• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم رشی سوناک نے 2019 سے اب تک ایک ملین پونڈ سے زیادہ ٹیکس ادا کیا

لندن (پی اے) ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم رشی سوناک نے گزشتہ 3سال میں2019سے اب تک ایک ملین پونڈ سے زیادہ ٹیکس اداکیا، انھوں نے یہ ٹیکس اپنی4.7ملین پونڈ کی آمدنی کے علاوہ امریکہ کے انوسٹمنٹ فنڈ سے ہونے والے منافع پر اداکیا ہے۔ رشی سوناک نے پہلے کہا تھا کہ وہ گزشتہ سال ٹوری پارٹی کے سربراہ بننے کی مہم کے دوران اپنے ٹیکس گوشوارے شائع کریں گے۔ اس انکشاف کے بعد کہ ان کی اہلیہ اکشترا مورتی کو برطانیہ کی شہریت حاصل نہیں ہے، ان پر اپنے مالی معاملات کو شفاف بنانے کیلئے دبائو بڑھ رہاتھا۔ ٹیکس کی تفصیلات سابق وزیراعظم بورس جانسن سے پارٹی گیٹ کے معاملے میں پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کے سوالات کے دوران سامنے آئیں۔ رشی سوناک کو برطانوی پارلیمنٹ کا سب سے زیادہ دولت مند فرد تصور کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم سیاست میں حصہ لینے سے قبل فنانس میں کام کرتے تھے اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بہت سی قیمتی املاک کے مالک ہیں، جن میں ان کے حلقہ انتخاب نارتھ یارک شائر میں واقع ان کا ذاتی مکان مینور ہائوس شامل ہے۔ ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ رشی سوناک نے اپنے پورے ٹیکس گوشواروں کے بجائے صرف اپنے ٹیکس کی سمری جاری کی ہے۔ رشی سوناک نے اس مہینے کے شروع میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے مذاکرات کیلئے پیرس روانگی کے موقع پر کہا تھا کہ وہ بہت مصروف ہیں اور جلدی گوشوارے شائع نہیں کرسکتے۔ لیبر پارٹی نے کہا ہے کہ یہ غنیمت ہے کہ رشی سوناک نے کافی تاخیر سے ہی سہی اپنے ٹیکس گوشوارے شائع کردیئے ہیں۔ پارٹی کی ڈپٹی لیڈر انجیلا رینر نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے ٹیکس کی تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹوری حکومت نےٹیکسوں کا ایسا نظام تیار کیا ہے، جس کے تحت وزیراعظم کو عام کام کرنے والے لوگوں کے مقابلے میں جو گزشتہ 70 سال سے بھاری ٹیکسوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، سے بہت کم ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔ لبرل ڈیموکریٹس نے کہا کہ ایسے وقت جبکہ دنیا بورس جانسن کے پارٹی گیٹ کے معاملے میں لگی ہوئی ہے، رشی سوناک نے چپکے سے ریکارڈ پیش کردیا ہے، لوگوں کو اس وقت رشی سوناک کی جانب سے لادے جانے والے بھاری ٹیکسوں کی زیادہ فکر ہے۔ کیبنٹ آفس کی ترجمان کرسٹائن جارڈن نے کہا ہے کہ رشی سوناک کو خوشی ہے کہ انھوں نے شفافیت کے مفاد میں اپنے ٹیکس گوشوارے شائع کردیئے۔ رشی سوناک کے نارتھ ویلز کے دورے کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا انھیں احساس ہے کہ لوگوں کو اپنے گھروں کو گرم رکھنے کیلئے کن مشکلات کا سامنا ہے تو انھوں نے کہا انھیں اس کا پوری طرح احساس ہے اور وہ وہی کریں گے جو عوام چاہتے ہیں۔ انرجی بلز کیلئے حکومت کی سپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اخراجات زندگی پر کنٹرول ان کی اولین ترجیح ہے۔ رشی سوناک کے مالی معاملات2022 میں اس وقت سب سے پہلے میڈیا میں زیر بحث آئے تھے، جب وہ چانسلر تھے۔ ان کی اہلیہ نے انکشاف کیا تھاکہ وہ برطانیہ کی شہری نہیں ہیں، اس لئے اپنی برطانیہ سے باہرکی آمدنی پر ٹیکس ان پر لاگو نہیں ہوتا۔ رشی سوناک پر سیاسی دبائو بڑھ جانے کے بعد ان کی اہلیہ نے یہ بیان جاری کیا تھا کہ وہ اپنی بیرون ملک آمدنی پر ٹیکس ادا کردیں گی لیکن وہ اپنی برطانیہ کہ شہریت نہ رکھنے کی حیثیت برقرار رکھیں گی۔ اسی دوران یہ بھی انکشاف ہوا تھا کہ رشی سوناک بھی امریکی گرین کارڈ ہولڈر ہیں، جس کے تحت انھیں امریکہ میں مستقل سکونت اختیار کرنے کا حق حاصل ہے۔ انھوں نے 2021 میں برطانوی وزیر کی حیثیت سے امریکہ کے دورے سے قبل یہ کارڈ واپس کردیا تھا۔ حکومت کے جاری کردہ ڈاکومنٹس میں وزیراعظم کے ٹیکس معاملات کے بارے میں یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ رشی سوناک کی سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والی تمام تر آمدنی ایک امریکی سرمایہ کاری فنڈ سے جو کہ وزرا کے رجسٹر میں "blind management arrangement" کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ سیاستداں عام طورپر جب سرکاری عہدہ سنبھالتے ہیں تو اپنی تمام سرمایہ کاری عام طور پر بلائنڈ ٹرسٹ کے نام سے قائم ٹرسٹ کے حوالے کردیتے ہیں۔ اس طرح انھیں یہ جانے بغیر کہ ان کی رقم کہاں لگائی جارہی ہے، مسلسل منافع وصول کرتے رہتے ہیں۔ رشی سوناک کے ریکارڈ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم نے امریکہ میں بھی اپنی سرمایہ کاری سے وصول ہونے والی آمدنی پر ٹیکس ادا کیا ہے۔

یورپ سے سے مزید