• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضلع چنیوٹ کے ڈھول بجانے والوں کو کچے کے ڈاکوؤں نے شادی کی تقریب پروگرام طے کرکے انہیں شہری علاقے میں بلایا، جنہیں ڈاکوؤں کے سہولت کاروں نے کچے کے علاقے میں پہنچا دیا، جہاں پہنچ کر وہ ڈاکوؤں کے چنگل میں پھنس کر رہ گئے۔ 9 ڈھول والوں کے اغوا کی اطلاعات ملتے ہی پولیس حرکت میں آئی اور 23 دن بعد آخر کار انہیں ڈاکوؤں کے چنگل سے بازیاب کرالیا گیا۔ 

کچے کے یہ علاقے ڈاکوؤں اغوا برائے تاوان سمیت دیگر سنگین وارداتیں انجام دینے والے جرائم پیشہ عناصر کی آماج گاہ بنے ہوئے ہیں۔ سکھر، شکارپور، کشمور اور گھوٹکی کے کچے کے علاقوں میں پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں کےخلاف تابڑ توڑ کارروائیاں بھی کی جارہی ہیں، ان ہی کارروائیوں کے دوران مختلف جھانسوں اور حیلوں بہانوں سے ڈاکوؤں کے چنگل میں پھنسنے والے لوگ بازیاب بھی ہورہے ہیں جو کہ ڈاکوؤں کے خلاف پولیس آپریشن کی کام یابی تصور کی جارہی ہے۔ 

ڈھولچیوں کی بازیابی کے حوالے سے ایس ایس ایس پی گھوٹکی تنویر حسین تنیو کا کہنا ہے کہ 23 روز قبل چنیوٹ کے 9 ڈھولچیوں کے ایک گروپ کو کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے دھوکے سے شادی کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی اور رحیم یار خان بلایا، جہاں سے ڈاکووں کے سہولت کار انہیں کچے کے علاقے میں لے گئے، اور ان 9 افراد کو ڈاکوؤں نے اغوا کرلیا، زنجیروں سے جکڑ کر باندھ دیا گیا اور مغویوں کے ورثاء سے رہائی کے لیے بھاری تاوان طلب کیا گیا، جب کہ مغویوں کی رہائی کے لیے آپریشن کمانڈر ایس ایس پی تنویر حسین تنیو کی جانب سے پولیس کی مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئیں، مسلسل ٹارگٹڈ آپریشن بھی کئے گئے، متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ 

اس دوران پولیس کو اطلاع ملی کہ پولیس دباؤ اور ٹارگیٹڈ آپریشن کے پیش نظر ڈاکو مغویوں کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کررہے ہیں، پولیس نے فوری طور پر کارروائی کی اور نشاندہی کردہ مقام پر پہنچی تو ڈاکووں نے فائرنگ کی!! پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران ڈاکو مغویوں کو چھوڑ کر فرار ہو گئے ، جہاں سے 9 مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔ بازیاب ہونےوالوں میں شفقت علی، طیب الرحمن، اسماعیل، سہیل حیدر، بلال، قمبر، مشتاق، عنصر علی شیخ اور محمد نعمان بھٹی شامل ہیں۔

ایس ایس پی گھوٹکی تنویر حسین تنیو کے مطابق مغویوں کی بازیابی کے لیے پولیس نے 50 سے زائد مختلف مقامات پر چھاپے مارے، اغوا کاروں کے بعض سہولت کاروں کو حراست میں لیا اور مغویوں کو بازیاب کرایا۔ ڈاکو مغویوں کے ورثاء سے بھاری تاوان طلب کررہے تھے۔ تاہم پولیس کے کام یاب ٹارگیٹڈ آپریشن کے باعث ڈاکوؤں کا منصوبہ ناکام ہوگیا اور مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔ 

مغویوں کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے ہمیں زنجیروں سے باندھ کر ایک چھوٹے سے کمرے میں قید رکھا ہوا تھا، سارا دن تشدد کا نشانہ بناتے تھے، کبھی کھانے کو دیتے اور کبھی بھوکا رکھتے تھے، ہم بہت پریشان تھے، ایس ایس پی گھوٹکی تنویر حسین تنیو کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمیں بازیاب کرایا ، مغویوں کے ورثا بازیابی کی اطلاع پر اباڑو پہنچ گئے، بازیاب ہونےوالے ڈھولچیوں کی ورثاء سے ملاقات کے دوران جذباتی و رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، مغویوں کی بحفاظت بازیابی پر ورثاء نے اشکبار آنکھوں کے ساتھ اپنے پیاروں کو گلے مل کر خدا کا شکر ادا کیا۔

