• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طلبہ میں کون سی غیرمعمولی صلاحیتیں پیدا کرنا ضروری ہے؟

انگریزی میں ایک کہاوت ہے، جس کا اردو ترجمہ کچھ اس طرح کیا جاسکتا ہے کہ، ’’اگر آپ ہر فن مولا ہیں تو سمجھیں آپ کسی کام پر مکمل عبور نہیں رکھتے۔‘‘ اگر تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں غیرمعمولی کارکردگی دِکھانے اور جینئس سمجھے جانے والے کئی فنکار اور سائنسدان دیگر کئی کاموں میں انتہائی ناقص مہارت رکھتے تھے۔ 

دنیا کے عظیم موسیقاروں میں سے ایک لوڈویگ وین بیتھوون کو ریاضی میں جمع کے سوال حل کرنے میں مشکل پیش آتی تھی اور انھوں نے کبھی ضرب یا تقسیم کرنا نہیں سیکھا تھا۔ ہسپانوی پینٹر پابلو پیکاسو کو حروف کی سمجھ نہیں تھی جبکہ والٹ ڈزنی کلاس روم میں خواب خرگوش میں پائے جاتے تھے۔ چارلس ڈارون کی اسکول کی کارکردگی اتنی بُری تھی کہ ان کے والد انھیں خاندان کے لیے باعثِ شرمندگی سمجھتے تھے۔ عظیم سائنسدان البرٹ آئن سٹائن، علم طبیعیات کے امتحان میں پانچ طلبا پر مشتمل کلاس میں چوتھے نمبر پر آئے تھے۔

بتانے کا مقصد یہ ہے کہ آج کے تعلیمی معیار پر ان میں سے شاید کوئی بھی پورا نہ اُتر پاتا۔ مگر یہ تمام لوگ تاریخ میں ذہین یا جینیئس مانے جاتے ہیں کیونکہ آرٹس اور سائنس کے میدانوں میں ان کی خدمات عظیم ہیں۔

کئی کتابوں کے مصنف ڈاکٹر کریگ رائٹ کا کہنا ہے کہ ’آئی کیو کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔‘ انھوں نے اپنی زندگی میں دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ تاریخ اور حاضر دور کے ذہین ترین لوگوں کو سمجھنے میں گزارا ہے۔ ڈاکٹر کریگ نے اپنی تین کتابوں میں غیرمعمولی شخصیات میں پائی جانے والی 14 مشترکہ عادات کا تعین کیا ہے۔ 

اس فہرست میں ان افراد کے ٹیلنٹ یا خاص ہنر کو شامل نہیں کیا گیا بلکہ روزمرہ کی عام عادات کو حصہ بنایا گیا ہے۔ ذہین شخص کون ہے، ہر کسی کے لیے اس کی تعریف مختلف ہوسکتی ہے۔ لیکن ’ذہین فرد میں ذہانت کی غیر معمولی قوت ہوتی ہے۔ ذہین وہ ہے جس کے کارناموں نے بڑے پیمانے پر لوگوں کو طویل دورانیے تک متاثر کیا ہے۔‘

ڈاکٹر کریگ نے ییل یونیورسٹی میں ’جینیئس کورس‘ پڑھایا ہے۔ جب وہ بتاتے ہیں کہ امریکی گلوکارہ لیڈی گاگا جینیئس ہیں جبکہ اولمپکس میں سب سے زیادہ سونے کے تمغے جیتنے والے سوئمر مائیکل فیلپس جینیئس نہیں ہیں تو کئی طالب علم ان کے خیالات سے متفق نہیں ہوتے۔

ڈاکٹر کری، رائل اسپینش اکیڈمی کی جینیئس کی تعریف سے بھی اتفاق نہیں کرتے، جس کے مطابق جینیئس سے مراد غیر معمولی ذہنی قابلیت یا نئی ایجادات کی صلاحیت رکھنا ہے۔ اس کے جواب میں وہ کہتے ہیں، ’’یہ تعریف محدود ہے۔ میرے خیال میں اس سے مراد ایسے افراد ہیں جو جینیئس بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن ابھی جینیئس ہوتے نہیں۔ یہ تعریف دینے والی ادبی شخصیات چاہتی ہیں کہ آپ اپنا ذہن استعمال کریں اور نئے خیالات کو تشکیل دیں۔ یعنی تخلیق کاروں کے لیے یہ خیالات بدلتے رہتے ہیں۔ 

