• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سعودی عرب میں پاکستانی خواتین فٹبال ٹیم کی عمدہ پرفارمنس

پاکستانی خواتین فٹ بال ٹیم نے سعود ی عرب میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چار ملکی ٹورنامنٹ میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ سعودی عرب کے خلاف کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری میچ میں پاکستانی کھلاڑی ماریہ خان کاگول ایونٹ کے کھیلے گئے میچوں میں شاندار قرار پایا اس گول کو پاکستان سمیت دیگر ملکوں میں خواتین فٹ بال کا بہترین گول قرار دیا جارہا ہے۔ 

ایک موقع پر میچ میں میزبان سعودی عرب کو ایک صفر کی برتری حاصل تھی اور لگ رہا تھا کہ پاکستان یہ میچ ہار جائے گا لیکن کھیل کے آخری لمحات میں سعودی عرب کے کھلاڑی کی فائول پر پاکستان کو ایک فری کک مل گئی جس پر کپتان ماریہ خان نے فری کک پرانتہائی شاندار ہٹ لگائی گیند کو جال میں جانے سے روکنے کیلئے سعودی گول کیپر نے پوری کوشش کی لیکن گیند ان کے ہاتھوں کو چھوتی ہوئی جال میں چلی گئی اور اس طرح میچ ایک ایک گول سے برابر ہو گیا۔

اسٹیڈیم میں موجود کمنٹیٹرز اور تماشائی بھی اس شاندار گول سے محظوظ ہوئے اورماریہ خان کو داد دیئے بغیر نہ رہ سکے۔میچ کے اختتام پر جیوری نے قومی فٹبال ٹیم کی کپتان کو میچ کا بہترین کھلاڑی اور گول کو ایونٹ کا خوبصورت ترین گول قرار دیا، پاکستان اور سعودی عرب کا میچ تو ڈرا ہو گیا مگر سوشل میڈیا پر پاکستانی خاتون فٹ بالر ماریہ خان کی فری کک کے چرچے کافی دنوں تک رہے۔ 

پاکستانی ٹیم نے دمام میں ہونے والی ایونٹ کے پہلے میچ میں کو موروس کو زیر کیاجبکہ ماریشس کے ہاتھوں اسے شکست کاسامنا کرنا پڑا۔ ایونٹ میں پاکستانی ٹیم کی قیادت ماریہ خان نے کی۔ ملیکہ نور بطور نائب کپتان ان کی معان تھیں دیگر کھلاڑیوں میں فارورڈز عالیہ صادق، انمول ہیرا، نادیہ خان، نقیہ علی، صنوبر عبدالستار، ظہمینہ ملک اور زویا ذیشان، مڈفیلڈرز ماریہ خان، آمنہ حنیف، انوشے عثمان، ماروی بیگ، رامین فرید اور سوہا ہیران، ڈیفینڈرز میں ملیکہ نور، مشال اکرم بھٹی، نزالیہ صدیقی، سحر زمان، صاحبہ شیردل، سارہ خان اور صوفیہ قریشی، گول کیپرزمیں فاطمہ ناز، مافیہ پروین، نشا اشرف اور رومیسا خان شامل تھیں۔ 

پاکستان فٹبال ہاؤس کا چارج فیفا کی نامزد نارملائزیشن کمیٹی کو سپرد کئے جانے کے بعد پاکستان ویمن ٹیم کی یہ دوسری انٹرنیشنل مصروفیت تھی،اس سے قبل گرین شرٹس نے 8سالہ تعطل کے بعد ساف چیمپئن شپ میں شرکت کی تھی، نیپال میں ہونے والے ایونٹ میں پاکستان ٹیم نے مالدیپ کو 7-0کی بڑی شکست دیکر قومی ٹیم اور کھلاڑیوں کے روشن مستقبل کی نوید دیدی تھی۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی فیفا ویمنز رینکنگ میں بھی بہتری آئی تھی۔ 187ممالک کی فہرست میں قومی ویمن ٹیم عالمی رینکنگ میں اس وقت ٹیم 160ویں نمبر پر ہےجبکہ مینز کے 211ممالک کی عالمی رینکنگ میں پاکستان مینز کی عالمی رینکنگ اس وقت 195ہے۔

