• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز اور عمران کا مشترکہ دور، پاکستان پہلے سے زیادہ کرپٹ، ٹرانسپیرنسی

اسلام آباد (انصار عباسی) ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل نے بین الاقوامی سطح پر کرپشن کے حوالے سے منگل کو اپنی 2022ء کی سالانہ سی پی آئی رپورٹ (کرپشن پرسیپشن انڈیکس) جاری کر دی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ شہباز شریف اور عمران خان کے مشترکہ دورِ حکومت میں پاکستان پہلے سے زیادہ کرپٹ ملک بن کر سامنے آیا ہے۔ 

پاکستان کو اُن 10؍ ممالک میں شامل کیا گیا ہے جن کا سی پی اسکور زوال پذیر ہوا ہے۔ جرمنی کے شہر برلن سے جاری کی جانے والی یہ سی پی آئی رپورٹ شہباز شریف کی زیر قیادت پی ڈی ایم حکومت کے ساتھ عمران خان کی گزشتہ حکومت کیلئے بھی ایک چارج شیٹ ہے جس میں پاکستان کا سی پی آئی اسکور زوال کا شکار ہوا اور 2012ء کے مقابلے میں اسکور کم ترین سطح پر ہے۔ 

2022ء میں پاکستان کا سی پی آئی اسکور 27؍ ہے اور 2021ء میں یہ اسکور 28ء تھا۔ تاہم، تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 180؍ ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 140؍ ہے۔ ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل اپنی رپورٹ کی تیاری میں مختلف بین الاقوامی اداروں کے سرویز کا سہارا لیتا ہے اور ان اعداد و شمار کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کے حوالے سے رپورٹ کی تیاری میں پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی دونوں کے دورِ حکومت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ 

ایشیا پیسفک رپورٹ میں عمران خان حکومت کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’پاکستان نے اعداد وشمار کے حوالے سے رواں سال زوال کا رجحان جاری رکھا ہے اور 2012ء کے مقابلے میں اس سال مزید گراوٹ دیکھی گئی ہے اور جاری سیاسی بحران کے دوران اس کے پوائنٹس 27؍ ہیں۔ 

وزیراعظم عمران خان اقتدار میں آئے تھے تو وعدے کیے تھے کہ بھرپور کرپشن کو روکیں گے اور سماجی و معاشی اصلاحات کو فروغ دیں گے لیکن 2018ء میں جب سے انہوں نے اقتدار سنبھالا ہے اس وقت سے لیکر ان دونوں محاذوں پر بہت کم کارکردگی ہی دکھائی گئی۔ 

عمران خان کو عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے اپریل 2022ء میں اقتدار سے نکال باہر کیے جانے کے بعد، الیکشن کمیشن نے انہیں پانچ سال کیلئے عہدے کیلئے نا اہل قرار دیدیا اور تحائف اور فوائد کے حوالے سے الزامات پر ان کیخلاف سیشن کورٹ میں فوجداری درخواست دائر کر دی۔ 

عمران خان نے الیکشن کمیشن کیخلاف ایک علیحدہ درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں نا اہلیت کے حوالے سے کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کیا گیا ہے۔ جس وقت دونوں کیسز کا فیصلہ آنا باقی ہے، یہ بات بہت ہی اہم ہے کہ نئی حکومت ایسے سیاسی اسکینڈلز کے ذریعے کرپشن کیخلاف جاری جامع کوششوں کو پٹری سے اترنے کی اجازت نہیں دے رہی۔ 

اب وقت ہے کہ ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور سخت ترین اور موثر اقدامات کے ذریعے کرپشن مخالف پلان لایا جائے تاکہ پیسے کے غیر قانونی لین دین بند ہو اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔‘‘ 