ہم اس پر بحث کر سکتے ہیں اور میرے ذہن میں آئن سٹائن آتے ہیں جو فرض کریں کہ کسی جزیرے پر تنہا ہیں۔ وہاں وہ اپنا فارمولا (ای = ایم سی اسکوائر) سوچ سکتے ہیں، وہ تھیوری آف جنرل ریلٹیوٹی اور مزید بہت کچھ سوچ سکتے ہیں۔ لیکن اس دوران وہ کسی سے رابطہ نہیں کر پاتے اور ہمیں کبھی کسی آئن سٹائن کی خبر ہی نہیں ہوتی۔ اکیڈمی کی تعریف کے مطابق آئن سٹائن اب بھی جینیئس ہوں گے لیکن میری تعریف کے مطابق ایسا نہیں ہوگا کیونکہ وہ دنیا میں کوئی تبدیلی نہیں لائے ہوں گے۔ یہ فلسفے کی کھلی بحث ہے۔‘‘

ایک طویل عرصہ پر مشتمل عظیم شخصیات کے بارے میں مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ وہ ذہین تھے لیکن آئی کیو ٹیسٹ میں ان کے اسکور غیر معمولی طور پر زیادہ نہیں تھے، جیسے 200 میں سے 140 یا 150 کا اسکور، اس میں کئی نوبیل انعام یافتہ سائنسدان بھی شامل ہیں۔ آئی کیو کے علاوہ ایسے کئی عناصر ہیں جو یہ طے کرتے ہیں کہ طویل دورانیے تک کوئی کیسے اپنی مہارت سے دنیا کو بدل سکتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ، جینیئس بننے کے لیے سب سے اہم چیز کوشش ہے۔ لیکن سخت محنت کے لیے کیا درکار ہوتا ہے؟ کیونکہ کوشش خود سے وجود میں نہیں آتی بلکہ یہ اندرونی قوت سے بیرونی طور پر واقع ہوتی ہے۔ جنون پیدا ہونے سے سخت محنت کا حوصلہ ملتا ہے اور اس کی بنیاد محبت ہوسکتی ہے یا ذہن میں کسی چیز کا بار بار خیال آنا۔ ایسے میں ذہانت کے لیے اپنے جنون کو شہہ دینا اہم ہے۔

بچوں کی پرورش کے دوران یہ اہم ہے کہ آپ انھیں مختلف قسم کے تجربات دیں۔ اگر انھیں سائنس پسند ہے تو آپ انھیں ناول پڑھنے کا کہیں۔ اگر انھیں سیاست میں دلچسپی ہے تو آپ انھیں پینٹنگ کرنا سکھائیں۔ وہ والدین جو اپنے بچوں کو صرف ایک طرح کی سرگرمیوں میں شریک کر رہے، جیسے اولمپکس کا سوئمر بنانے کی کوشش یا فزکس میں نوبیل انعام دلوانے کی کوشش، وہ غلط ہیں۔ اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ ہمیں یہ معلوم نہیں ہوسکے گا کہ ان کا جنون کیا ہے، جب تک یہ مختلف تجربات سے نہیں گزر تے۔ جیسے ایک قول ہے کہ اگر آپ اپنے کام سے محبت کرتے ہیں تو آپ کو زندگی میں ایک دن بھی یہ کام محسوس نہیں ہوگا۔

ڈاکٹر کریگ رائٹ کے مطابق ذہین افراد میں مندرجہ ذیل 14 عادات پائی جاتی ہیں:

۔ کام کے آداب

۔ لچک، یعنی مشکلات میں گھرنے کے باوجود جلد بحالی

۔ نیا کام

۔ بچے جیسا تخیل

۔ ختم نہ ہونے والا تجسس

۔ جنون

۔ اردگرد کے ماحول سے الگ تخلیقی صلاحیت

۔ بغاوت کا جذبہ

۔ ایسی سوچ جو حد پار کر دے

۔ باقی لوگوں سے مختلف عمل یا سوچ

۔ تیاری

۔ بار بار ایک چیز کے بارے میں سوچنا

۔ آرام

۔ توجہ