سعودی عرب میں کھیلے جانے والے ایونٹ کے دوران پاکستان ویمن ٹیم کے ہیڈ کوچ عدیل رزقی جبکہ گول کیپنگ کوچ احسان اللہ ان کے معاون تھے۔قومی ٹیم کا سعودی عرب میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد لاہورپہنچنے پر پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کے ارکان اور دیگر نے شاندار استقبال کیا، نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک نے اسکواڈ کو خوش آمدید کہتے ہوئے پھولوں کے ہار پہنائے۔ 

ہارون ملک کا کہنا تھاکہ ٹیم نے ٹورنامنٹ کے دوران بہتر ین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ چارملکی ٹورنامنٹ کیلئے منتخب اسکواڈ میں تجربہ کار پلیئرز کے ساتھ نئے ٹیلنٹ کو بھی شامل کیا گیا تھا، نئے سال کے پہلے ایونٹ میں قومی ٹیم کی کارکردگی اطمینان بخش قرار دی جاسکتی ہے۔

ہماری کوشش ہے کہ مرد اور خواتین فٹبالرز کو زیادہ سے زیادہ انٹرنیشنل میچز کھیلنے کے مواقع فراہم کیے جائیں، مستقبل میں اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے چار ملکی ٹورنامنٹ کی شاندار میزبانی پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میزبان فیڈریشن نے پیشہ ورانہ انداز میں ایونٹ کے انتظامات کئے اور پاکستان سمیت شریک ٹیموں کو ہرممکن سہولت اور کھیلنے کیلئے ایک بہترین ماحول فراہم کیا، ٹائٹل جیتنے پر سعودی فیڈریشن کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، مینز اور ویمنز فٹبال کے فروغ کیلئے ان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، سعودی عرب میں کھیل کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ لیونل میسی اور کرسٹیانوو رونالڈو جیسے بڑے نام بھی وہاں سرگرمیوں کا حصہ بن چکے ہیں، اس ملک میں فٹ بال کےکھیل کا مستقبل روشن نظر آرہا ہے۔ 

چیئرمین این سی نے کہا کہ ہماری ٹیم دونوں ملکوں میں فٹبال تعلقات کو مزید استحکام دینے کی خواہاں ہے۔ باہمی تعاون سے مختلف منصوبوں پر کام کرنے کے حوالے سے بات چیت کیلئے جلد سعودی فٹبال حکام کو پاکستان آنے کی دعوت دی جائے گی، دو طرفہ ایونٹس کے انعقاد سے دونوں ملکوں میں فٹبال کو فروغ میں مدد ملے گی۔ ہارون ملک نے پاکستان ویمنز ٹیم کی حوصلہ افزائی پر حکومتی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس سے انٹرنیشنل سطح پر عروج کی جانب سفر کے ہمارے ارادوں کو مزید تقویت ملی ہے۔

سعودی عرب میں پاکستانی خواتین کھلاڑیوں کے پاکستانی پاسپورٹس جاری نہ ہونے پر ہارون ملک نے کہا کہ فیفا ریگولیشن کے مطابق کوئی بھی ٹیم اپنے ملک کی نمائندگی سے قبل قومی پاسپورٹس کی حامل ہوتی ہے اس لئے ہم نے فارن کھلاڑیوں کو ٹیم میں تو شامل کرلیا تھا اور ان کے پاسپورٹس کیلئے اپلائی کردیا تھا۔ 

امید تھی کہ ایونٹ کے آغاز سے قبل ہمیں پاسپورٹس مل جائیں گے اور حکومت نے بھی اس میں تیزی دکھائی لیکن بدقسمتی سے انہیں پاسپورٹ جاری نہیں ہوسکے آخری روز تک امید تھی کہ ہم پاسپورٹ لینے میں کامیاب ہوجائیں گے اگر ان کھلاڑیوں کا مسئلہ حل ہوجاتا تو آپ یقین کریں گے ہم دوسری نہیں پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے۔ پاسپورٹس کے ایشو کے پیش نظر ہم نے ایونٹ کیلئے ہر پوزیشن کورڈ کی ہوئی تھی۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید