سابق کپتان اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے مکی آرتھر کی متوقع تقرری کو پاکستان کرکٹ پر طمانچہ قرار دے دیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) مکی آرتھر کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
تاہم اپنے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ یہ ہمارے کرکٹ سسٹم پر طمانچہ ہے۔
سابق ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ ہم ہائی پروفائل فل ٹائم کوچ تلاش کرنے کے قابل نہیں، یہ شرمناک بات ہے کہ بہترین کوچز آنا نہیں چاہتے۔
مصباح الحق نے کہا کہ ہم اس کی طرف دیکھ رہے ہیں جس نے پاکستان کو سیکنڈ آپشن کے طور پر رکھا ہوا ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ میں اس کا ذمہ دار اپنے سسٹم کو قرار دوں گا جو کہ کمزور ہے۔ ہمیں خود کو الزام دینا ہوگا کہ ہم نے اپنوں کو عزت دی نہ کریڈٹ دیا۔
مصباح الحق نے کہا کہ ہم نے اپنوں کا امیج خراب کیا ہے، سابق اور موجودہ کھلاڑی ایک دوسرے کی عزت نہیں کرتے۔ سابق کھلاڑی اپنے یوٹیوب چینلز کی ریٹنگ کے لیے دوسروں کے خلاف بولتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑی اپنے شکووں شکایتوں کے لیے ایک دوسرے کے خلاف بولتے ہیں، کرکٹ فینز میں وہ ثاثر پختہ ہو جاتا ہے، اس صورتحال سے یہ تاثر بنتا ہے کہ ہم اس قابل نہیں ہیں۔
سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ اچھائی کی وجہ سے ہیڈ لائنز میں کم رہتی ہے، قومی چینلز پر سابق کرکٹرز اپنے ساتھیوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہاں ایک دوسرے کی عزت نہیں ہے اور کوئی بامقصد گفتگو نہیں ہوتی۔
مصباح کا کہنا تھا کہ پی سی بی ہمیشہ غیر ملکی کوچز کو بیک کرتا ہے اور کبھی مقامی کوچز کو سپورٹ نہیں کیا۔
مصباح الحق نے کہا کہ بورڈ غیر ملکی کوچز کا شوقین ہوتا ہے اور سمجھتا ہے کہ مقامی کوچز سیاسی ہو جاتے ہیں اور اس کے قابل بھی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بورڈ دباؤ میں ہوتا ہے تو وہ مقامی کوچز کو بس کے نیچے پھینک دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی سی بی میں بیوروکریسی کا احتساب نہیں ہوتا، مس مینجمنٹ اور تسلسل کے ساتھ تبدیلیاں خرابی کی بنیاد ہیں۔ ہم نے اپنی کرکٹ میں کبھی مضبوط بنیادیں تلاش نہیں کیں۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ ایک عام بیانیہ ہے کہ پاکستان میں کوئی اس قابل نہیں اس لیے بورڈ کو باہر دیکھنا پڑا رہا ہے۔ افسوسناک چیز یہ ہے کہ ہماری پالیسیوں میں تسلسل نہیں ہے۔ بھارت جیسی کامیاب ٹیمیں گھر کے کوچ کی طرف لوٹ چکی ہیں، ہمارے سسٹم میں بھی کئی ایک اچھے لوگ موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ محمد اکرم، عاقب جاوید، انضمام الحق اور وقار یونس نے اچھی خدمات انجام دی ہوئی ہیں۔ ان کرکٹرز کی برے طریقے سے عزت کو خراب کیا گیا، لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ لوگ جاب کے لیے اچھے نہیں ہیں۔