• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہے مجھ کو طلب اور عطا اُس کی طرف سے

جو کچھ بھی مِلا، مجھ کو مِلا، اُس کی طرف سے

گلشن کی یہ سر سبز فضا اُس کی طرف سے

غنچہ جو اگر پھول بنا، اُس کی طرف سے

اِک تخم سے بنتا ہے شجر اُس کی بدولت

ڈالی پہ ثمر آ کے لگا، اُس کی طرف سے

ہاں پیڑ کی شاخوں پہ جو طائر ہیں نواسنج

ہر رنگ میں ہیں جلوہ نُما اُس کی طرف سے

خورشید میں شعلوں کی حرارت بھی اُسی کی

مہتاب میں ٹھنڈک کی ادا، اُس کی طرف سے

بالائے زمیں خُوب ہی بستی ہے بسائی

وہ چرخ ستاروں سے سجا، اُس کی طرف سے

اُس نے ہی دیا بحر میں لہروں کو تموّج

چلتی ہے گلستاں میں صبا، اُس کی طرف سے

فرعون بڑی دیر میں سمجھا یہ حقیقت

ملتی ہے جفاوں پہ سزا، اُس کی طرف سے

ہستی ہے عدم اور عدم صورتِ ہستی

ہے سب کو فنا اور بقا، اُس کی طرف سے

ہستی کے شکنجے میں کیا قید اُسی نے

ہو جائیں گے اِک روز رِہا، اُس کی طرف سے

مقدور نہ تھی حمدِ خدا مجھ سے قمر ؔیہ

جو کچھ بھی لکھا مَیں نے لکھا، اُس کی طرف سے