سندھ کی صوبائی کابینہ نے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے خلاف بھرپور آپریشن کا فیصلہ کرتے ہوئے ملٹری گریڈ فیلڈ سرویلنس ہتھیاروں کی خریداری کی منظوری دے دی ہے۔ آپریشن میں تین صوبوں سندھ، بلوچستان اور پنجاب کی پولیس کے علاوہ رینجرز اور پاک فوج کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی، اس سلسلے میں سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کچے کے علاقے میں پولیس کو ملٹری گریڈ کے اسلحے کی ضرورت ہے، ملٹری گریڈ کا اسلحے کی خریداری کی سفارش ایپکس کمیٹی کے 5 جنوری 2023 کو ہونے والے اجلاس میں کی گئی تھی، ملٹری گریڈ کے اسلحے کی خریداری کے لیے 2.7 بلین روپے کی ضرورت ہے، جس پر کابینہ نے فنڈز منظور کر کے اسلحہ خریدنے کی بھی منظوری دی ہے۔
کابینہ کی منظوری سے سندھ حکومت اسلحہ کی خریداری کے لیے وزارت داخلہ سے این او سی لے گی اور ڈاکوؤں کےخلاف کچے کے علاقوں میں مشترکہ آپریشن ہوگا، سندھ کابینہ کا یہ فیصلہ اس اعتبار سے خاص اہمیت کا حامل ہے کہ کچے کے علاقے عرصہ دراز سے ڈاکوؤں، اغوا برائے تاوان میں ملوث اور دیگر جرائم پیشہ عناصر کی محفوظ پناہ گاہ بنے ہوئے ہیں، محفوظ پناہ گاہوں میں موجود ڈاکوؤں کی جانب سے اغوا برائے تاوان کے روایتی طریقوں کے بجائے نت نئے طریقے اختیار کئے جارہے ہیں، اب ڈاکو سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں، پولیس کی جانب سے مغویوں کی بازیابی کے لیے ڈاکوؤں کےخلاف کی گئی ٹارگٹڈ کارروائیوں میں کام یابیاں بھی حاصل ہورہی ہیں اور گھوٹکی پولیس نے 10مغویوں کو ڈاکوؤں کے چنگل سے بہ حفاظت بازیاب کرایا ہے، جب کہ 2افراد کو ڈاکوؤں کے چنگل میں پھنسنے سے بچایا گیا، جن کا تعلق آزاد کشمیر، اوکاڑہ، شیخوپورہ، کرک، کوئٹہ، پشین، حیدرآباد، تنگوانی ودیگر علاقوں سے ہے، کوئی این جی او کی کال پر ملازمت کی لالچ میں، تو کوئی گائے، ٹریکٹر و دیگر سامان سستے داموں خریداری کے بہانے ڈاکوؤں کے چنگل میں پھنسا تھا۔
پولیس کارروائی میں بازیاب کرائے گئے افراد میں 2سگے بھائی بھی شامل ہیں، جن کا والد اپنے بیٹوں کی بازیابی کے لیے ڈاکوؤں کو تاوان کی رقم 50لاکھ روپے ادا کرنے کے لیے کچے کے علاقے میں پہنچا تھا، مگر پولیس نے مغویوں کو بازیاب کراکر وہ رقم واپس ان کے والد کے حوالے کردی۔ آپریشن کمانڈر ایس ایس پی گھوٹکی تنویر حسین تنیو کے مطابق مسعود خان اور سالار خان خیبر پختونخواہ سے سستا ٹرالر لینے کے لیے مرید شاخ پہنچے تھے، جہاں سے ڈاکوؤں کے سہولت کار انہیں کچے کے علاقے میں لے گئے۔ پولیس مغویوں کی بازیابی کے لیے کوششیں کررہی تھیں، جس میں بالآخر کام یابی حاصل ہوئی۔ پولیس کو خفیہ اطلاع ملی کہ ڈاکو مغویوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کررہے ہیں، جس پر پولیس ٹیم تشکیل دی گئی، جو نشاندہی کردہ مقام پر پہنچ گئی، ڈاکووٴں نے پولیس پر فائرنگ کی، جوابی فائرنگ اور گھیرا تنگ ہوتا دیکھ کر ڈاکووٴں نے مغویوں کو چھوڑ دیا اور خود فرار ہوگئے۔
