• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PTI کارکن کی موت گاڑی کی ٹکر سے ہوئی، پنجاب حکومت، وزیراعلیٰ اور آئی جی نے جھوٹ بولا، عمران خان

لاہور (نمائندہ جنگ، مانیٹر نگ سیل)نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکن کی موت پولیس تشدد سے نہیں گاڑی کی ٹکر سے ہوئی، عمران خان جھوٹ نہ بولیں ، پی ٹی آئی رہنما راجہ شکیل نے یاسمین راشد کو بتایا تھا میری گاڑی سے بندہ ٹکرایا ہے ،آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو جعلی ہے، ظل شاہ کی پولیس تشدد سے ہلاکت نہیں ہوئی، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے کارکن ظل شاہ کی ہلاکت پر پنجاب حکومت کا بیان مسترد کرتے ہو ئے کہا کہ نگران وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب جھوٹ بول رہے ہیں، کسی بھی مہذب ملک میں جھوٹ بولنے پر ان دو بے شرم انسانوں نگران وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب کو جیل بھیج دیا جاتا، ظل شاہ کو شہید کیا گیاتحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے ۔ تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ 8 مارچ کو پی ٹی آئی ورکر کا جاں بحق ہونا میرے لئے صدمہ تھا،کسی کا جاں بحق ہونا چھوٹی بات نہیں، ہم فوری طور پر بیٹھے، اطلاع ملی کہ پولیس تشدد سے ہلاکت نہیں ہوئی، انسپکٹر جنرل پولیس، سی سی پی او اور پولیس ٹیم نے فوراً اس اطلاع پر کام شروع کیا، یاسمین راشد کو رات ساڑھے آٹھ بجے پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کے نائب صدر راجہ شکیل نے بتایا کہ میری گاڑی سے بندہ ٹکرایا ہے، یاسمین راشد نے کہا آپ 9 مارچ کو زمان پارک آ جائیں، میں آپ کی لیڈرشپ سے ملاقات کراؤں گی۔9 مارچ کو راجہ شکیل زمان پارک آتے ہیں، یاسمین راشد سے ملاقات ہوتی ہے اور پھر یہ انڈرگراؤنڈ ہو جاتے ہیں۔راجہ شکیل اس دوران زبیر نیازی سے بھی رابطہ کرتے ہیں۔ لیڈر کو بتایا گیا کہ یہ حادثہ ہوا ہے لیکن اسکے باوجود یاسمین راشد اور دیگر لوگوں نے زیادتی کی۔ یاسمین راشد کو پتہ تھا یہ حادثہ ہے،زمان پارک میں سازش تیار کی گئی ۔جاں بحق نوجوان کے والد کو کہا گیا کہ آپ کھڑے رہیں۔ وہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ آفس میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ 8 مارچ کو عورت مارچ کی اجازت لاہور ہائی کورٹ نے دی، تھریٹ الرٹ کا لیول بہت زیادہ ہے اس لئے دفعہ 144 نافذ کی۔اگر آپ نے ریلی نکالنی تھی تو ایک روز پہلے یا بعد میں نکال لیتے۔ پولیس کو جس انداز سے دھمکیاں دی گئیں وہ قابل افسوس ہے۔ غلط بات بھی کی جاتی ہے اور جھوٹ بھی بولا جاتا ہے۔ سیاست میں جو مرضی کریں لیکن جھوٹ نہ بولیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔ جب میری وزارت اعلیٰ کیلئے نامزدگی ہوئی، اس وقت بھی سیاست کی گئی، سازش کا الزام لگایا گیا اور اب قتل کا الزام لگا دیا گیا ہے۔ ہماری بھی فیملی اور رشتے دار ہیں۔اگر میں اس عہدے پر نہ ہوتا تو کسی اور طرح جواب دیتا۔میں اپنا ذاتی معاملہ اللہ پر چھوڑتا ہوں اور اللہ انصاف کرنے والا ہے۔ اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے بتایا کہ جاں بحق نوجوان کے والد لیاقت علی نے ویڈیو پیغام کے ذریعے انصاف کی اپیل کی۔ جاں بحق نوجوان کو 8 مارچ کو 6 بج کر 52 منٹ پر ویگو ڈالے میں سروسز اسپتال لایا گیا۔ہلاکت کی وجہ کا تعین کرنے کیلئے پولیس ٹیم نے دن رات کام کیا۔کیمروں کی مدد سے ویگو ڈالے کا سراغ لگایا گیا۔ویگو ڈالے میں جاں بحق نوجوان کا خون بھی موجود تھا جس کا فرانزک کرایا گیا۔یہ ایک حادثہ تھا، پولیس تشدد کی وجہ سے ہلاکت نہیں ہوئی۔سوشل میڈیا پر وزیراعلیٰ اور پولیس کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید