• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چند ہفتے قبل پاکستان کرکٹ میں اپنے آپ کو سپر ہیرو سمجھنے والے ایک سابق کپتان اور سابق پی سی بی چیئرمین نےایک بار مجھ سے کہا تھا کہ تم لوگ غیر ضروری لاہور قلندرز کی حمایت کرتے ہو یہ ٹیم کبھی پی ایس ایل نہیں جیت سکتی۔ عاطف رانا،ثمین رانا اور عاقب جاوید صرف ذاتی تشہیر کی وجہ سے ہروقت میڈیا کی شہ سرخیوں میں رہتے ہیں۔ میری درخواست ہے کہ تم لوگ اس ٹیم کا پیچھا چھوڑو۔ پھر وقت نے ثابت کیا کہ گذشتہ سال وہ صاحب پاکستان کرکٹ بورڈ میں مختصر اننگز کھیل کر گھر چلے گئے لیکن لاہور قلندرز اور اس کی انتظامیہ نے جس مشن کا دعوی کیا تھا وہ مشن اب کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

پاکستان سپر لیگ مسلسل دو سال سے جیتنا اور اپنے ہی پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے کھلاڑیوں کوآگے لاناہی اس کی کامیابی کی وجہ ہے۔ جب یہ ٹورنامنٹ آٹھ سال پہلے شروع ہوا تو شاہین شاہ آفریدی، فخر زمان، حارث روف نئے تھے۔ پھر جب ان کھلاڑیوں کو تجربہ ملا  تو انہوں نے نہ صرف پاکستانی ٹیم کی فتوحات میں کردار ادا کیا بلکہ لاہور قلندرز نے پی ایس ایل میں اپنی صلاحیتوں کو لوہا منوایا۔ ڈیوڈ ویزے جیسا غیر ملکی کھلاڑی اس سال پہلی بار آئی پی ایل کھیلے گا۔

نمیبیا کے اس کھلاڑی کو پی ایس ایل کی وجہ سے شہرت ملی۔ پی ایس ایل اس وقت دنیا کی مقبول ترین لیگ بن گئی پے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سپر لیگ سے مستقبل کے سپر اسٹار کی دریافت جاری ہے، زمان خان، مرزا طاہر بیگ، احسن حفیظ بھٹی، طیب طاہر ، صائم ایوب جیسے کھلاڑی اس فرنچائز کی پراڈکٹ ہیں۔ قلندرز کے پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے سب معترف ہیں۔

قلندرز ہائی پرفارمنس سینٹر کو اب دنیا بھر میں اس کی پروفیشنل ازم کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ واقعی عاطف رانا،ثمین رانا اور عاقب جاوید پر مشتمل ٹرائیکا اب برانڈ بن چکا ہے۔ شاہین شاہ آفریدی نے کپتان بن کر ٹیم کو مسلسل فتوحات کی جانب گامزن کیا ہوا ہے۔ بلاشبہ پاکستان سپر لیگ کے34میچوں میں سے زیادہ تر میچ دلچسپ رہے اور فائنل کا فیصلہ آخری گیند پر لاہور قلندرزنے سنسنی خیز مقابلے کے بعد ملتان سلطانز کو شکست دے کر مسلسل دوسرے سال ٹورنامنٹ جیت لیا۔

شاہین شاہ آفریدی کی کپتانی میں قلندرزاعزاز کا دفاع کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی۔ سب سے بڑ ھ کر شاہین آفریدی نے کپتان بن کر فرنٹ سے لیڈ کیا اور فائنل کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ پی ایس ایل کی تاریخ میں اس سے دلچسپ فائنل ماضی میں نہیں ہوا۔زیادہ تر فائنل میچ یک طرفہ رہے ہیں۔ قذافی اسٹیڈیم میں آخری گیند تک ہزاروں تماشائی اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے اور کسی کو علم نہیں تھا چیمپئن کون بنے گا۔

لاہور قلندر کی ٹیم ملتان سلطان کو ایک رن سے ہرا کر پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں سیزن کی فاتح بن گئی ہے۔لاہور قلندرز جو چھ برس تک پی ایس ایل میں جیتنے کی جد و جہد کرتی رہی اب مسلسل دوسری مرتبہ پی ایس ایل کا فائنل جتنے والی پہلی ٹیم بن گئی ہے۔ لاہور قلندرز قذافی اسٹیڈیم میں ملتان سلطانز کے خلاف اپنے اعزاز کا دفاع کرنے اتری تو اس کے کپتان شاہین آفریدی نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، لاہور نے 200 رنز بنائے اور ملتان کو جیت کیلئے 201 رنز کا ہدف ملا۔

ملتان سلطان 20 اوور میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 199 رنز بنا سکی اور صرف ایک رنز سے فائنل ہار گئی۔ اس سے قبل اسلام آباد یونائیٹڈ بھی دو بار پی ایس ایل چیمپئن بن چکی ہے۔ جبکہ ملتان سلطانز، کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی ایک، ایک بار فاتح رہے۔ آٹھویں ایڈیشن کے فائنل میں لاہور قلندرز کے کپتان شاہین آفریدی نے آل راؤنڈر پر فارمنس دکھائی۔ جس کی وجہ سے پاکستانی سوشل میڈیا ان کی تعریفوں سے بھر گیا۔ شاہین شاہ آفریدی نے بطور کپتان کی عمدہ اننگز کھیلتے ہوئے صرف 15 گیندوں پر 44 رنز بنائے۔ لاہور قلندرز کی کیچنگ اور گراؤنڈ فیلڈنگ بھی تیز تھی۔ 