ڈاکوؤں نے مغویوں کی رہائی کے لیے ایک کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا، مغویوں کا والد 50 لاکھ کی رقم لےکر اپنے بیٹوں کو چھڑوانے آیا تھا۔ تاہم پولیس نے ٹارگیٹڈ کارروائی کے بعد دونوں مغویوں کو بہ حفاظت بازیاب کرالیا اور 50 لاکھ کیش رقم ان کے والد کے حوالے کردی۔ ڈاکووٴں کے چنگل سے رہا ہونے والے مسعود خان اور سالار خان نے بتایا کہ ہم خیبر پختونخواہ سے آئے ہیں،سستا ٹرالر کا اشتہار دیکھا تھا، اس کی خریداری کی غرض سے آئے تھے کہ ڈاکووں نے اغواکرلیا، ایس ایس پی تنویر حسین تنیو کے مشکور ہیں کہ انہوں نے بازیاب کرایا۔
پولیس کارروائیوں میں بازیاب ہونیوالے دیگر مغویوں نے بھی اپنے تاثرات بیان کئے، عمر کوٹ کے رہائشی سعید احمد نے بتایا کہ سیلاب متاثرہ ہوں، این جی او کی کال آئی تھی، امدادی سامان لینے کے لیے کچے کے علاقے میں بلایا گیا، کوئٹہ کے رہائشی عصمت اللہ نے کہا کہ آن لائن خریداری کے دوران بھینس اور گائے کی تصاویر دکھائی گئیں، وہ خریدنے یہاں پہنچا تو اغوا کرلیا گیا۔ تنگوانی کے رہائشی محمد بخش نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر ٹریکٹر دکھایا، خریدنے کے لیے رقم بھی طے ہوگئی، رقم لےکر یہاں آیا تو یرغمال بن گیا۔
حیدرآباد کے رہائشی خلیل الرحمن نے کہا کہ ٹریکٹر کا اشتہار دیکھا تھا، خریدنے کے لیے آیا تھا۔ حسین احمد نے بتایا کہ میرا تعلق پشین سے ہے، بھینس اور گائے سستے داموں خریدنے کے لیے یہاں آیا تھا۔ ایسی ہی ایک اور کارروائی میں گھوٹکی پولیس نے 2افراد کو ڈاکوؤں کے چنگل میں پھنسنے سے بچایا ہے۔ دونوں کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے، جو کہ سستی گاڑی خریدنے کچے کی جانب جارہے تھے۔
ترجمان پولیس کے مطابق آپریشن کمانڈر تنویر حسین تنیو کی سربراہی میں ڈاکوؤں کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن جاری ہے اور مختلف علاقوں سے لوگوں کو بلا کر اغوا کے واقعات کی روک تھام کے لیے پولیس کچے کے راستوں پر متعدد چوکیاں قائم ہیں اور ٹیکنکل ماہرین کی ٹیم کچے میں جانے والے افراد کی نگرانی کرتی ہے، تاکہ انہیں بروقت ریسکیو کیا جاسکے، ڈی ایس پی مٹھل کھکھرانی پر مشتمل پولیس پارٹی کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پتہ چلا کہ ڈاکو اغواء کار دو افراد کو کچے کی طرف بلا کر اغواء کرنے والے ہیں۔ جس پر فوراً ناکہ بندی کروائی گئی۔
ناکہ بندی کے دوران کچے کی طرف جانے والی سڑک پر دو افراد کو روکا اور کچے کی طرف جانے کی وجہ پوچھی، تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں نامعلوم نمبروں سے کالیں آتی تھیں، جو ہمیں سستی گاڑی دینے کے لیے کہتے تھے،جن سے گاڑی لینے کے لیے کچے کی طرف جا رہے ہیں، پولیس ان دونوں افراد کو تھانہ کھمبڑا پر لے آئی، ریسکیو کئے گئے محمود شفیع گجر اور مقبول اعوان کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے دونوں افراد کو قانونی کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کر دیا گیا۔
