تقریبات کا اہتمام کرکے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتا ہے جبکہ ہماری رائے میں کشمیر میں رائے شماری سے پہلے بھارت کو یوم جمہوریہ منانا زیب نہیں دیتا، ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی یوم جمہوریہ کے دوران لوگوں کی شہری آزادیوں کو مزید سلب کر دیا جاتا ہے ایک قوم کے حق خودارادیت کو سلب کر کے آپ کیسے اپنا یوم جمہوریہ منا سکتے ہیں، یہ کون سا اور کیسا جمہوری رویہ ہے، اپنا جمہوری حق مانگنے کی پاداش میں نہتے کشمیریوں پر پابندیاں مزید سخت کر دی جاتی ہیں 70سال سے زیادہ عرصہ سے کوئی دن ایسا نہیں کہ جب کشمیری عوام پر بھارت کی فورسز نے ظلم نہ ڈھایا ہو،بھارتی فوجی حکام نے تشویشناک طور پر مقبوضہ کشمیر کے وگوں کے روز مرہ معمولات پر نظر رکھنے کیلئے بڑی تعداد میں عارضی بنکر سری گر میں قائم کردیئے ہیں، نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ، تلاشیاں لینا اور محاصرے کی کارروائیاں بھی تیز کردی گئی ہیں۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنے یوم جمہوریہ پر ممکنہ احتجاج کو رکوانے کے لیے بلیک پینتھر کمانڈ کنٹرول وہیکلز اور سی سی ٹی وی کیمروں سمیت جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، بھارت کے یوم جمہوریہ کی حقیقت سے عالمی برادری کو آگاہ کیا جائے، کو آرڈینیٹر کشمیر سالیڈیرٹی کمپین لوٹن حاجی چوہدری محمد قربان نے کہا ہے کہ کشمیر پر غیر جمہوری اور غاصبانہ قبضہ برقرار رکھ کر بھارت جمہوری ملک کا ڈھونگ نہیں رچا سکتا،برطانوی اوریجن کشمیری پاکستانی کونسلروں، ممبران ہاؤس آف لارڈز اور ممبران آف کامنز اور ان کے دوست اراکین کو چاہیے کہ وہ مختلف جمہوری فورموں پر کشمیر کی صورتحال پر آواز بلند کرنا جاری رکھیں امریکی کانگریس اور یورپی یونین کے ساتھ بھی مزید انگیج ہوا جائے، جنوری کے مہینہ میں بھارت اپنے یوم جمہوریہ کی آڑ میں کشمیری مظلوم عوام پر ظلم و ستم کے نئے نئے حربے آزماتا ہے کیونکہ کشمیری اس نام نہاد بھارتی غاصب نام نہاد جمہوریت کی دعویدار اور ایک سامراجی قوت کے چہرے پر پڑا ہوا نقاب اپنی سرگرمیوں کے ذریعے بے نقاب کر دیتے ہیں، ہمیں بین الاقوامی سطح پر بھارت کے اصل چہرہ کو بے نقاب کرنے کی آج اشد ضرورت ہے کیونکہ بھارت کی حکومتیں اس یوم جمہوریہ کی آڑ لے کراپنا گھناونا کردار چھپا کر دنیا کو دھوکا دیتی چلی آرہی ہیں موجودہ مودی حکومت نے تو بھارت کے اندر بسنے والے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے آئے روز اس متعلق رپورٹس سامنے آتی ہیں مودی سرکار نے کشمیر کی تاریخی حیثیت کو بھی مسخ کیا ہے، آج بھارت کی مختلف نسلی اور مذہبی اقلیتیں جو آواز بلند کر رہی ہیں بیرون ملک آباد کشمیری کمیونٹی کو ان آوازوں کو مزید پھیلانے کی کوشش کرنی چاہیے اور مہذب دنیا کی توجہ بھارت اور کشمیر کی صورتحال پر مبذول کرانے کے لئے تگ و دو جاری رکھی چاہئے، اگر کشمیری لیڈر شپ منظم ہوکر 26 جنوری کے موقع پر لندن، واشنگٹن اور دیگر بین الاقومی مراکز پر آواز بلند کریں بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انگیج ہوا جائے، ای میل اور ورچوئل سیمینار کیے جائیں اور ہر جمہوری طریقے سے کشمیر کی آواز پہنچائی جائے تو موٹر نتائج نکل سکتے ہیں صرف برطانیہ کے اندر کئی لاکھ کشمیری موجود ہیں یہی