• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ناقص خواندگی والے افرادبے چینی اور ڈپریشن کا زیادہ سامنا کرتے ہیں، تحقیق

لندن (پی اے) ناقص خواندگی والے افراد ذہنی صحت کی زیادہ مشکلات مثلاً بے چینی اور ڈپریشن کا سامنا کرتے ہیں۔ یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا (یو ای اے) کے ماہرین تعلیم نے 19 مطالعات کا تجزیہ کیا اور خواندگی کی ذہنی صحت سے پیمائش کی گئی، جس میں تقریباً 20 لاکھ شرکاء شامل تھے۔ سٹڈی میں 9 ممالک : امریکہ، چین، نیپال، تھائی لینڈ، ایران، بھارت، گھانا، پاکستان اور برازیل شامل تھے۔ تحقیقی ماہرین نے کہا کہ 19 میں سے 17 مطالعات نے خواندگی اور دماغی صحت کے درمیان ایک اہم تعلق ظاہر کیا۔ کم خواندگی والے افراد کو زیادہ ذہنی صحت کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر لوسی ہن، جنہوں نے یو ای اے میں کلینیکل سائیکالوجی کی تربیت میں ڈاکٹریٹ کے حصے کے طور پر منظم جائزہ مکمل کیا ہے، نے کہا کہ ناقص خواندگی اور خراب ذہنی صحت کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ متعدد عوامل بھی کردار ادا کرسکتے ہیں، جیسا کہ غربت یا تنازعات کی تاریخ والے علاقے میں رہنا۔ ڈاکٹر ہن نے کہا کہ ہم نے دماغی صحت اور خواندگی سے متعلق معلومات کا استعمال کیا تاکہ ان دو عوامل کے درمیان عالمی سطح پر رپورٹ شدہ تعلق کا اندازہ لگایا جا سکے۔ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ متعدد ممالک میں خواندگی اور ذہنی صحت کے نتائج کے درمیان ایک اہم تعلق ہے۔ ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ناقص خواندگی دماغی صحت کی خرابی کا سبب بنتی ہے لیکن ایک مضبوط تعلق ہے۔ ذہنی صحت پر اثرانداز ہونے والے متعدد عوامل ہو سکتے ہیں جو خواندگی پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں مثلاً غربت یا تنازعات کی تاریخ والے علاقے میں رہنا۔ تاہم، جو اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ ان جگہوں پر بھی، آپ ان لوگوں کے لئے بدتر ذہنی صحت دیکھتے ہیں جو خواندگی سے محروم ہیں۔ یہ کام ذہنی صحت کی خدمات کے بارے میں آگاہی اورخواندگی کی حمایت کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ تجزیہ کے مصنفین نے کہا کہ دنیا کی 14 فیصد آبادی اب بھی کم یا کم خواندگی سے محروم ہے اور عالمی ناخواندہ آبادی کا دو تہائی حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ یو ای اے کے نارویچ میڈیکل اسکول سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر بونی ٹیگ نے کہا کہ پچھلے 50 برسوں میں شرح خواندگی میں اضافے کے باوجود، دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق اب بھی 773 ملین بالغ ہیں، جو پڑھ یا لکھ نہیں سکتے۔ ترقی پذیر ممالک اور تنازعات کی تاریخ رکھنے والے ممالک میں خواندگی کی شرح کم ہے اور خواتین غیر متناسب طور پر متاثر ہوتی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ بہتر خواندگی کے حامل افراد روزگار کی تلاش، اچھی تنخواہ اور بہتر خوراک اور رہائش کا متحمل ہونے جیسی چیزوں کے لحاظ سے بہتر سماجی نتائج حاصل کرتے ہیں۔ پڑھنے یا لکھنے کے قابل نہ ہونا ایک شخص کو زندگی بھر روکے رکھتا ہے اور وہ اکثر غربت میں پھنس جاتا ہے یا جرم کرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ کم خواندگی کا تعلق خراب صحت، دائمی بیماریوں اور کم متوقع عمر سے ہے۔ خواندگی اور دماغی صحت کے درمیان ممکنہ تعلق کا جائزہ لینے کے لئے کچھ تحقیق ہوئی ہے لیکن عالمی سطح پر اس مسئلے پریہ پہلا مطالعہ ہے۔ دنیا بھر میں خواندگی اور ذہنی صحت کے موضوع پر ایک منظم جائزہ جریدے مینٹل ہیلتھ اینڈ سوشل انکلوژن میں شائع ہوا ہے۔
یورپ سے سے مزید