• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیوروکریسی و عوامی نمائندوں کے اخراجات کم کرکے عوام کو ریلیف دیا جائے،کوئٹہ بار

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک عابد کاکڑ اور جنرل سیکرٹری چنگیز حئی بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے ، حکمرانوں کے پاس کوئی معاشی پلان نہیں ، ٹیکسز میں اضافہ کرکے ملک کو چلایا جارہا ہے ، بیوروکریسی و عوامی نمائندوں کے اخراجات کم کرکے عوام کو ریلیف دیا جائے، بصورت دیگر وکلاء احتجاجی تحریک شروع کریں گے جس کے بعد حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی ۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ، اس موقع پر نائب صدر عباس کاکڑ،جوائنٹ سیکرٹری ملک احمد سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر قرض لیکر حکمران طبقہ عیاشیاں کررہا ہے جبکہ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اور دو وقت کی روٹی کے لئے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے ، حکمرانوں کے پاس کوئی معاشی پلان نہیں ،ٹیکسز میں اضافہ کرکے ملک کو چلایا جارہا ہے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اور اقدامات کی وجہ سے عام شہری اذیت میں مبتلا ہیں اور اس کی زندگی عذاب اور کرب میں گزر رہی ہے ، حکمران عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہیں عوام کو اربوں روپے کے ٹیکس دینے کے باوجود تعلیم ، صحت،پانی اور روزگار کی فراہمی کے حوالے سے سہولت میسر نہیں۔ آئے روز پیٹرولیم مصنوعات اور یوٹیلٹی بلوں میں اضافہ کیا جارہا ہے ۔حکمران امیروں کو سہولت فراہم کرکے غریبوں کا جینا دوبھر کررہے ہیں غیر ضروری پروٹوکول اور قیمتی گاڑیاں استعمال کرکے بوجھ عوام پر ڈالا جارہا ہے اعلیٰ طبقے کے اخراجات کم کرکے معاشی استحکام لایا جاسکتا ہے ۔بلوچستان میں انڈسٹریز نہیں لوگوں پر بارڈر ٹریڈ بند کرکے روزگار کے دروازے بند کر دیئے گئے ہیں جبکہ مافیا ایرانی پیٹرول اور ڈیزل پر بھتہ خوری کررہا ہے غیرملکی قرضوں سے بلوچستان میں کوئی ترقی نہیں ہورہی اور نہ ہی صوبے میں دو رویہ شاہراہیں ہیں جس کی وجہ سے قومی شاہراہوں پر حادثات میں ہزاروں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں۔ انہوں نے مہنگائی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکمرانوں ، سیاسی جماعتوں کے قائدین سے مطالبہ کیا کہ ذاتی اور گروہی مفادات پس پشت ڈال کر ملک اور قوم کے اجتماعی مفاد میں مل بیٹھ کر اس کا حل نکالیں تاکہ عوام کی زندگی بہتر بنائی جاسکے اور مصنوعی مہنگائی کو ختم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔
کوئٹہ سے مزید