• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی پارلیمنٹ میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے تقریب، 50 سے زائد ایم پیز کی شرکت

مانچسٹر (غلام مصطفیٰ مغل) برطانوی پارلیمنٹ میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے عالمی دن پر شیڈو وزیر انصاف محمد افضل خان اور مسلم کونسل برطانیہ کے اشتراک سے تقریب کا انعقاد کیا گیاجس میں 50سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی ۔شیڈووزیر افضل خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کا عالمی دن 2022میں اقوام متحدہ نے نامزد کیاجو ہر سال 15مارچ کو دنیا منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15مارچ کو کرائسٹ چرچ کی مسجد پر فائرنگ کی برسی کے طور پر اس تاریخ کا انتخاب کیا گیا جس میں مسجد پر فائرنگ سے51افراد ہلاک ہوئے تھے، عیسائیت کے بعد اسلام دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے جس کے 1.9بلین پیروکار دنیا کی آبادی کا 24.9فیصد ہیں اسلامو فوبیا اسلام یا اس کے پیروکاروں کے خلاف خوف، نفرت، یا تعصب ہے، پوری تاریخ میں یا پھر دنیا بھر میں مسلمانوں کی نسل کشی کے بہت سے واقعات رپورٹ ہوئے جن میں خاص طور پر روانڈا کی نسل کشی، سریبرینیکا قتل عام، صابرہ اور شتیلا قتل عام اور جاری روہنگیا اور ایغور نسل کشی شامل ہیں۔افضل خان نے کہا کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد اسلامو فوبیا میں اضافہ ہوا جس سے یورپ اور امریکہ کے مسلمانوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ 15مارچ 2022 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اتفاق رائے سے ایک قرارداد منظور کی جسے اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے پاکستان نے متعارف کرایاجس نے 15مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا جاتا ہیں، انہوں نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ میری دعوت پر آئے ہیں میں سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں ،آپ سمجھتے ہیں کہ برطانیہ میں بھی اسلامو فوبیا،ہیٹ کرائم، چاقو زنی کے کیسز میں اضافہ ہواہے، ہم پارلیمنٹ کے مکین ہیں، ہم سب نے قانون کی بالا دستی قائم کرنی ہے۔ لیبر پارٹی ڈپٹی لیڈر انجیلا رینر نے کہا کہ تمام کمیونٹیز کو اکھٹا کام کرنا ہے اور ایک دوسرے کے مسائل کو حل کرنا ہے۔ اس موقع پر سپیکر پارلیمنٹ ،ڈپٹی لیڈر آف لب ڈیم پارٹی،چیئر فار appg برٹش ویمن،ویمن فار پیس گروپ، مسلم کونسل آف برطانیہ کی زارا محمد،لارڈ قربان ،یاسمین قریشی، اینڈریو سٹفنسن ،میئر آف ویسٹ منسٹر کونسلر حمزہ طواسلے، ترکی کے ایمبیسڈر ،میئر ارتس ،آزربائیجان کے ایمبیسڈر الجنین سلمانیہ،عرب لیگ کے ایمبیسڈر ڈین فواد بن محمد الخلیفہ،رابطہ اسلامیہ سعودی عرب ڈاکٹر عیسیٰ،بنگلہ دیشی ہائی کمشنر سعیدہ تسنیم، سارہ،حسن اختر راناودیگر نے خطابات کئے۔اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی ،ہیٹ کرائم،نفرت پھلانے والی تنظیمیں صورتحال کی خرابی کی ذمہ دار ہیں،انہوں نے کہا کہ اگر ایسے واقعات کو روکا نہ گیا تو دنیا بھر میں اس کے نتائج مثبت نہیں ہوں گے۔ لارڈ قربان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں اسلام دشمنی میں اضافہ ہورہا ہے، مسلمانوں کے خلاف جدید پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ بھارت، برما ودیگر ملکوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا،دنیا کو اپنی آنکھیں کھولنی چاہئیں ہم دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلاموفوبیا کو اتنی اہمیت دی جائے جتنی دیگر مذاہب کے سمٹزم کے خلاف دی جاتی ہے تمام ملکوں میں اسلاموفوبیا کے خلاف قانون سازی ہونی چاہئے۔ تقریب کے شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اسلاموفوبیا کے عالمی دن کی مناسبت سے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والوں کو شامل کرکے ایسے پروگرام کا انعقاد کیا جانا چاہئے تاکہ عام لوگوں کو نفرت پھلانے والی تنظیموں کے متعلق معلومات مل سکے۔

یورپ سے سے مزید