لوگوں کا اخلاص، پیار، محبت دیکھ کر پیپلز پارٹی کے وزراء بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور ان کی آنکھیں بھی پر نم ہوگئیں۔ اس موقع پر پنجاب کے سابق صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ سابق ایم پی اے ممتاز چانگ بھی ان کے ہمراہ تھے، اس دوران مغویوں کے رشتے دار ان سے گلے مل کر روتے رہے اور ان کی بحفاظت بازیابی پر شکرانے کے کلمات بھی ادا کئے۔ بعد ازاں ڈھولچیوں نے ڈھول بجا کر خوشی کا اظہار کیا، بازیاب ہونے والے ایک مغوی نے رقص کرکے خوب داد سمیٹی، پولیس اہل کاروں دیگر مہمانوں، سیاسی و سماجی رہنماؤں کی جانب سے پیسے بھی لٹائے گئے اور ایک جشن کا سا سماں بن گیا۔ 

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی وزیر حسن مرتضیٰ، سابق ایم پی اے ممتاز چانگ نے ڈی ایس پی آفس میں پریس کانفرنس بھی کی۔ حسن مرتضیٰ نے کہاکہ ڈاکوؤں کے چنگل میں پھنسے 9 ڈھولچیوں کی بحفاظت بازیابی پولیس کی اہم اور بڑی کام یابی ہے، جو کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اور سندھ پولیس کے خصوصی تعاون کی بدولت ممکن ہوئی، ڈاکوؤں کی رہائی کے لئے تاوان کی ادائیگی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں، جن میں کوئی صداقت نہیں، پولیس کی بہتر حکمت عملی اور آپریشن کی بدولت مغویوں کی بازیابی عمل میں آئی ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ گھوٹکی پولیس نے تمام ڈھولچیوں کو بحفاظت بازیاب کرایا۔ سابق رکن پنجاب اسمبلی ممتاز چانگ نے کہا کہ سندھ و پنجاب پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرنا ہوگا، غریب لوگ اغوا ہورہے ہیں، جن کے پاس تاوان کی ادائیگی کے لیے پیسے بھی نہیں ہوتے۔

ایک جانب پولیس کو ڈاکوؤں کےخلاف اہم کام یابی ملی، تو دوسری جانب چند روز قبل ڈاکوؤں سے مقابلے کے دوران ایک اسسٹینٹ سب انسپیکٹر پولیس نے جام شہادت بھی نوش کیا۔ گھوٹکی پولیس ترجمان کے مطابق تھانہ کھمبڑا کے کچے کے علاقے میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلہ ہوا، ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک اے ایس آئی امان اللہ ابڑو جام شہادت نوش کرگیا، جب کہ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو بھی مارے گئے، جن کی شناخت محمد مراد اور میر محمد کے نام سے ہوئی ہے، مارے گئے ڈاکو مختلف سنگین وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھے۔ 

پولیس مقابلے میں اے ایس آئی کی شہادت کی خبر ملتے ہی ڈی آئی جی جاوید سونہارو جسکانی میرپور ماتھیلو پہنچ گئے، شہید کی نماز جنازہ میں پولیس افسران و اہلکاروں، رشتے داروں، عزیز و اقارب، سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنماؤں، صحافیوں اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ 

شہید کے جسد خاکی کو گھوٹکی پولیس کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی اور شہید کا جسد خاکی پاکستان و سندھ پولیس کے پرچم میں لپیٹ کر سپرد خاک کردیا گیا۔ ڈی آئی جی سکھر نے کہاکہ امن و امان کے قیام کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنےوالے شہداء پولیس محکمہ پولیس کا فخر ہیں، یہ عوام کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے اور ان کا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائےگا، پولیس کے حوصلے بلند ہیں اور ڈاکوؤں کا مکمل قلع قمع کرکے دم لیں گے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید