لاہور(نمائندہ جنگ)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے لاہور کےماسٹر پلان 2050 کیخلاف حکم امتناعی ختم کرنیکی حکومت پنجاب کی استدعا مسترد کر دی،عدالت نے حکومت پنجاب، چیف سیکرٹری اور متعلقہ فریقین سے آئندہ ہفتے جواب طلب کرلیا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کے بے مقصد منصوبوں سے سانس لینا مشکل ہو گیا ہے، اس طرح کے منصوبوں سے ملکی معیشت کو خطرات کا سامنا ہے،پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ زرعی اراضی ختم کرنے سے آپ کو یہ مشکلات کا سامنا ہے، ہم دنیا کے انتباہ کے باوجود ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کو تیار نہیں، تیزی سے ہونیوالی ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہماری آنیوالی نسلوں کا کیا بنے گا؟درخواستگزار نے موقف اپنایا کہ راوی کے کنارے بستیاں بسانے اور لاہور کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک رکھنےکےنام پرمنصوبہ شروع کیا گیا،عدالت نے زرعی زمین بچانے اور جنگلات لگانےکاحکم دیا،عدالتی حکم کے برعکس روڈا ادارہ بناکرلاہور کیلئے ماسٹر پلان 2050 کا نفاد کر دیا گیا ہے،ماسٹر پلان کےتحت نہ صرف درختوں کو کاٹے جانے کا خدشہ ہےبلکہ ماحولیات تباہ ہوجائیں گی،مبینہ ماسٹر پلان سے لاہور کے اردگرد زرعی علاقے ختم ہونے کا خدشہ ہے،استدعا ہے کہ عدالت لاہور کےماسٹر پلان 2050 کو بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی قرار دے۔