لندن (پی اے) پریٹ اے منجر 12ماہ میں سٹاف کی تنخواہ میں تیسرا اضافہ کرے گا۔ پریٹ اے منجر لیبر کی کمی کی وجہ سے دوسری فرمز کے بعد اجرت میں اضافہ کر رہا ہے۔ کافی چین کا کہنا ہے کہ اپریل میں شروع ہونے والا اضافہ شاپ سٹاف کیلئے سال بہ سال تنخواہ میں 19فیصد اضافے کے مساوی ہے۔ ٹیسکو سمیت ریٹیلرز نے گزشتہ سال کے دوران سٹاف کو برقرار رکھنے کی کوشش میں اسی طرح کی مووز کی تھیں۔ بڑھتے ہوئے ریکارڈ مصارف زندگی میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملک میں افراط زر ریکارڈ بلند ترین سطح 10.1 فیصد پر ہے، جس کی وجہ سے پرائسز میں اضافہ ہوتا ہے۔ پریٹ اے منجر کے سٹاف کو اپریل اور دسمبر 2022 میں بنیادی پے میں افراط زر کی شرح سے زیادہ اضافہ دیا گیا تھا۔ کافی چین کا کہنا ہے کہ اس کے برسٹاس انڈسٹری میں سب سے زیادہ تنخواہ پانے والوں میں شامل ہوں گے جو کہ لوکیشن اور تجربے کی بنیاد پر 11.80اور 14.10 پونڈ فی گھنٹہ تک کما سکتے ہیں۔ اس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اپریل تک انٹری لیول سٹاف کیلئے سال بہ سال تنخواہ میں 15 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ فروری میں برطانیہ کے سب سے بڑے گروسر ٹیسکو نے اپنے ورکرز کی اجرت میں 7 فیصد اضافہ کرنے پر اتفاق کیا تھا، جو 10ماہ میں ان کی تنخواہ اجرت میں تیسری بار اضافہ تھا جبکہ چین ایسڈا کا کہنا ہے کہ وہ سٹاف کی تنخواہ میں 10فیصد اضافہ کرے گی۔ الڈی اور لڈل نے بھی سٹاف کو زیادہ تنخواہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ برطانیہ کو ورکرز کی قلت کا سامنا ہے، جس کی وجہ وبائی امراض کے بعد طویل مدتی بیماری اور دستیاب رولز کو پورا کرنے میں مدد کے لئے غیر ملکی ورکرز کی کمی ہے۔ لوگ بہتر ادائیگی کرنے والی فرمز میں کردار تلاش کر رہے ہیں اور تیزی سے بڑھتے ہوئے مصارف زندگی کی وجہ سے مختلف سیکٹر میں سٹاف بڑے پیمانے پر واک آؤٹ کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں ریل، نرسنگ اور ایجوکیشن جیسے سیکٹرز میں ورکرز ہڑتال کے صنعتی اقدام کا حق استعمال کر رہے ہیں۔ ورکرز کی بڑے پیمانے پر ہڑتالوں کی وجہ سے روزمرہ زندگی کے معمولات پر گہرے اثرات مرتب ہورہے ہیں ریل اور ٹرانسپورٹ سروس معطل رہتی ہے جبکہ نرسنگ اور دیگر سٹاف کی وجہ سے ہسپتالوں میں مریضوں کو مشکلات پیش آرہی ہیں تاہم کچھ ماہرین اقتصادیات کو اس بارے میں تشویش ہے کہ تنخواہوں میں بڑے پیمانے پر اضافے سے افراط زر کی شرح کو کم کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ گزشتہ سال فروری میں بنک آف انگلینڈ کے گورنر اینڈریو بیلی نے کہا کہ پرائسز میں اضافے کو روکنے کیلئے ورکرز کو تنخواہوں میں بڑے اضافے کا مطالبہ نہیں کرنا چاہئے۔ بنک آف انگلینڈ نے دسمبر 2021سے اب شرح سود کو 0.1فیصد سے بڑھا کر 4فیصد کر دیا ہے، جو 2008 کے بعد سب سے زیادہ شرح ہے۔ بدھ کو مسٹر اینڈریو بیلی نے کہا کہ ایک اور اضافہ مناسب ہو سکتا ہے۔ پریٹ اے منجر کے عبوری مینجنگ ڈائریکٹر گئے میکن نے کہا کہ چونکہ مصارف زندگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ سٹاف کی اجرتوں میں یہ تازہ ترین اضافہ اور ہمارا توسیع شدہ بینیفٹس پیکیج ہماری جفاکش اور محنتی ٹیموں کو مزید سپورٹ فراہم کرنے میں کچھ نہ کچھ کردار ادا کرے گا۔