• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابات آگے بڑھانے کا فیصلہ حکومت نہیں ECP کا ہے، اعظم تارڑ

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ انتخابات آگے بڑھانے کا فیصلہ حکومت کا نہیں الیکشن کمیشن کا ہے، یہ شرط تو نہیں ہے کہ ہم نے خون کی ہولی کھیل کر ہی انتخابات میں جانا ہے، سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ پنجاب میں الیکشن ملتوی ہونے سے عمران خان بند گلی میں آگئے ہیں، سینئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ الیکشن ملتوی کرنے کے فیصلے پر الیکشن کمیشن پر توہین عدالت لگنا آسان نہیں ہوگا،سینئر صحافی و معاشی تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کیلئے حکومت پاکستان کی دلچسپی کم ہوتی نظر آرہی ہے، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ شفاف انتخابات منعقد کروانا اور ان کے سارے انتظامات کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 218کے تحت فیصلے لینا ہیں، 2008ء اور 2013ء میں ایک شخص کی انا کی وجہ سے اسمبلیاں نہیں ٹوٹی تھیں بلکہ پورے ملک میں ایک ساتھ انتخابات ہورہے تھے، 2008ء کے انتخابات ایک طویل مارشل لاء کے بعد سیاسی استحکام لانے کیلئے ہوئے، محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کی وجہ سے 2008ء کے انتخابات میں تقریباً دو ماہ تاخیر سے ہوئے، یہ شرط تو نہیں ہے کہ ہم نے خون کی ہولی کھیل کر ہی انتخابات میں جانا ہے۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت ٹی ٹی پی سے معاہدہ کر کے ہزاروں لو گ واپس لائی جس کی وجہ سے دہشتگردی کی نئی لہر آئی، الیکشن کمیشن نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد اپنا اختیار استعمال کیا، سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان خودمختار ہے، الیکشن کمیشن نے پانچ صفر سے فیصلہ کیا ہے کہ اس وقت انتخابات ممکن نہیں ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ موجودہ سیاسی حالات میں فریقین بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، جیوڈیشل کمپلیکس کے باہر اور زمان پارک کے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا، الیکشن کمیشن کی تعیناتیاں جمہوری و آئینی طریقے سے ہوئی ہیں، الیکشن کمیشن کی پہلی تین تعیناتیوں میں پی ٹی آئی کی مشاورت شامل تھی، ملک میں اربوں روپے کے خرچے سے مردم شماری کا عمل جاری ہے۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ جو باتیں میں نے آج کیں وہ ن لیگ کے وکیل عدالت میں کرچکے ہیں، دوران سماعت جسٹس منیب کہہ چکے ہیں کہ وکیل نے بہت اہم بات کی، یہ تحفظات درست ہیں کہ آدھے ملک میں پرانی مردم شماری پر باقی ملک میں نئی مردم شماری پر انتخابا ت ہوں، یہ نہیں ہوسکتا کہ صرف 90دن والی آئینی شق کو پکڑلیں اور آئینی اسکیم بھول جائیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر گورنر کے پی کی سرزنش کردی مگر صدرمملکت کو کچھ نہیں کہا، انتخابات آگے بڑھانے کا فیصلہ حکومت کا نہیں الیکشن کمیشن کا ہے، حکومت الیکشن سے فرار نہیں ہورہی ہے، شاید الیکشن کمیشن بھی اسی نتیجے پر پہنچا ہے کہ بیک وقت الیکشن ہی بہتر ہیں، حکومت نے ٹارگٹڈ سبسڈی لوگوں کو دو وقت کی روٹی دینے کیلئے دی ہے، تین مہینے میں دو دفعہ الیکشن ہوئے تو اربوں روپے اضافی خرچ ہوں گے، افواج پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ کی وجہ سے سیکیورٹی فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالت کا جو تاثر بن رہا ہے وہ عدلیہ کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہے، ایسا تاثر بن جانا عدالت کی غیرجانبداری کیلئے بھی سوالیہ نشان ہے، پاکستان میں سیاسی استحکام کیلئے بیک وقت الیکشن کروانا ضروری ہیں، دو صوبوں میں الگ انتخابات سے ہمیشہ بحرانی کیفیت رہے گی، دو صوبوں میں پہلے انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کے انتخابات میں دھاندلی کا شور مچا کرے گا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ پنجاب میں الیکشن ملتوی ہونے سے عمران خان بند گلی میں آگئے ہیں، سپریم کورٹ نے الیکشن کے التواء پر مہر تصدیق ثبت کردی تو عمران خان کیلئے اچھا شگون نہیں ہوگا، الیکشن کا التوا ء حکومت کے فائدے میں ہے اسی لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے، عمران خان مقبولیت عروج پر ہے لیکن قبولیت کا عنصر بھی بہت اہم ہوتا ہے، احتجاج اور پاور شو کرنے کے باوجود عمران خان کا راستہ بند نظر آتا ہے، عمران خان کو اب اپنے رویے میں تبدیلی لانا ہوگی۔سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اگلے پانچ میں پی ڈی ایم حکومت مقبول نہیں ہوگی مگر عمران خان کو جھٹکے لگ سکتے ہیں، آٹھ اکتوبر سے پہلے عمران خان کو نااہل کر کے جیل بھیجا جاسکتا ہے، عمران خان کے الیکٹ ایبلز اور ووٹ بینک پر بھی اثر انداز ہوا جاسکتا ہے۔ سینئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ الیکشن ملتوی کرنے کے فیصلے پر الیکشن کمیشن پر توہین عدالت لگنا آسان نہیں ہوگا، عمران خان کو کسی نے مجبور نہیں کیا تھا کہ جنرل عاصم منیر کی آرمی چیف تقرری کو سبوتاژ کریں، عمران خان جس راستہ پر چل رہے ہیں اس کا انتخاب خود کیا تھا، عمران خان کو تمام تر مقبولیت کے باوجود مسائل درپیش ہیں، ریاست کے کسی ادارے کا عمران خان کو مارنے کا ارادہ نہیں ہے۔ سینئر صحافی و معاشی تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کیلئے حکومت پاکستان کی دلچسپی کم ہوتی نظر آرہی ہے، پٹرول پر فی لیٹر پچاس روپے جیسی سبسڈی کراس سبسڈائزیشن نہیں اصول کی بات ہے، 800سی سی گاڑی والوں کو پٹرول پر پچاس روپے فی لیٹر سبسڈی دی جائے گی، جس کے پاس 1000سی سی گاڑی ہے وہ 800سی سی گاڑی والے کو پچاس روپے فی لیٹر سبسڈی دے رہا ہوگا چاہے 800سی سی گاڑی کی ویلیو 1000 سی سی سے کہیں زیادہ ہو، دنیا دیکھ رہی ہے پاکستان دیوالیہ ہونے کی طرف جارہا ہے جبکہ حکومت پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 73ارب روپے کی لاگت سے فری آٹا اسکیم اور پٹرول پر سبسڈی کا اعلان کررہی ہے۔

اہم خبریں سے مزید