اگر یہ منظم ہوکر مختلف کونسلوں اور ایوانوں کے اندر لابنگ مضبوط کریں تو بھارت کے خلاف مہم منظم کی جاسکتی ہے، اس مقصد کے لیے خود برطانیہ کی بھارتی کمیونٹی سے بھی رابطے کیے جائیں اور ان کو یہ احساس دلایا جائے کہ وہ اپنی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ ختم کرے، بھارت کے اندر تمام اقلیتوں کو حقوق دے اور پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن طور پر رہا جائے اسی طرح دنیا کے دیگر اہم مراکز سے تمام انصاف پسند اقوام مل کر اس فسطائیت کے خلاف احتجاج کریں مشرق وسطی، یورپ اور امریکہ کے اندر بھی بھارتی لوگوں پر زور دیا جائے کہ کشمیر کے عوام پر جاری بھارت کے ظلم و جبر کو رکوانے میں اپنے حصے کا کردار ادا کریں، خاص طور جموں کشمیر پر بھارتی غاضبانہ قبضے کے تناظر میں کشمیری مظلوم عوام اور ان کے حمایتی پاکستانی باشندے جو کئی سالوں سے 26 جنوری کا دن یوم سیاہ کے طور پر منا کر دنیا کو بھارت مکروہ سامراجی چہرہ دکھانے کی اپنی طرف سے کوشش کرتے چلے آرہے ہیں اب وہ ان کاوشوں میں مزید تیزی پیدا کریں، جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کر دیا جاتا اور بھارت کے اندر اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے نہیں جاتے بھارت کو یوم جمہوریہ کی تقریبات منانا کسی بھی طور زیب نہیں دیتا ،ان دنوں صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری برطانیہ اور یورپ کے دورے پر ہیں ہم ان سے بھی گزارش کریں گے کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر بین الاقوامی سطح پر اتھارٹی سمجھے جاتے ہیں وہ 26 جنوری کو ایک اور ملین مارچ کی کال عالمی سطح پر دیں تاکہ وسیع پیمانے پر عالمی برادری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کی حقیقت سے آگاہ کیا جاسکے، جبکہ بین الاقوامی برادری کو یہ بھی بتایا جائے کہ ایسے حالات میں جبکہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا جبر اور تشد جاری ہے ورلڈ اکنامک فورم کا بھارت کے بدنام زمانہ یوگی کی اجلاس میں شرکت کی اجازت دینا اس کی دہشت گرد حکومت کو جائز قرار دیتا ہے۔ بھارت ورلڈ اکنامک فورم کے ڈیووس اجلاس کے ذریعے اجے سنگھ بشت عرف یوگی آدتیہ ناتھ کو بین الاقوامی اسٹیج پر پیش کر رہا ہے تاکہ انسانیت کے خلاف اس کے جرائم کو چھپایاجا سکے جو اس کی حکومت نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر اتر پردیش صوبے میں کیے ہیں، ورلڈ اکنامک فورم انتظامیہ کو پرتشدد انتظامیہ کی یاد دہانی کرائی جائے کہ یوگی بھارت کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر اعلی ہے ہم ورلڈ اکنامک فورم انتظامیہ پر زول دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی وفد کو فوری طور پر منسوخ کر دے جس میں بھارت سے یوگی شامل ہو "انسانی حقوق پر کوئی دوہرا معیار نہیں برداشت کیا جاسکتا ،ڈبلیو ای ایف کو ایسے واقعات کی مثالیں دیتے ہوئے یاد دلایا جائے کہ جہاں عالمی برادری نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ 2017 میں اتر پردیش کا چیف منسٹر منتخب ہونے کے بعد یوگی کا یہ پہلا بیرون ملک دورہ ہوگا۔ ڈبلیو ای ایف کے شرکاء کو یوگی کی موجودگی کا بائیکاٹ کرنا چاہیے اور مذمت جاری کرنے اور اتر پردیش صوبے سے انخلا کا مطالبہ کرنا چاہیے۔