• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PTI نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیوں ختم کیا؟

اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی پورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے تمام سینیٹرز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں گے اپنی قیادت کے اس فیصلے سے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے جمعرات کو اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں کو ایک پریس کانفرنس میں آگاہ کیا۔ 

اس سے قبل پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی جانب سے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا جارہا تھا لیکن اب یہ فیصلہ تبدیل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ ایوان مکمل طور پر حکومتی ارکان کی دسترس میں ہے حکومت بغیر روک ٹوک بآسانی ’’قانون سازی‘‘ اور ایجنڈے پر موجود تمام کارروائی ’’بطریق احسن‘‘ کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ بدھ کو ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے قومی اسمبلی میں اپنے طویل ترین خطاب جو کم وبیش ایک گھنٹے کے دورانیے پر محیط تھا عمران خان کی حکومت اور اپوزیشن میں ان کی کارکردگی کے بارے میں ایک مفصل چارج شیٹ پڑھ کر سنائی اور واقعاتی شہادتوں سے انہیں نااہل وزیراعظم، ناکام اپوزیشن لیڈر اور کم فہم سیاستدان قرار دیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے اس طویل اظہار خیال کے دوران نہ تو انہوں نے کسی لکھے ہوئے کاغذ کی مدد لی اور نہ ہی ان کی روانی میں کہیں کوئی رکاوٹ سننے میں آئی پھر اس تمام عرصے میں پورے ایوان میں سکوت طاری تھا اور کسی رکن نے ان کی تقریر میں کوئی خلل بھی نہیں ڈالا کیونکہ پورا ایوان ان کا ’’ہم خیال‘‘ تھا اور میڈیا کے تمام چینلز وزیر داخلہ کا خطاب براہ راست پارلیمنٹ ہاؤس سے سن رہے تھے۔

درحقیقت یہی وجہ بنی کہ عمران خان کو یہ فیصلہ کرنا پڑا کہ ایوان میں حکومت کو اپنا موقف پیش کرنے کیلئے ’’فری ہینڈ‘‘ دینا سیاسی خسارے کا سودا ہے اور انہوں نے تحریک انصاف کے سینیٹرز کو اجلاس میں شرکت کی ہدایت کی۔ 

حال ہی میں پنجاب اور کے پی کے میں اپنی حکومت کی اسمبلیاں تحلیل کرکے انہیں اپنے پارلیمانی اور سیاسی خسارے کا احساس تو یقیناً ہو ہی رہا ہوگا اور اب ان کو اپنے اس فیصلے پر یقیناً پچھتاوا ہی نہیں ہورہا ہوگا کہ انہوں نے قومی اسمبلی کا بائیکاٹ کرکے ایک غلط فیصلہ کیا تھا بلکہ موجودہ اور تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال اور حکومتی اقدامات سے ان کی جماعت کا مورال بھی دن بدن ناتواں ہوتا جارہا ہے۔

اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ تحریک انصاف کے اراکین کو دوبارہ قومی اسمبلی میں واپس بھیجنے کیلئے انہوں نے پورا زور لگا لیا، عدالت کا سہارا بھی لیکر دیکھ لیا لیکن انہیں اپنے مقصد میں کامیابی نہیں ہوئی اور جمعرات کو بھی قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں واپسی کی ایک اور درخواست مسترد کردی۔ 

قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے عدالتی فیصلے کی نقول کے ساتھ قومی اسمبلی کے سپیکر سے ملاقات میں ایوان میں اراکین کے واپس آنے کی درخواست کی تھی لیکن یہاں سے بھی انہیں ناکام لوٹنا پڑا۔

اہم خبریں سے مزید