ہمارے معاشرے میں پرچی اور سفارش کا کلچر عام ہے لیکن بعض دفعہ یہ الفاظ کچھ ایسے لوگوں کے بارے میں بے دریغ استعمال کئے جاتے ہیں کہ جھوٹ، سچ معلوم ہونے لگتا ہے۔ پاکستان کرکٹ میں چند سال سے ایسے ہی الفاظ سابق کپتان معین خان کے بیٹے اعظم خان کے بارے میں استعمال کئے گئے۔جب اعظم خان پاکستان کرکٹ کے دروازے پر دستک دے رہے تھے تو عین اسی وقت معین خان کے بڑے بھائی ندیم خان،پی سی بی میں ڈائر یکٹر ہائی پرفارمنس تھے۔ اعظم خان کو سفارشی قرار دے کر اس کی اور اس کے والد کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔
اعظم پر دوسرا اعتراض یہ تھا کہ اس کا وزن بہت زیادہ ہے۔اعظم خان ایک جانب تنقید کو برداشت کرتے رہے دوسری جانب ان کے بیٹ سے بننے والے رنز انہیں مضبوط بناتے رہے۔2021 میں انہوں نے پاکستان ٹیم کی جانب سے انگلینڈ کا دورہ کیا اور ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل ڈیبیو کیا۔اسی سال ان کا نام متحدہ عرب امارات میں ہونے والے ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کی ٹیم میں آگیا لیکن آخری لمحات میں ان کو ڈراپ کرکے ٹیم تبدیل کردی گئی۔ اعظم خان مسلسل نا انصافیوں کے باوجود خاموشی سے کرکٹ کھیلتے رہے۔پاکستان ٹیم میں کبھی فٹنس اور کبھی سفارش کو بنیاد بناکر انہیں باہر رکھا گیا۔ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں تو پرفارم کرہی رہے تھے لیکن ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل لیگز میں اعظم کا نام جیت کی علامت سمجھا جانے لگا۔
کیریبین لیگ ،لنکا پریمیئر لیگ اور بنگلہ دیش لیگ میں اعظم خان نے وہ کارکردگی دکھائی کہ سب حیران ہوگئے۔ پاکستان سپر لیگ میں اعظم خان نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے چند اچھی اننگز کھیلیں۔ وہ وکٹ کیپر بیٹسمین ہیں سرفراز احمد کی موجودگی میں ان کو مستقل جگہ نہیں مل رہی تھی پھر معین خان کوئٹہ کے ہیڈ کوچ تھے جس کی وجہ سے وہ اپنے بیٹے کے معاملے میں کچھ بیک فٹ پر نظر آئے شائد وہ اسی بات سے خوف زدہ تھے کہ سفارش کا الزام نہ لگ جائے۔
دو سال پہلے جب شاداب خان انہیں اسلام آباد یونائیٹیڈ میں لے کر گئے تو یہی ہو لمحہ تھا جب ان کی قسمت نے پلٹا کھایا۔پی ایس ایل8 میں اعظم نے اپنی جارحانہ بیٹنگ سے نا قدین کو جواب اپنے بیٹ سے دیا۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں اعظم خان نے اپنے والد معین خان کی ٹیم کے خلاف کھیلے اور کیا خوب کھیلے۔ انھوں نے پانچویں نمبر پر آ کر 42 گیندوں پر 97 رنز کی اننگز کھیلی جس میں آٹھ چھکے اور نو چوکے شامل تھے۔اس اننگز کی خاص بات یہ تھی کہ جب اعظم کریز پر آئے تو اسلام آباد کے تین کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے اور سکور صرف 43 رنز تھا۔