اس موقع پر چیئرمین ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل پاکستان جسٹس (ر) ضیاء پرویز نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ بہت ہی حوصلہ افزاء بات ہے کہ قانون کی بالادستی (روُل آف لاء) انڈیکس میں پاکستان کا اسکور صرف ایک پوائنٹ بہتر ہوا ہے۔ یہ انڈیکس اُن سات انڈیکسز میں سے ایک ہے جن کا جائزہ پاکستان کا اسکور معلوم کرنے کیلئے لیا جاتا ہے۔ 

مجموعی طور پر سی پی آئی 2022ء میں پاکستان کا اسکور کم ہو کر 100 میں سے 27 ہوگیا ہے جبکہ 2021ء میں یہ اسکور 100 میں سے 28 تھا۔ دونوں برسوں میں پاکستان کا نمبر 180 میں سے 140 ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ تمام شعبہ جات سے کرپشن کے خاتمے کیلئے اقدامات کرے اور اس مقصد کیلئے ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل برلن کی جانب سے مندرجہ ذیل چار تجاویز پیش کی گئی ہیں:

اول) چیک اینڈ بیلنس کا نفاذ اور اختیارات کی علیحدگی کو یقینی بنانا، دوم) معلومات شیئر کرنا اور معلومات تک رسائی کے حق کو یقینی بنانا، سوم) نجی اثر رسوخ کو کم کرنا اور اس مقصد کیلئے لابنگ کو ریگولیٹ کرنا اور فیصلہ سازی تک کھلی رسائی کو فروغ دینا، چہارم) قومی سطح پر پھیلی ہوئی کرپشن کی روک تھام۔ 

سی پی آئی میں 180 ممالک کی رینکنگ کی جاتی ہے اور اس مقصد کیلئے سرکاری شعبہ جات میں کرپشن کی سطح کا جائزہ لیا جاتا ہے جس میں صفر اسکور کا مطلب انتہائی کرپٹ جبکہ 100 اسکور کا مطلب ہے شفاف۔ سی پی آئی گلوبل اوسط مسلسل گیارہویں سال تک تبدیل نہیں ہوئی اور یہ اسکور 43 ہے اور دو تہائی سے زیادہ ممالک میں کرپشن ایک سنگین مسئلہ ہے اور یہاں کا اسکور 50 سے کم ہے۔ 

رواں سال کے انڈیکس میں ڈنمارک سب سے اوپر اور اس کا اسکور 90 ہے جس کے بعد فن لینڈ اور نیوزی لینڈ کا نمبر ہے اور دونوں کا اسکور 87 ہے۔ گلوبل پیِس انڈیکس کے مطابق، مضبوط جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کے تحفظ کی وجہ سے بھی یہ ممالک دنیا کے پر امن ترین ممالک میں شمار کیے گئے ہیں۔ 

کرپٹ ممالک کی فہرست میں جنوبی سوڈان 13، شام 13 اور صومالیہ کا اسکور 12 ہے اور یہ تینوں ممالک شدید تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں اور سی پی آئی فہرست میں نیچے ہیں۔ ٹرانس پیرنسی کے مطابق، 26؍ ممالک رواں سال تاریخ میں نچلی سطح پر ہیں جن میں قطر کا اسکور 58، گوئٹے مالا 24 اور برطانیہ 73 ہیں۔ 

2017ء سے لیکر دس ممالک کا اسکور سی پی آئی انڈیکس میں زوال کا شکار ہوا ہے ان میں لگزمبرگ 77، کینیڈا 74، برطانیہ 73، آسٹریا 71، ملائیشیا 47، منگولیا 33، پاکستان 27، ہنڈوراس 23، نکاراگوا 19 اور ہیٹی 17 شامل ہیں۔ 

اسی عرصہ کے دوران 8؍ ممالک ایسے ہیں جنہوں نے اپنا سی پی آئی اسکور بہتر کیا ہے ان میں آئرلینڈ 77, جنوبی کوریا 63، آرمینیا 46، ویتنام 42، مالدیپ 40، مالڈووا 39، انگولا 33 اور ازبکستان 31 شامل ہیں۔

اہم خبریں سے مزید