• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ممکن ہے PTI ارکان استدعا کریں استعفے کیوں قبول کئے گئے، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) پی ٹی آئی کے مزید 43 ارکان کے استعفے منظورہونے پر جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ممکن ہے کہ اب پی ٹی آئی اراکین عدالت میں یہ استدعا کر یں کہ ہمارے استعفے کیوں قبول کیے گئے،سوال اٹھا یا کہ پچھلے ایک دن کے اندر ایسا کیا ہوا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ان اراکین کے استعفے قبول کرلیے

اسپیکر قومی اسمبلی کے استعفے منظور کئے جانے کی صورت میں اب تحریک انصاف ہائی کورٹ رجوع کر نے کا اختیار رکھتی ہے۔خصوصی نشریات میں سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر ،منیب فاروق اور سابق سیکریٹری الیکشن کمشنر کنور دلشادنے اظہار خیال کیا۔

میزبان نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے مزید 43ارکا ن قومی اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے ۔

ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے 43ارکان کے استعفوں کی منظوری کی سمری الیکشن کمیشن کو بھجوا دی ، الیکشن کمیشن نے استعفے مو صول ہونے کی تصدیق بھی کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے 4مراحل میں منظور ہو ئے ہیں ۔اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پر ویز اشرف نے پہلے11اراکین کے استعفے منظور کیے تھے

بعد ازاں اسپیکر نے دو مرا حل میں 35,35 استعفے منظور کیے جب کہ اب پی ٹی آئی کے اب مزید 43 اراکین کے استعفے منظور کیے ، جس کے بعد مجموعی طور پر پی ٹی آئی کے اب تک 124اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے جا چکے ہیں تاہم الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے اب تک 81 اراکین کو Denotify کیا ہے۔

اس کارروائی کے بعد ایوان میں اب صرف پی ٹی آئی کے منحرف اراکین موجود ہیں ۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ پہلے کہا جاتا تھا کہ عمران خان یو ٹرن لیا کر تے ہیں لیکن اس دفعہ اسپیکر قومی اسمبلی جو پہلے باربا ر کہا کرتے تھے کہ تحریک انصاف کے اراکین ایوان میں واپسی اختیار کر یں ،اب انہوں نے یو ٹرن لے لیا ہے ۔

تحریک انصاف کے اسمبلی میں واپسی کے اشارے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے تین مراحل میں ان کے استعفے قبول کر لیے ۔حامد میر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو وضا حت کرنی چاہیے کہ پہلے وہ کس بناء پر عدالت میں گئے کہ ان کے استعفے قبول نہیں کیے جا رہے ، جس کے لیے ان کی عدالت میں استدعاتھی کہ اسپیکر کوہمارے استعفے قبول کر نے کے لیے کہا جا ئے لہٰذا ممکن ہے کہ اب پی ٹی آئی اراکین عدالت میں یہ استدعا کر یں کہ ہمارے استعفے کیوں قبول کیے گئے۔

اہم خبریں سے مزید