پاکستان سپر لیگ میں اب فیصلے کا وقت قریب آرہا ہے۔ دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز اور دو بار کی سابق چیمپئن اسلام آباد یونائیٹیڈ نے پلے آف میں جگہ بنالی۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم ٹورنامنٹ میں 7 میں سے 5 میچز جیت چکی ہے۔ جبکہ فائنل فور کے لئے بقیہ دو ٹیمیں کون سی ہوں گی اس کا فیصلہ اگلے چند دن میں ہوجائے گا۔ دلچسپ میچ ہورہے ہیں۔ پنڈی اسٹیڈیم میں ٹکٹوں کی قیمت اتنی زیادہ ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں تماشائیوں اور خاص طور پر نوجوانوں کے لئے مہنگے ٹکٹ خریدنا آسان نہیں، اس لئے نجم سیٹھی کو ٹکٹوں کی قیمت پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
مہنگے ٹکٹوں کے باوجود ٹورنامنٹ دلچسپ انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے شائد اس سال فتح روٹھ گئی ہے کراچی کنگز بھی مشکل میں ہے جبکہ پشاور زلمی اور ملتان سلطانز اس وقت تک پلے آف کے لئے فیورٹ ہیں۔ شاہین شاہ آفریدی کی کپتانی میں لاہور قلندرز اس پاکستان سپر لیگ کے رواں سیزن 8 میں بالکل ہی ایک نئے روپ میں نظر آئی۔ جہاں قلندرز کی بولنگ سائیڈ اسے دوسری ٹیموں پر برتری دلاتی ہے وہیں اس کی جارحانہ بیٹنگ اسے مخالف ٹیم کے سامنے ایک پہاڑ جیسا ہدف کھڑا کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
پنڈی آنے سے قبل لاہور میں کھیلے گئے میچ میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ ٹاس جیت کر پہلے کھیلتے ہوئے لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو جیت کے لیے 181 رنز کا ہدف دیا اور پھر سلطانز کو چت کرتے ہوئے 21 رنز سے فتح اپنے نام کی۔کوئٹہ گلیڈ ی ایٹرز سرفراز احمد کی قیادت میں اوپر تلے میچ بناکر ہاررہی ہے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو دو وکٹوں سے شکست دے کر ٹورنامنٹ کے پلے آف مرحلے کے لیے کوالیفائی کیا۔ اس سے پہلے لاہور قلندرز پہلی ٹیم تھی جو پلے آف تک پہنچی تھی۔ پنڈی پہنچ کر بھی کوئٹہ کی قسمت تبدیل نہیں ہوئی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا آغاز اچھا نہیں رہا اور بہت کم اسکور پر ہی اس کے چار کھلاڑی آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔
اس نقصان کا ازالہ کافی حد تک محمد نواز اور نجیب اللہ زادران کے درمیان 104 رنز کی شراکت سے ہوا۔ محمد نواز 52 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ نجیب اللہ زادران نے 59 رنز بنائے اور ٹیم کو گرداب سے نکال لائے۔ عمر اکمل نے رہی سہی کسر پوری کرتے ہوئے چھکوں کی برسات کردی اور صرف 14 گیندوں پر پانچ چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 43 رنز سکور کر کے اپنی ٹیم کو 179 رنز کے ہدف تک پہنچا دیا۔
عمر اکمل کے بارے میں میچ کے آخر میں عمر گل نے کہا کہ جس طرح عمر اکمل نے کھیلا ہے، وہ ایک بار ہمیں میچ میں دوبارہ واپس لے آئے تھے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے دیے گئے ہدف کے تعاقب میں اسلام آباد کا آغاز بھی اچھا نہ رہا اور پہلی ہی گیند پر رحمان اللہ گرباز ایل بی ڈبلیو ہو گئے لیکن کولن منرو نے جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے 29 گیندوں پر 63 رنز بنائے۔ پھر ایک بار اپنے والد کی کوچنگ میں کھیلنے والی ٹیم سے اعظم خان کا سامنا ہوا۔ اعظم خان نے پھر وہی کیا جس کی وہ شہرت رکھتے ہیں۔ فہیم اشرف کے ساتھ مل کر انھوں نے اپنی ٹیم کو اس مشکل سے ہدف کے ساحل تک لے گئے۔
اعظم خان جب 35 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو اس وقت ٹیم کا مجموعی سکور 169 رنز تھا۔ فہیم اشرف نے تین گیندوں پہلے ہی ہدف پورا کر دیا۔ وہ 39 رنز بنا کر ناؤٹ آؤٹ رہے۔ اعدادوشمار پر نظر رکھ کر حکمت عملی ترتیب دینے کے لیے مشہور شاداب خان کی اسلام آباد یونائیٹڈ اب تک ٹورنامنٹ میں سات میں سے پانچ میچز جیت چکی ہے۔ اعظم خان نے25گیندوں پر35رنز بنائے جس میں دو چھکے اوردو چوکے شامل تھے۔ پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائیٹیڈ نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دے کر پلے آف میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔
اعظم خان نے ٹورنامنٹ میں دو برق رفتار اننگز کھیلیں انہوں نے کوئٹہ کے خلاف97اور اسلام آباد یونائیٹیڈ کے خلاف اعظم خان ناٹ آؤٹ 72 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ لیکن کوئٹہ کے خلاف اتوار کی شب پنڈی اسٹیڈیم میں ان کی اننگز ابتدا میں محتاط دکھائی دی لیکن سیٹ ہوکر انہوں نے اسٹروک کھیلے اور اسلام آباد کو فتح دلوادی۔ اعظم خان واقعی اس ٹورنامنٹ میں مختلف بیٹر دکھائی دے رہے ہیں۔ بیٹنگ میں اعظم خان اور بولنگ میں احسان اللہ اس وقت تمام تر توجہ کا مرکز ہیں۔ اعظم اور احسان کو افغانستان کے خلاف سیریز میں پاکستان ٹیم میں شامل کیا جارہا ہے۔
اعظم خان ماضی میں بھی پاکستان ٹیم میں آچکے ہیں لیکن ان کی فٹنس کو ان کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا جارہا تھا۔ اب وہ اسی فٹنس سے میچ وننگ اننگز کھیل رہے ہیں۔ اعظم خان مانتے ہیں کہ وہ فٹنس بہتر کرکے لوگوں کی بھی رائے تبدیل کرنا چاہتے ہیں، اچھے برے دن آتے رہتے ہیں، کوشش ہے کہ اچھے دن کو لمبا کریں۔ جب تماشائی حق میں نعرے لگاتے ہیں تو کافی اچھا لگتا ہے۔ کیرئیر شروع ہوا تو میرے خلاف نعرے لگائے جاتے مگر میں نے اپنا کام نہیں چھوڑا۔جو خلاف نعرے لگاتے تھے وہ آج حق میں نعرے لگاتے ہیں میں اپنی محنت کبھی نہیں چھوڑتا، اعظم خان نے کہا کہ والد نے ہمیشہ یہی کہا کہ جو کرنا ہے خود کرو، کبھی یہ احساس نہیں دلایا کہ میرے پاس سب کچھ ہے۔
پاکستان میں کسی سابق کرکٹر کا رشتہ دار ہوکر کرکٹ کھیلنا ہمیشہ چیلنج ہوتا ہے، اعظم خان نے کہا کہ کرس گیل سے میرا مقابلہ نہیں، ان کے سامنے میرا کیرئیر ایک فیصد بھی نہیں، لیگ تو چلتی رہے گی مگر جو مزہ پاکستان سے کھیلنے کا ہے وہ کہیں نہیں۔ میرا پی ایس ایل کافی زبردست جارہا ہے، ایسی فارم بہت کم لگتی ہے۔ مڈل آرڈر پر آکر رنز بنانا مشکل ہوتا ہے، جو پرفارمنس ہوئی اس پر بھی شکر ہے۔
سنچری ایک سنگ میل ہے، ابھی بہت میچز ہیں کوشش کریں گے کہ اچھا کھیل کر ٹیم کوجتوائیں، بڑے پلیئرز جب تعریف کرتے ہیں تو اس سے اعتماد ملتا ہے پرفارمنس واحد ذریعہ ہے جس سے آپ سب کو خاموش کرسکتے ہیں۔ لوگ تنقید کا موقع تلاش کرتے ہیں، کوشش ہوگی کہ ایسا موقع نہ ملے تو دکھ ہوتا ہے۔ ہمیشہ سے خواہش ہے کہ پاکستان کیلئے کھیلوں۔ جب ٹھیک سے موقع نہیں ملتا تو دکھ تو ہوتا ہے مگر کوشش ہوتی ہے جو مل رہا اسکو انجوائے کروں کرس گیل سے میرا مقابلہ نہیں، ان کے سامنے میرا کیرئیر ایک فیصد بھی نہیں۔ اعظم خان جس طرح کھیل رہے اگر وہ اسی طرح کھیلتے تو وہ اسلام آباد کو ٹائیٹل بھی جتواسکتے ہیں۔