• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرویز الٰہی کی آڈیو لیک پر سپریم جوڈیشل کونسل کو کارروائی کرنی چاہئے، نوازشریف

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) نواز شریف نے کہا ہے کہ پرویز الٰہی کی آڈیو لیک پرکارروائی کی جائے۔ پاکستان کو غیر مستحکم کر کے ملک میں گڑبڑ کرنے پر گینگ آف فائیو کی مذمت کرتا ہوں۔ میری حکومت کے خلاف سازش کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے ورنہ پاکستان آگے نہیں بڑھے گا۔ میری حکومت کا عمران خان سے موازنہ کریں اور فیصلہ کریں۔ آڈیوکا مواد پریشان کن ہے اور ہم احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ کے رہنما نواز شریف نے ایک مبینہ آڈیو ٹیپ منظر عام پر آنے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کے ذریعے سپریم کورٹ کے جسٹس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، جس میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو سپریم کورٹ کے جج کے سامنے کیسز طے کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ سابق وزیراعظم نے گینگ آف فائیو (جنرل باجوہ، جنرل فیض، عمران خان، ثاقب نثار، آصف سعید کھوسہ) کو تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں پاکستان کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ پرویز الٰہی نے ٹیپ کی صداقت سے انکار نہیں کیا لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ سیاق و سباق سے ہٹ کر کی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ کے جج، جن کا تذکرہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے کیا ہے، قانونی وجوہات کی بناء پر ان کا نام نہیں لیا جا سکتا کیونکہ مبینہ ٹیپ کی تصدیق ہونا باقی ہے۔ یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ جج سے متعلق مبینہ آڈیو لیک کے مندرجات سنگین نوعیت کے اور تشویشناک ہیں، خاص طور پر اس لئے کہ ان کا تعلق سپریم کورٹ کے موجودہ جج سے ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ اس جج جیسے کرداروں کی وجہ سے آج پاکستان ایک سنگین بحران کا شکار ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ لوگ اسے پسند کرتے ہیں جو آج پاکستان کے بحران کا ذمہ دار ہے، اسی لئے پاکستان مستحکم نہیں ہو رہا۔ یہ آڈیو لیک افسوسناک ہیں اور ان کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جانا چاہئے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جج کے خلاف کیس سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کو بھیجا جانا چاہئے، سابق وزیراعظم نے مذاق میں کہا کہ یہ ممکن ہے کہ مبینہ لیک ہونے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے کیونکہ وہ جوڈیشل ایکٹوازم کا شکار ہیں۔ اگر آپ یہ کیس سپریم جوڈیشل کونسل کو نہیں بھیجتے تو میرا نام اسی فورم کو بھیج دیں۔ اے کیس وی مائرے تے پا ڈے (یہ کیس بھی مجھ پر ڈال دیں)۔ آپ نے مجھ پر اتنے جھوٹے مقدمات بنائے ہیں اور اتنے جھوٹے الزامات لگائے ہیں کہ یہ حیرت کی بات نہیں ہوگی۔ نواز شریف نے کہا کہ گینگ آف فائیو پاکستان کی تباہی کا ذمہ دارہے اور ان کا احتساب کیا جائے۔ اس گینگ آف فائیو نے میرے اور پاکستان کے ساتھ جو کیا، وہ مجرمانہ تھا۔ انہوں نے پاکستان کو نقصان پہنچایا۔ ان جیسے کرداروں کی وجہ سے پاکستان میں حالات قابو سے باہر ہیں۔ آج ایک عام آدمی زندہ نہیں رہ سکتا۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں قابو سے باہر ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کے دور کا موازنہ ان کی حکومت سے کیا جائے جب ہر چیز سستی تھی۔ میری حکومت میں سبزیوں کی قیمت 10 روپے فی کلو تھی، روٹی سستی تھی۔ آج لوگ روٹی خریدنے سے قاصر ہیں۔ یہ اسی کا تسلسل ہے جو عمران خان کی حکومت میں ہوا۔ قوم فیصلہ کرے کہ کون سا دور بہتر تھا۔ قوم فیصلہ کرے کہ چیزیں کب سستی تھیں، جب لوڈشیڈنگ نہیں تھی، پاکستان کو ایٹمی طاقت کس نے بنایا؟ قوم کو جواب مل جائے گا۔ پاکستان کو تباہ کرنے والوں کا احتساب ضروری ہے۔ اگر ان لوگوں کا احتساب نہ کیا گیا تو پاکستان آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ گینگ آف فائیو کا احتساب ہونا چاہئے۔ نواز شریف نے اپنے خلاف پاناما کیس چلانے والے سپریم کورٹ کے سابق ججوں کی مذمت کی اور بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دیا۔ آڈیو میں جس جج کا نام آیا ہے، ان کو احتساب سے ہرگز نہیں بخشا جانا چاہئے۔ میں چھ سال سے کہہ رہا ہوں اور میں پہلے دن سے اس پر قائم ہوں اور میں اپنے اصول پر قائم ہوں کہ ان لوگوں کا احتساب ہونا چاہئے۔ سابق جج ارشد ملک اور رانا شمیم نے ریکارڈ پر کہا کہ انہوں نے نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف کے خلاف عدالتی عمل میں ہیرا پھیری کا مشاہدہ کیا۔

یورپ سے سے مزید