اسلام آباد نے پہلے دس اوورز میں صرف 77 رنز ا سکور کیے لیکن اگلے دس اوورز میں اعظم خان نے جس قسم کی ہٹنگ کی وہ یقیناً پی ایس ایل کی تاریخ کی یادگار اننگز میں سے ایک گردانی جائے گی۔آخری پانچ اوورز میں دس چھکوں کی مدد سے92رنز بنائے۔ اعظم خان نے آغاز میں تھوڑا وقت ضرور لیا لیکن انھوں نے اپنی آخری 26 گیندوں پر 80 رنز بنائے اور جہاں اسلام آباد کا سکور 15 اوورز کے اختتام پر 128 رنز چار کھلاڑی آؤٹ تھا، اننگز کے اختتام پر یہ بڑھ کر 220 ہو چکا تھا۔ اعظم خان نے نصف سنچری مکمل ہونے کے بعد اپنے والد کی جانب بھی اشارہ کیا اور ان سے داد وصول کی لیکن آج ان کی اننگز کی سب سے اہم بات ان کی جانب سے آغاز میں فیلڈ پلیسمنٹ کے مطابق بیٹنگ کرنا تھا۔
انہوں نے محمد نواز کو کور کے اوپر سے چھکے لگائے اور فاسٹ بولرز کے خلاف شارٹ تھرڈ مین کا خوب فائدہ اٹھایا۔اعظم خان نے ایک موقع تیز رفتار فاسٹ بولر محمد حسنین کو سویپ پر 102 میٹر کا چھکا لگایا جس اس ٹورنامنٹ کی سب سے عمدہ شاٹس میں سے ایک کہا جا رہا ہے۔ اس سے قبل اعظم خان نے کراچی کنگز کے خلاف 44 رنز کی ایک اور جارحانہ اننگز بھی کھیلی تھی۔ اعظم خان کا کہنا ہے کہ اب میں تنقید کو اتنا سنتا نہیں ہوں یہ سلسلہ تو چلتا رہنا ہے۔ میں زندگی میں تنقید سے کتنا دور بھاگوں گا ۔میری ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ میں بیٹ سے کھیلوں اور منہ سے جواب نہ دوں بیٹ سے جواب دے رہا ہوں۔
میں ٹیم کی ضرورت اور صورتحال کے مطابق کھیلنے کی کوشش کرتا ہوں۔ سب کو علم ہے کہ میں چھکے مارتا ہوں۔کوئٹہ کے میچ میں اچھی پرفارمنس رہی جس پر خوش ہوں۔ اعظم خان سے ان سے وزن کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میری فٹنس ایسی ہی تگڑی رہی ہے۔ کوشش کرتا ہوں کہ کارکردگی دکھاوں۔ میں منفی باتوں پر نہیں اپنی کارکردگی پر دھیان دیتا ہوں۔ پاکستان ٹیم میں اگر سلیکشن میرے وزن کی وجہ سے نہیں ہورہی اور سلیکٹرز میرے وزن کو سلیکشن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں اور مجھے منتخب نہیں کرنا چاہتے تو یہ ان کی اپنی رائے ہے۔
لیکن میری کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ اعظم خان نے اپنی بیٹنگ کے برعکس دھیمے انداز میں سوالات کے جواب دیئے نہوں نے کہا کہ پاکستان میں سابق کرکٹر کا بیٹا ہونا آپ کیلئے بڑی مشکل بن جاتا ہے، والد نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ تنقید ہوگی لیکن فوکس کارکردگی پر رکھنا ہے۔ میرے رول ماڈل میرے والد ہی ہیں، آج کی اننگز اپنی والدہ کے نام کروں گا، والدہ میچ دیکھنے آئی ہوئی تھیں، جب والد اور والدہ میچ دیکھنے آئے ہوں تو پریشر ہوتا ہے۔ اعظم خان نے کہا ہے کہ میچ سے قبل لنچ میں کچھ نہیں کھایا، میں خالی پیٹ آیا اور گراؤنڈ میں سب کچھ کھا لیا، خوشی ہو رہی ہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی جیت میں کردار ادا کیا۔
