• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صنفی بنیاد پر غلط معلومات، دنیا بھر میں خواتین کی ’حوصلہ شکنی کا باعث‘

واشنگٹن (اے ایف پی) یوکرین کی خاتون اول کی متنازع تصویر ہو یا پھر پاکستان میں خواتین کے حقوق کی علمبرار خواتین کی ایسی ویڈیوز جس میں وہ کہہ کچھ رہے ہوتے ہیں اور سب ٹائٹلز کچھ اور چل رہے ہوتے ہیں۔ سلو موشن کے ذریعے خواتین سیاست دانوں کو نشے میں دکھانا ہو یا کچھ اور ہتھکنڈے، عوام کی نظر میں خواتین کوبُرا دکھانے کے لئے ایک طوفان بدتمیزی ہے جو جاری ہے جس کو محققین نے ’جینڈرڈ ڈس انفارمیشن‘ قرار دیا ہے۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق خواتین کے خلاف ایسی آن لائن سرگرمیاں دکھائی دیتی ہیں جن میں ان کی صلاحیت کو محدود کر کے دکھایا جا رہا ہے جن کے لیے صنفی امتیاز اور زن بیزاری کا سہارا لیا جاتا ہے۔اے ایف پی کے گلوبل فیکٹ چیکرز نے ایسی کئی مہمات کی نشاندہی کی ہے جن میں آن لائن خواتین کو نشانہ بنانے کے لئے غلط معلومات پھیلائی جاتی ہیں۔ پچھلے سال ایک ایسی تصویر تصویر کو فیس بک پر شئیر کیا گیا جس میں ایک بیچ میں ایک خاتون لیٹی ہوئی تھیں۔ تصویر کے ساتھ لکھا گیا کہ وہ یوکرین کی خاتون اول اولینا زیلنسکی ہیں۔ یہ تصویر دھڑا دھڑ شیئر ہوئی تاہم اے ایف پی نے تحقیق کر کے ثابت کیا ہے کہ وہ تصویر دراصل روس کی ٹیلی ویژن پریزنٹر کی ہے۔