• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف مذاکرات، 30 جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب 20 کروڑ ڈالر لانا ہونگے

اسلام آباد(نیوزایجنسیاں) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات شروع ہوگئے جس میں سخت فیصلوں کا مرحلہ آ گیا ہے، مذاکرات میں آئی ایم ایف کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ30جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب 20کروڑ ڈالر لانا ہونگے،درآمدات پر پابندیاں فوری ختم کرنا ہونگی،بجٹ خسارہ وفریم ورک،بیرونی فنانسنگ سمیت اہم امور پر بات چیت ہوگی،ایل سیز کھولنے کیلئے 4ارب ڈالر کی فراہمی،اخراجات میں 600ارب کمی،بجلی گیس کے نرخ 50فیصد بڑھاناہونگے،درآمدات پر پابندیاں فوری ختم کرنا ہونگی، نجکاری پروگرام کو فعال بنانا ہو گا،احتساب کا عمل مؤثر ، شفاف بنانے کیلئے قانون سازی ، غیر ممالک سے قرضہ لینے ، واپس کرنےکی نئی پالیسی ، گردشی قرضےکی ادائیگی کیلئے بنیادی ڈھانچہ کی تشکیل زیربحث آئینگے،مالیاتی خلا کے اعدادوشمار کا تعین کرکے اضافی ریونیو اقدامات کا بھی فیصلہ ہوگا جس کے تناظر میں منی بجٹ متعارف کروایا جائیگا،ایف بی آر نے رواں مالی سال کیلئے مقرر کردہ 7470 ارب روپے کا ٹیکس ہدف ہر صورت حاصل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے ۔پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات میں ٹیکس ریونیو، مالی خسارہ اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا جائزہ لیا جارہا ہے، آئی ایم ایف نے سبسڈی کم کرنے کیلئے بجلی اور گیس کے ریٹ بڑھانے پر زور دیا ہے،آئی ایم ایف کے وفد کو بریفنگ کے دوران ایف بی آر نے یقین دہانی کرائی کہ رواں مالی سال جولائی سے جنوری 7 ماہ میں 3965 ارب روپے ٹیکس جمع کر لیا جائے اور رواں سال کیلئے 7470 ارب روپے کا ٹیکس ہدف ہر صورت حاصل کیا جائے گا،مذاکرات کے دوران غیر ضروری اور تاخیر کے شکار منصوبوں کی فنڈنگ روکنے پر غور کیا جارہا ہے، اسکے علاوہ 727 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں بھی 300 ارب روپے سے زیادہ کٹوتی کا امکان ہے۔

اہم خبریں سے مزید