شاہین شاہ آفریدی نے پہلے اسپیل کے دو اوورز میں 34 رنز دیئے لیکن دوسرے اسپیل میں کیرون پولارڈ، ٹم ڈیوڈ، انور علی اسامہ میر اور رائلی روسو کی اہم وکٹیں حاصل کیں۔ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ لاہور قلندرز اور ملتان سلطانز کی ٹیمیں فائنل میں مدمقابل تھیں اور لاہور قلندرز نے یقینی بنایا کہ میچ کے نتائج بھی پہلے جیسے رہیں۔ گذشتہ برس بھی لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو ہرا کر چیمپیئن بنا تھا۔ پی ایس ایل 2023 کا آغاز قلندرز نے سلطانز کو ایک رن سے شکست دے کر کیا اور اسی نتیجے کے ساتھ ٹورنامنٹ کو ختم بھی کیا۔

پی ایس ایل میں جہاں شہرت یافتہ کھلاڑیوں نے کارکردگی دکھائی وہیں ٹورنامنٹ میں اعظم خان ،صائم ایوب ، اور عثمان خان کے چھکوں احسان اللہ، زمان خان، عباس آفریدی کی تیز گیندوں اسامہ میر کی اسپین بولنگ نے ماہرین کو یہ نوید دی کہ یہی کھلاڑی پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہیں۔ بابر اعظم اور محمد رضوان کا کہناہے کہ ان کھلاڑیوں میں صلاحیت ہے۔ لیکن انہیں پختہ ہونے دیں ایسا نہ ہو کہ جلدبازی میں یہ کھلاڑی مشکل میں آجائیں کیوں کہ ہمارے ملک میں قبل ازوقت موقع دینے کی روایت عام ہے۔

احسان اللہ ٹورنامنٹ کےبہترین کھلاڑی رہے وہ یہ ایوارڈ جیتنے والے پہلے بولر ہیں۔ اس سے قبل یہ ایوارڈ بیٹسمینوں کو ملتا تھا۔پی ایس ایل 8 میں ابھرتے کھلاڑی کا ایوارڈ عباس آفریدی کو ملا ،ملتان سلطانز)ملتان سلطان کے کھلاڑی نے 23 وکٹیں حاصل کیں ان کا اکانومی ریٹ9.45 رہا۔پشاور زلمی کی ٹیم کو اسپرٹ آف کرکٹ کا اعزاز ملا۔ عماد وسیم کو ٹورنامنٹ کا بہترین آل راؤنڈر قرار دیا گیا۔ ٹورنامنٹ کا بہترین فیلڈر کیرون پولارڈ کو قرار دیا گیا۔

محمد رضوان نے 14 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے ٹورنامنٹ کے بہترین وکٹ کیپر کا ایوارڈ حاصل کیا۔ احسان اللہ نے ٹورنامنٹ کے بہترین بولرکا ایوارڈ جیتا انھوں نے 22 وکٹیں حاصل کیں۔محمد رضوان نے ٹورنامنٹ کے بہترین بیٹسمین کا ایوارڈ جیت لیا۔ پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ایس ایل آئی پی ایل سے بڑی لیگ بن چکی ہے۔نجم سیٹھی نے کہا کہ میڈیا ریٹنگ میں پی ایس ایل اب آئی پی ایل سے بڑی لیگ بن گئی ہے۔ 

آئی پی ایل کی 130 ڈیجیٹل ریٹنگ رہی ہے جبکہ پی ایس ایل کی اس بار 150 ڈیجیٹل ریٹنگ آئی ہے جو اس لیگ کی دنیا بھر میں مقبولیت کا بڑا ثبوت ہے، بڑی تعداد میں اسٹیڈیم آمد پر شائقین کے شکر گزار ہیں، لیگ کے کامیاب انعقاد پر خوش اور اللہ کے شکر گزار ہیں۔ لیگ کے انعقاد میں تعاون پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام اداروں کے شکر گزار ہیں، مداحوں کی سپورٹ کے بغیر لیگ کامیاب نہیں ہوسکتی۔ 22 دسمبر کو چارج سنبھالا تو لیگ کی افتتاحی تقریب کی کوئی تیاری نہیں تھی۔ خود تمام انتظامات کی نگرانی کی، ہمیں اب یقین ہوگیا ہے کہ ہم دنیا کے کسی بھی خطے میں لیگ کراسکتے ہیں۔ لیگ کے کچھ میچز امریکا میں کر انے کے بارے میں کہا جارہا ہے۔ اگر موقع ملا تو امریکا میں لیگ کے میچز کر انے کا سوچیں گے۔ 

نجم سیٹھی کے مطابق پی سی بی وفاقی حکومت کو بھاری بھرکم رقم ٹیکسز کی مد میں ادا کرتا ہے، لیگ میں پچز کا معیار بہترین تھا بڑے اچھے نتائج ملے ہیں۔ پچز کے معیار سے ثابت ہوگیا کہ ہمیں پچز کے لئے کسی غیر ملکی کیوریٹر کی ضرورت نہیں ہے۔ نجم سیٹھی اور ان کی ٹیم بھی مبارک باد کی مستحق ہے جس نے چار سینٹرز پر بغیر کسی تنازع کے لیگ کا اختتام شاندار انداز میں کیا۔ تماشائیوں کی بڑی تعداد کا گراونڈ میں آنا اس بات کا ثبوت ہےکہ پاکستان سپر لیگ کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہےاس برانڈ کو مزید بہتر بنانے کے لئے کچھ موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید