• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر نے غیر آئینی حرکت کی، الیکشن کی تاریخ دینا ان کا اختیار نہیں مذمتی خط بھیجوں گا، جانبدار ججز کے سامنے لیگی کیسز نہ لگائے جائیں، وزیراعظم

اسلام آباد (اے پی پی، جنگ نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ صدر علوی نے غیرآئینی حرکت کی، الیکشن کی تاریخ دینا انکا اختیار نہیں، مذمتی خط بھیجوں گا،نوازشریف کو پاناما سے اقاما میں سزا دی،عمران نیازی کا گھر چیف جسٹس نے پتہ نہیں کیسے ریگولرائز کردیا، متعصبانہ رویہ رکھنے والے ججزکےسامنے مسلم لیگ (ن) کے کیسز نہ لگائے جائیں، عدالتوں کا احترام کرتے ہیں یہ ہماری آئینی ذمہ داری ہے لیکن اگر کہیں صریح جانبداری ہو رہی ہو تو کب تک آنکھیں بندرکھیں، عدل کا توازن متاثر ہو تو خرابیاں پیدا ہونگی۔


ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وزیراعظم نے کفایت شعاری پلان کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ پلان پر عملدرآمد سے 200 ارب روپے کی بچت ہوگی، تمام وفاقی وزرا، مشیر، وزرائے مملکت اور معاونین خصوصی نے رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے اور گیس، بجلی سمیت دیگر یوٹیلیٹی بلز اپنے جیب سے ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، غیرضروری غیرملکی دوروں پر پابندی ہوگی، موجودہ صورتحال کے تناظر میں آئندہ دو سال کے دوران کوئی انتظامی یونٹ، ڈویژن، ضلع یا تحصیل قائم نہیں کی جائیگی، سرکاری افسران کے پاس موجود سکیورٹی گاڑیاں واپس لی جا رہی ہیں، سرکاری تقریبات میں ون ڈش ہوگی، غیر ضروری غیر ملکی دوروں پر پابندی، سیکورٹی گاڑیاں واپس کی جائینگی، وزرا کو ضرورت کے تحت سیکورٹی کیلئے ایک گاڑی دی جائیگی، توشہ خانہ سے 300 ڈالر مالیت تک کا تحفہ خریدنے کی اجازت ہو گی، توشہ خانہ ریکارڈ پبلک ہوگا، تمام وزارتوں، ذیلی ماتحت دفاتر، ڈویژن، متعلقہ محکموں کے جاری اخراجات میں 15 فیصد کٹوتی کی جائیگی، آئی ایم ایف معاہدے سے مزید مہنگائی بڑھے گی، عسکری ادارے اخراجات میں کمی کا اعلان خود کرینگے، بجلی اور گیس کی بچت کیلئے گرمیوں میں دفاتر صبح ساڑھے سات بجے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سرکاری دفاتر میں کم بجلی استعمال کرنے والے آلات کا استعمال کیا جائیگا، انرجی پلان پر مکمل عملدرآمد ہوگا، ساڑھے 8 بجے بعد بازار اور دکانیں بند کرنے اوقات پر سختی سے عمل ہوگا، پابندی نہ کرنے والے مالز کی بجلی کاٹ دی جائیگی، کابینہ سائز کم کرنے کا فیصلہ چند دنوں کیلئے موخر کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کی جا چکی ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات آخری مراحل میں ہیں، عوام کے تعاون سے ملک کو بحران سے نکالیں گے، ضمنی فنانس بل میں بڑی کارپوریشنز پر ٹیکس لگائے گئے ہیں، زیادہ تر ٹیکس پرتعیش اشیاء پر لگائے گئے ہیں، آئی ایم ایف کے پاس جانا مجبوری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تمام کابینہ ارکان نے رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، ان سے لگژری گاڑیاں واپس لی جا رہی ہیں، تمام کابینہ اراکین ملک و بیرون ملک اکانومی میں سفر کرینگے، وفاقی حکومت میں کوئی بھی نیا شعبہ قائم نہیں کیا جائیگا، تمام کابینہ ارکان اپنے یوٹیلٹی بلز خود ادا کرینگے، کابینہ ارکان بیرونی دوروں کے دوران فائیو سٹار ہوٹلوں میں قیام نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ جون 2024ء تک لگژری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہو گی، کابینہ کا رکن، عوامی نمائندہ یا سرکاری افسر لگژری گاڑی پر سفر نہیں کرے گا، جون 2024ء تک پرتعیش اشیاء پر پابندی ہو گی، سرکاری افسران کے پاس موجود سکیورٹی گاڑیاں واپس لی جا رہی ہیں، بیرون ملک سفری اخراجات اور قیام میں کمی لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دو سال تک کوئی انتظامی یونٹ، ڈویژن، ضلع اور تحصیل قائم نہیں کی جائیگی، سنگل ٹریژری اکاؤنٹ قائم کیا جا رہا ہے۔ سرکاری ملازمین اور حکومتی اہلکاروں کو ایک سے زائد پلاٹ الاٹ نہیں کیا جائے گا، وفاق اور صوبوں میں انگریز دور کے سرکاری گھر میں جو کئی ایکڑ پر مشتمل ہیں ، کی فروخت کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام وزارتی اور ادارہ جاتی اخراجات پر 15 فیصد کمی کی جائیگی، سرکاری تقریبات میں ون ڈش کی پابندی ہو گی، غیر ملکی مہمانوں پر یہ پابندی نہیں ہو گی تاہم کفایت شعاری اقدامات کو مدنظر رکھا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں اصلاحات اور سرکاری اداروں میں اخراجات میں کمی کیلئے اقدامات کئے جائینگے۔ انہوں نے صوبائی حکومتوں، عدلیہ سے درخواست کی کہ کفایت شعاری اور سادگی پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے غیر جنگی اخراجات میں کمی کیلئے مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ توشہ خانہ میں صدر، وزیراعظم، وفاقی وزرا، گورنرز اور سرکاری افسران کے تحائف آتے ہیں، ان پر پابندی لاگو ہو گی، کفایت شعاری کے ان تمام اقدامات کا نفاذ ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس سمیت تمام اداروں اور دفاتر پر ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ توشہ خانہ کے تحائف کا آزادانہ تھرڈ پارٹی آڈٹ کریگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ میں صدر پاکستان کو غیرآئینی حرکت کرنے پر خط لکھوں گا کیونکہ صوبوں میں انتخابات کرانے کی تاریخ دینے کا انکے پاس کوئی اختیار نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ صدر (عارف علوی) نے نہ صرف آج غیرآئینی حرکت کی ہے بلکہ آج سے 9 پہلے بھی وہ غیرآئینی حرکت کا حصہ تھے جب اس وقت کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے امریکا کا بہانہ بناکر اسمبلی کو توڑا تو اس میں بھی صدر پاکستان شامل تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس معاملے پر کابینہ کی طرف سے خط لکھ کر پرزور مذمت کی جائے گی اور اسکے علاوہ عمران خان کی طرف سے 9 ماہ تک امریکی بیانیہ بناکر تعلقات خراب کرنے پر آئینی و قانونی طریقہ اپنائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ہم سب عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ کا احترام کرتے ہیں، اگر کہیں صریحاً جانبداری ہورہی ہیں اس سے کب تک آنکھیں بند رکھیں گے؟ نوازشریف کو پاناما سے اقامہ میں سزا دلوا دی گئی۔انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کے300 کنال کے گھر کی بعد میں اجازت لی گئی، عمران نیازی کا گھر چیف جسٹس نے پتہ نہیں کیسے ریگولرائز کردیا، غریبوں کے گھر ڈھائے گئے، یہ ناانصافی کی انتہائی مثال ہے۔ان کا کہنا تھاکہ ایسے ججز جن کا رویہ ن لیگ کے ساتھ جانبدارانہ رہا ہے، مطالبہ کیاہے ن لیگ سےمتعصبانہ رویہ رکھنے والے ججز کے سامنے کیسز نہ رکھے جائیں، میں یہ بات بطور وزیراعظم نہیں ، بطور پارٹی ہیڈ کہہ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک بحرانوں سے نکل کر عظیم ملک بنے گا۔ کابینہ کی تعداد میں کمی کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ اس معاملہ پر تفصیلی بحث کی گئی ہے، اب وفاقی کابینہ کے اراکین ایک دھیلا لئے بغیر خدمت کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کے تمام اکابرین، وزراء اور مشیروں کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے رضاکارانہ طور پر کفایت شعاری اقدامات پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ وزارت خارجہ کے فنڈ میں کوئی کٹوتی نہیں کی گئی، موجودہ کفایت شعاری پالیسی کے تحت تنخواہ اور الاؤنسز کے علاوہ دیگر جاری اخراجات میں 15 فیصد کمی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے حالیہ معاہدے اور 2019-20ء کے معاہدے کو عوام کے سامنے لایا جائے گا ، ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا اور اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات کر رہے ہیں جو کہ ہمارے مفاد میں ہے، بی آئی ایس پی کا بجٹ بڑھایا گیا ہے جس کا مقصد غریبوں کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔

اہم خبریں سے مزید