سنچری کا افسوس ہے جس پر شارٹ درکار تھا وہی بال مس ہوگئی، والد سے ملا تو انہوں نے تعریف کی اور کارکردگی کو برقرار رکھنے کی تلقین کی۔اعظم خان نے مزید کہا کہ گزشتہ سیزن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اسپنر کے خلاف جارحانہ انداز سے کھیلا تھا، اس مرتبہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولرز کے خلاف اچھا کھیلا ہوں، نئے شاٹس کھیلنے کیلئے بہت پریکٹس کرنا پڑتی ہے، میں تکنیک کے بجائے مائنڈ سیٹ پر یقین کرتا ہوں۔ اعظم خان کا کہنا تھا کہ شاٹ آف دا ٹورنامنٹ کیلئے پریکٹس کرنا پڑتی ہے، اچھے اسٹروکس کبھی کبھی لگ جاتے ہیں، اپنی کارکردگی سے کبھی بھی مطمئن نہیں ہونا چاہیے، جب رنز بناتے ہیں تو رنز کی بھوک اور بڑھ جانا چاہیے۔
ابھی کیرئیر کے ابتدائی مراحل میں ہوں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی وجہ سے میرا کیرئیر شروع ہوا، مجھے اسلام آباد یونائیٹڈ میں لانے میں شاداب کا بڑا کردار رہا، دنیا بھر میں کرکٹ کھیلنے سے میں ایک اچھے زون میں شامل ہوں، جہاں موقع ملے گا کھیلنے کیلئے تیار ہوں اور پاکستان کیلئے جان حاضر ہے، پاکستان سے کھیلنا ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے۔ اعظم خان نے اپنی بیٹنگ سے بہت ساروں کے منہ بند کردیئے۔ویسے اگر وہ اپنی فٹنس کو کچھ بہتر کر لیں تو اس میں کوئی برائی بھی نہیں ہے۔ معین خان آج اپنے آپ کو قابل فخر والد سمجھتے ہیں لیکن اگر یہ کلاس اعظم خان انٹر نیشنل کرکٹ میں دکھا دیں تو پھر یقینی طور پر ان کا شمار بڑے اور دنیا کے جارح مزاج کھلاڑیوں میں ہوگا۔
اب کچھ تذکرہ پی ایس ایل میں پیش آنے والے تنازع کے بارے میں، پاکستان کرکٹ اور تنازعات کا چولی دامن کا ساتھ ہے کوئی بھی سیریز یا ٹورنامنٹ کامیابی سے چل رہا ہوتا ہے تو اس وقت اچانک کوئی ایسا واقعہ پیش آجاتا ہے جس سے پوری توجہ کسی اور جانب مرکوز ہوجاتی ہے۔ملتان میں پی ایس ایل میچ کامیابی سے ختم ہوئے اور کراچی میں اس میچ اختتام کی جانب بڑھ رہے تھے کہ اچانک یہ خبر ملی کہ پاکستان سپر لیگ کا لاہور میں انعقاد مشکل ہے۔
پی سی بی کی جانب سے دہمکی دی گئی کہ اگر پنجاب حکومت نے45کروڑ روپے اور پھر 25 کروڑ روپے مانگے وزیر اعظم شہباز شریف کی مداخلت سے یہ تنازع حل ہوگیا لیکن اگر اس قسم کے تنازعات نہ ہوں تو اس سے ہماری کرکٹ کو ہی فائدہ ہوگا۔ پی ایس ایل کے مقابلے جاری ہیں، اب لاہور اور پنڈی میزبان ہیں،کراچی، ملتان نے میزبانی کا حق ادا کردیا، شائقین کی دل چسپی میں اضافہ ہورہا ہے، چوکے چھکوں کی برسات، کھلاڑیوں کی پر فار منس نے دنیا بھر میں پی ایس ایل کو ایک مقبول ترین لیگ بنادیا ہے، مستقبل میں اس میں مزید بڑے ناموں نے شرکت کی خواہش ظاہر کی ہے، یہ بلاشبہ اس کھیل میں ہمارے حکام کی کاوشوں کا مثبت جواب ہے۔