• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حافظ عبدالاعلیٰ درانی ۔۔۔۔ بریڈفورڈ
(گزشتہ سے پیوستہ)
چاہو تو اس نکتے کو اپنے نوٹس میں ایڈ کر لوہم پانی پر مزید بات کر سکتے ہیں لیکن اب تم نے رِدھم توڑ ہی دیا ہے تو کیوں نہ ہم اس حادثے کی طرف چلیں جس نے یہ دنیا تشکیل دی تھی۔ وہ بولی ویسے تو میں اپنے بارے میں جاننا چاہتی ہوں کہ میں یہاں کیوں ہوں لیکن تم پیچھے جانا چاہتے ہو تومجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن پہلے مجھے اس آیت کے لفظ کی تشریح کی تصویریں لینے دو۔ وہ تصویریں لینے لگی تو میں نے پوچھا یہ بتاؤ تمہارا فون کیا جدید ترین ہے۔ وہ بولی چند مہینے پرانا ہے لیکن جدید ترین کے قریب ہے، اس کا کیمرا کتنے میگا پکسلز کا ہے میں نے پوچھا، وہ بولی شاید بارہ میگا پکسلز کا ہے، میں بولا کیا تم جانتی ہو جو حادثہ تمہاری اور تم جیسے اربوں انسانوں کی تخلیق کا باعث بنا وہ اتنا شاندارتھا کہ اس نے تمہاری آنکھوں میں پانچ سو چھیتر میگا پکسلز کے دو کمیرے نصب کر دیئے ہیں یہ کیمرے جوتصویریں کھینچ کر تمہارے دماغ کو بھیجتے ہیں وہ اتنے وقت میں ان تصویروں میں موجود ایک کروڑ سات لاکھ رنگ اور دیگر چیزیں شناخت کر سکتا ہے جو ایک سیکنڈ سے بھی اتنا کم ہے کہ ہم اُسے ماپ نہیں سکتے۔ اس حادثے سے صرف یہی نہیں ہوا بلکہ اس حادثے نےتُمہارے جسم میں بارہ ایسے پیچیدہ ترین نظام تشکیل دیئے جن کی تمام جزئیات ہم ابھی تک نہیں جان پائے ہیں اور حادثاتی طور پر یہ سب نظام مل کر کام کرتےہیں تاکہ تمہاری زندگی برقرار رہے لیکن ہم تمہاری بات بعد میں کریں گے پہلے ابتدائی حادثے کی طرف چلتےہیں۔ اس کی سوچتی آنکھیں بتا رہی تھیں کہ اس کی خود سے جنگ جاری ہے۔ ہُوں ہاں کیے بغیر وہ میری طرف دیکھتی رہی، میں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا، کیا سائنس معلوم کر چکی کہ کائنات کی لمبائی چوڑائی کتنی ہے، وہ بولی یہ ممکن نہیں ہے، میں نے کہا میں جانتا ہوں کیوں کہ سائنس اب کہتی ہے کہ کائنات مسلسل پھیل رہی ہے، قرآن نے 14 سوسال پہلے یہی کہا تھا نوٹ کر لو میں ریفرنس دوں گا۔ بائبل سمیت ساری دنیا پچھلی صدی تک سورج کے ساکن ہونے کو یُونیورسل ٹرتھ کہتی تھی قرآن نے 14 سو سال پہلے کہا تھا کہ سبھی ستارے سیارے اپنے لیے طے کردہ مداروں میں گھوم رہے ہیں۔ اب یہ بات کامن سینس کی بات ہے لیکن 14 صدیوں پہلے کی دُنیا میں تصور کرو ایسا کون سوچ سکتا تھا۔ میں نے دیکھا وہ اپنے سوالات لکھ رہی ہے۔ میں نے کہا تم مانتی ہو14 ارب سال پہلے ایک دھماکے کے ذریعے یہ کائنات بنی تھی، میں یہ پوچھوں گاہی نہیں کہ جس نے ڈھائی سو ارب سے زیادہ کہکشائیں تشکیل دیں، وہ دھماکہ ہوا کِس چیز میں تھا،دھماکے پہلے کیا تھا، کیا یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور آخری دھماکہ تھا یا ایسے حادثے کہیں اور بھی ہوئے، میں پوچھ بھی لوں تو کیسے جواب دو گی سائنس تو ابھی یہ سب جانتی ہی نہیں، میں تو اس حادثے کی خوبصورتی کی طرف تمہیں متوجہ کرنا چاہتا ہُوں دیکھو خود بخود ہونے والے اس حادثے کے نتیجے میں کھربوں سورج بنے۔ ہر سورج کے ساتھ بہت سی زمینیں بنی پھر حادثے ہی کی بنیاد پرہماری بھی ایک زمین بنی اور حادثاتی طور پر ہی سورج کے گرد اور اپنے محور کے گرد گھومنے لگی اورگھومی بھی 23.5 ڈگری جھکاؤ پر جو اگر آدھا ڈگری بھی کم یا زیادہ ہوتا تو زمین پر زندگی نہ ہوتی لیکن مان لیا ہو گیا اتفاق، پھر ایک اور اتفاق یہ بھی ہوا کہ یہ زمین اپنے محور کے گرد چارسوساٹھ میٹر پرسیکنڈ کی رفتار سے اور سورج کے گردایک لاکھ دس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گھومنے لگی۔ اگر ان دونوں سپیڈز میں چند کلومیٹر فی گھنٹہ کا بھی فرق ہوتا تو زمین پر نہ کوئی درخت اُگ سکتا نہ کشش ثقل موجودہ تناسب میں ہوتی، انسانی اور نباتاتی زندگی کو ممکن بنانے کے لیے زمین کے گھومنے کی رفتاربالکل یہی ہونی چاہیے تھی جو ہے۔ کیا تم ان اتفاقات در اتفاقات پر حیران نہیں ہو، وہ بالکل خاموش تھی۔ میں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کیا تم جانتی ہو اگر زمین کے جھکاؤ کا زاویہ آدھا ڈگری بھی کم یا زیادہ ہوتا تو زمین پر موسم نہ بدلتا یعنی زندگی نہ ہوتی۔ کیا تم اندازہ کر سکتی ہو کہزندگی جسے تم ایک نعمت مان چکی ہو کی تشکیل اور حفاظت کے لیے بقول تمہارے اس خودکار حادثے نےکتنے پاپڑ بیلے ہیں۔ میں نے اس کی آنکھوں میں نمی دیکھی تو کہا یہ پانی جو تمہاری آنکھوں سے چھلکنے کو ہے اس پر بھی بات کریں گے کہ ان آنسوؤں کے نظام کو اس حادثے نے زندگی کی کس مدد کے لیے تمہارے جسم میں تشکیل دیا لیکن پہلے اپنے فون میں کیلکولیٹر نکالو تاکہ میں تمہیں دکھا سکوں کہ قرآن نے زمین پر پانی اور خشکی کا وہ تناسب کتنا ایگزیکٹ بتایا ہے جو سائنس نے آج معلوم کیا۔ اس نے ایک لفظ بولے بغیر فون میں کیلکولیٹر کی ایپ کھولی اور میری طرف دیکھنے لگی۔ میں اس کے چہرے کے تاثرات سے جان سکتا تھا کہ وہ اللہ پر ایمان لے آئی ہے لیکن مجھے کوئی جلدی نہیں تھی۔ میرا مقصد مسلمانوں کی تعداد میں ایک اور مسلمان کا اضافہ کبھی رہا ہی نہیں۔ میں تو یہ جانتا ہوںکہ نبوت میرے محمدﷺ پر ختم ہو چکی وہ اللہ کا پیغام مکمل کر کے عمل میں ڈھال کر تو دکھا گئے لیکناپنی عصری اور انسانی مجبوریوں کے باعث دنیا کے ہر خطے اور ہر دور کے افراد تک خود چل کر وہ پیغام نہیں لے جا سکے۔ میرے محمدﷺ کو یقین تھا کہ ہر دور وہ سابقون ضرور ڈھونڈ لے گا جو ان کے نمائندے بن کر انکا پیغام آگے مزید آگے پہنچائیں گے۔ میں نے جتنے مرد و خواتین کو بھی اسلام میں داخل کیا یہی سوچ کر کیا کہ یہ لوگ نبیﷺ کی وہ نمائندگی کریں گے جو پیدائشی مسلمان فرقوں کی لڑائی میں الجھ کر بھلا بیٹھے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اسلام میں نئے داخل ہونے والے حق الیقین جوش و جزبے اور شکر کا مرکب بن کر اسلام میں داخل ہوں۔ یعنی اسے کلمہ پڑھانے سے پہلے مجھے مزید دلائل کے انبار لگانے ہوں گے۔ ایمان کنوِکشن کے ساتھ نہ ہو تو ابوبکرؓ، عُمرؓ، عُثمانؓ ،علیؓ اور عائشہؓ اور فاطمہؓ جیسے مسلمان پیدا نہ ہوں گے، وہ نہ ہوئے تو ختم نبوّت کی عملی دلیل کون بنے گا، وہ بولی،میں مانتی ہوں تم یہ نے یہ ثابت کر دیا کہ کائنات کا بننا حادثہ نہیں تھا، اسے واقعی کسی خدا نےہی بنایا تھا۔ سوال یہ ہے کہ یہ کیسے ثابت کرو گے کہ قرآن تمہارے بیان کردہ اللہ نے ہی بقول تمہارے مکہ میں پیدا ہوئےایک شخص پر نازل کیا تھا۔ میں نے کہا بس یہی ثابت کرنے میں دیر لگتی ہے جو تم نے مان لیا۔ اس حقیقت کو کہ قرآن اللہ کا کلام ہے میں ایک منٹ میں ایک معمولی مکھی سے ثابت کر دونگا، وہ زور سے ہنس پڑی اور بولی ہاں پہلے دن تم مجھے بالکل پاگل لگے تھے۔ شکل سے بھی لگتے ہو لیکن اب مجھے شک نہیں کہ تم ایسا نہیں کر سکتےلیکن میں سننا چاہتی ہوں۔ میں نے پوچھا یہ بتاؤ تمہاری سائنس نے کب ثابت جانا ہے کہ شہد بنانے کا سامان مادہ مکھی جمع کر کےلاتی ہے نر مکھی نہیں۔ وہ اپنے فون پر گوگل سے یہ معلومات تلاش کرنے لگی اور تھوڑی دیر بعد اس سلسلے میں ایک تحقیق میرےسامنے رکھ دی جو اس کی تفصیل بتاتی تھی۔ میں نے فون اس سے لیے بغیر کہا مجھے اس میں دلچسپی نہیں۔ تم بس یہ بتاؤ کہ جو سائنٹیفک ریسرچ نےاب جانا ہے قرآن نے وہ 14 سو سال پہلے کیسے کہہ دیا کہ اللہ نے شہد کی مادہ مکھی کو شہد بنانے کاطریقہ وحی کیا۔ اب میرے سوال کا جواب دو چودہ صدیوں پہلے یہ حقیقت کون جان سکتا تھا کہ شہد نر نہیں مادہ مکھی بناتی ہے۔ وہ پی ایچ ڈی سٹوڈنٹ تھی، دلیل ہی ریسرچ سٹوڈنٹ کا اوڑھنا بچھونا ہوتا ہے۔ بغیر ہچکچائے بولی، گاڈ، پھر بولی دکھاؤ مادہ مکھی کہاں لکھا ہے قرآن میں، میں نے اسے فاسلکی کا لفظ دکھایا وہ اس لفظ کی گوگل سے تشریح دیکھتی رہی پھر بولی ہاں یہی مطلب ہے، مغرب کا وقت تھا میں نے کہا چلو مسجد چلتے ہیں، وہ بولی ہاں ایک لمحہ ضائع کیے بغیر، میں نے کال کر کےان پروفیسر صاحب کو بھی مسجد آنے کے لیے کہہ دیا جنہوں نے مجھے اس لڑکی سے ملنے کا کہا تھا۔ (ختم شد)
یورپ سے سے مزید