• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلامی ممالک جی ڈی پی کا ایک فیصد سائنس و ٹیکنالوجی پر خرچ کریں، ماہرین

کراچی( نیوز ڈیسک) اسلامی ممالک کی عالمی تنظیم (او آئی سی) سے وابستہ ماہرین نےاسلامی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا کم ازکم ایک فیصد سائنس و ٹیکنالوجی کی تحقیق پر خرچ کریں کیونکہ خوشحالی اور خودانحصاری کا ہدف سائنسی تحقیق سے ہی حاصل ہوسکتا ہے۔بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں منعقدہ اسلامک ورلڈاکیڈمی آف سائینسز(آئی اے ایس) کے 24ویں دو روزہ سائنسی کانفرنس میں ماہرین نےان خیالات کا اظہار مختلف سفارشات پیش کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس میں آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسرمحمد اقبال چوہدری اور آئی اے ایس کے صدرپروفیسر عدنان بدران(اُردن) سمیت کئی ماہرین خطاب کیا۔ کانفرنس کا انعقاد اسلامک ورلڈاکیڈمی آف سائینسز، کامسٹیک اسلام آباد اوربین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کے باہمی اشتراک سے کیا گیا تھا جس میں پاکستان، اُردن، ملائیشیا، ایران، فلسطین، بنگلہ دیش، مراکش، ترکی، اُزبکستان، جرمنی، امریکہ، سنگاپور اور آسٹریلیا سے سائنسدان اور محققین نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اقبال چوہدری نے نشاندہی کی کہ او آئی سی رکن ممالک میں اکیڈمیہ اور صنعتوں کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مشترکہ آر اینڈ ڈی سماجی اور اقتصادی ترقی کا باعث بنے۔ انھوں نے کہا مسلم ممالک کو ضرورت ہے کہ وہ ٹیکنالوجی پارکس اور انکیوبیٹر بنائیں تاکہ تحقیق اور جدت کی فراہمی کو کمرشل بنایا جاسکے اور نئے مواد اور کوالٹی کنٹرول میں تنوع کو بڑھایا جاسکے۔ انھوں نے کہا سائنس ایک زبان کی صورت ہے جو پوری انسانیت کو متحد کرتی ہے۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے شرکاء کو کامسٹیک کے پروگرام اور اقدامات کے بارے میں بتایا جس میں او آئی سی ریجن کیلئے سب سے بڑا ریسرچ فیلو شپ پرگرام ہے۔ پروفیسر عدنان بدران نے او آئی سی رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اسلامک ورلڈاکیڈمی آف سائنسزسے منسلک توانائی، پانی اورخوراک کی حفاظت کے پائیدار تکون کیلئے ایک کنسورشیم تشکیل دیں جو او آئی سی رکن ممالک خود انحصاری اور SDGs کو پورا کرنے کیلئے معروف تحقیقی مراکز کے نیٹ ورک سے منسلک ہوں اور کامسٹیک پر زور دیں کہ وہ غیر ترقی یافتہ ممالک کے سائنسدانوں کی نقل و حرکت کی گرانٹ میں اضافہ کرے۔ انھوں نے او آئی سی رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ مستقبل کی نسلوں کیلئے غذائی تحفظ کے پائیدار تکون کے حصول کیلئے نجی شعبے کے ساتھ تعاون اور اشتراک کو مضبوط کریں۔

یورپ سے سے مزید