اس طرح کی ایک اور کارروائی میں پولیس نے اوکاڑہ، شیخوپورہ اور کرک کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے 3افراد کو بھی بازیاب کرایا۔ ایس ایس پی گھوٹکی خفیہ اطلاع ملی کہ ڈاکو مغویوں کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کررہے ہیں جس پر مغویوں کی بازیابی کے لئے ایس ایچ او تھانہ شہید دین محمد لغاری کی سربراہی میں پولیس پارٹی تشکیل دی گئی۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر ڈاکوؤں کا گھیراؤ کیا تو ڈاکووں نے پولیس پر فائرنگ کردی۔ پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی اور اغوا کار مغویوں کو رونتی کچے میں چھوڑ کر فرار ہوگئے، پولیس نے بتایا کہ کچے سے بازیاب تینوں افراد زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے، یہاں تک کہ زخمی ہونے کے باعث پاؤں میں کیڑے پڑگئے، تینوں مغویوں کے پاؤں پر پٹیاں کرائی گئی ہیں اور انہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔
بازیاب ہونے والے کے پی کے ضلع کرک کے فضل الرحمان نے بتایا کہ ڈمپر کی فروخت کے لیے بلایا اور اغوا کرلیا، کھانا پینا کم دیتے تھے، ڈنڈے مارتے رہتے تھے، زنجیریں بھی سخت کرکے باندھتے تھے، چھوٹی جھاڑیوں میں رکھتے تھے، 6مسلح افراد ایک گھرمیں ہوتے تھے، کیا بتاؤں بہت برا سلوک کرتے تھے، شیخوپورہ کے رہائشی محمد دلاور نے بتایا کہ ایک لڑکی نے کہا میں آپ کا سارا خرچہ اٹھاوں گی، آجاؤ شادی کروں گی، ایک مہینے تک جنگل میں رکھا، اٹھتے بیٹھتے مارتے تھے، روٹی لسی پانی اور کبھی چائے دیتے تھے۔
لاہور سے اوباڑو آیا پمپ سے ایک بندہ لے گیا اور کچے میں پہنچا دیا، اس ڈاکو سے ملاقات ہوئی جو لڑکی کی آواز میں باتیں کرتا تھا پھر مار پیٹ کر باندھ دیا۔ اوکاڑہ کے رہائشی رمضان نے بتایا کہ مجھے نسیمہ لڑکی نے بلایا میں اوکاڑہ سے یہاں پہنچ گیا،اغوا کار نسیمہ نے کہا مجھ سے شادی کرو سارا خرچہ بھی وہ اٹھائے گی ، دو بار ایزی لوڈ بھی کیا، جب میں نہیں گیا تو کہا کہ وعدہ خلافی کررہے ہو، کرایہ نہیں تو میں بھیج دیتی ہوں، میں نے منڈی سے ادھار لیا اور رحیم یارخان پہنچ گیا، اغوا کار لڑکی کا کرایہ پر موٹر سائیکل چلانے والا آیا اور مجھے لے گیا، ڈاکوؤں نے 3کروڑ تاوان اور 6 آئی فون مانگے تھے،وہاں 4افراد اغوا تھے، ایک ڈاکٹر کا باپ تھا، وہ رشتہ دیکھنے آیا تھا، اس کا زیادہ تاوان مانگ رہے تھے۔ ایس ایس پی گھوٹکی کا شکریہ انہوں نے بازیاب کرایا۔ایک طرف پولیس ڈاکوؤں کے گرد گھیرا تنگ کرنے اور مغویوں کی بازیابی کے لیے کوششیں کررہی ہیں تو دوسری جانب ڈاکو بھی پولیس پر وار کررہے ہیں۔