پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ نے کپتان بابر اعظم سمیت پانچ سنیئر کھلاڑیوں کو افغانستان کی سیریز میں آرام دے کر پاکستان سپر لیگ کے ٹاپ پرفارمرز کو سپرپرائز دیا ہے۔ افغانستان کے خلاف تین ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل میں ان نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کو منوانے کا موقع ملے گا۔فاسٹ بولر احسان اللہ اور بیٹسمین صائم ایوب کو مستقبل کا اسٹار قرار دیا جارہا ہے۔ان کھلاڑیوں کو جتنی جلدی موقع ملا ہے شائد اس کی انہیں بھی توقع نہیں ہے۔طیب طاہر،زمان خان کو بھی محنت کا صلہ مل گیا۔اعظم خان نے اپنی طوفانی بیٹنگ اور فلک شگاف چھکوں سے پی ایس ایل 8میں ہر کسی کو داد دینے پر مجبور کردیا تھا۔
فہیم اشرف کی بھی پاکستانی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔بابر اعظم کی جگہ شاداب خان کو کپتان بناکر ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو چیک کیا جارہا ہے۔لاہور قلندرز کے کپتان اور پلیئر آف دی فائنل شاہین شاہ آفریدی نے کہا ہے کہ میں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کال کرکے افغانستان کی سیریز میں آرام مانگا تھا۔انہوں نے با عظم اور محمد رضوان ن کا نام لینے سے گریز کیا لیکن کہا کہ ہم تینوں نے بھی پی سی بی سےآرام مانگا تھا،ہم نے بورڈ سے بھی بات کی ہے۔
شاہین آفریدی کے اس بیان کے بعد ان قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہوا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ پی سی بی نے سنیئر کھلاڑیوں کو زبردستی آرام کرایا ہے اور شاہین آفریدی افغانستان سیریز میں کپتانی کے لئے امیدوار تھے۔ پاکستان ٹیم کے اعلان کے بعد پہلی بار کسی کھلاڑی نے اس حساس اور سنجیدہ معاملے پر لب کشائی کی۔ شاہین آفریدی نے کہا کہ ہمارا فوکس ایشیا کپ اور ورلڈکپ پر ہے۔ ون ڈے کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں اور نیوزی لینڈ کی سیریز میں ایکشن میں نظر آئیں گےبلاشبہ پی سی بی نے مشکل فیصلہ کیا ہے۔
یہ دیکھتے ہوئے کہ پاکستان میں شائقین شکست کو آسانی سے تسلیم نہیں کرتے۔ایک ساتھ کئی نئے چہروں کے ساتھ ٹیم کو نئے کپتان اور نئے ہیڈ کوچ عبدالرحمن کے ساتھ میدان میں اتارا گیا ہے۔ اس ٹیم کو بیٹنگ کوچ محمد یوسف کی بھی خدمات حاصل نہیں ہیں۔ یوسف اہلیہ کی صحت خراب ہونے کی وجہ سے دورے سے دستبردار ہوگئے۔ عبدالرحمن مختصر سیریز میں بیٹنگ کوچ کا کام بھی کریں گے۔ شاداب خان اسلام آباد یونائیٹیڈ کی کپتانی کرتے رہے ہیں انہیں بابر اعظم کا نائب بنانے کے بعد پہلی بار کپتان مقرر کیا گیا ہے۔
شاداب خان نئی ذمے داریوں کو اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں۔کہتے ہیں کہ کسی بھی کھلاڑی کے لیے قومی ٹیم کی کپتانی کرنا سب سے بڑا خواب ہوتا ہے، اس پر اللہ کا جتنا بھی شکر کروں کم ہیں۔ اس ٹیلنٹ سے بھرپور نوجوان ٹیم کی قیادت کرنے کے لیے بہت پرجوش ہوں، ہم جارحانہ اور مثبت کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے۔ نوجوانوں کو سپورٹ کرنا مت بھولیے گا، یہ ہمارا مستقبل ہیں۔شاداب خان کہتے ہیں کہ پاکستان کے کئی باصلاحیت کھلاڑی پی ایس ایل کی کارکردگی پر ٹیم میں آئے ہیں۔
وہ یہ بات بار بار دہرارہے ہیں کہ ہمارا اصل کپتا ن تو بابر اعظم ہےان کا کہنا ہے کہ بابر ہمارا کپتان ہے، وہ اگلی سیریز میں واپس آئے گا۔ شاداب کا خان کا کہنا تھا کہ جب انجری کا شکار رہا تھا تو وہ وقت میرے لیے کافی مشکل تھا۔ انجری کے بعد کرکٹ کو صرف کھیل سمجھا، اس سے پہلے اسکو ہی سب کچھ سمجھتا تھا۔ کوشش ہوتی ہے کہ کھیل میں چیزوں کو سادہ ہی رکھوں، کپتانی سے بطور پلیئر مجھے کافی فرق پڑا ہے۔ جب عام پلیئر ہوتے ہیں تو اپنے کھیل کا سوچتے ہیں، کپتان ہوتے ہیں تو سب کا سوچتے ہیں۔ بطور کپتان ہر کسی سے پرفارمنس لینے کا سوچتے ہیں۔
کچھ پلیئرز کو ذمہ داری ملتی ہے تو پرفارمنس میں نکھار آجاتا ہے۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ میں اپنی کارکردگی سے ٹیم کےلیے معیار سیٹ کروں۔ جیسا میں رویہ رکھوں گا، ٹیم مجھے دیکھ کر ویسا ہی رویہ رکھے گی۔شاداب خان نے کہا کہ کم بیک کرنا کافی مشکل کام ہوتا ہے، کم بیک والے پلیئر پر زیادہ پریشر ہوتا ہے۔ کوشش ہوتی ہے کہ پریشر والی صورتحال ہو تو خود اوپر جاؤں۔ شاداب خان کا کہناہے کہ صائم ایوب مجھے بابر اعظم کی کٹیگری کا بڑا کھلاڑی لگ رہا ہے پاکستان اور افغانستان کی سیریز میں اچھے میچز ہوں گے، شاداب خان2024 ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھ کر نوجوانوں کو چانس دینا اچھی بات ہے ۔جن دنوں ان فٹ ہوا وہ مشکل وقت تھا۔
دو سال مشکل وقت گذارا اس کے بعد کرکٹ کو آسان رکھا اور اللہ تعالی نے بہت عزت دی کپتان بن کر میں فرنٹ سے لیڈ کرنے کی کوشش کرتا ہوں جس سے مجھے اور ٹیم دونوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ کپتان کوئی ایسی چیز کرتا ہے تو ٹیم بھی کوشش کرتی ہے کہ کپتان کی تقلید کرے۔ نائب کپتان بننے کے بعددو سال میں کپتانی مل گئی اب اللہ تعالی نے ایک موقع دیا ہے میں اللہ کا جس قدر شکر ادا کروں وہ کم ہے افغانستان کی سیریز کے لئے جس ٹیم کا اعلان ہوا ہے اس میں تمام کھلاڑی مستحق ہیں لیکن صائم ایوب اور احسان اللہ غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک ہیں۔
اعظم خان اور فہیم اشرف نے بہت امپروو کیا ہےانہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی بینچ اسٹرینتھ کےلیے افغانستان کےخلاف سیریز کافی اہم ہے۔ جو نیا ٹیلنٹ سامنے آیا ہے اس کو مکمل سپورٹ کرنے کی ضرورت ہےانہوں نے کہا کہ پی ایس ایل ایک بہترین لیگ ہے لیکن انٹرنیشنل کرکٹ کا دباؤ کچھ اور ہی ہوتا ہے۔شاداب خان نے کہا کہ جب میں نائب کپتان تھا تو بابر اعظم جو فیصلہ کررہے ہوتے تھے میں اور محمد رضوان سوچ رہے ہوتے تھے کہ یہ فیصلہ ٹھیک نہیں ہے یہ فیصلہ ہونا چاہیے لیکن بابر اعظم جو فیصلہ لیتے وہ درست ہوتا۔کپتان کی حیثیت سے جب آپ کی نیت صاف ہوتی ہےآپ چاہتے ہیں کہ آپ کی ٹیم کامیابی حاصل کرے۔اور ہر کھلاڑی کارکردگی دکھائے۔
کپتان اپنے بارے میں کم اور ٹیم کے بارے زیادہ سوچتا ہے۔ میں پریکٹس سیشن میں زیادہ محنت کرتا ہوں تو کھلاڑی بھی مجھے دیکھ کر زیادہ محنت کرے۔میں کوشش کرتا ہوں کہ پریشر کنڈیشن ہینڈل کروں اور پریشر میں آگے رہوں۔ شاداب خان نے کہا کہ ٹیم میں ہر کسی سے اچھی دوستی ہے، بابر سے ہمیشہ رابطہ رہتا ہے، بابر اعظم نے ٹیم کو ہمیشہ بیک کیا، میری بھی یہی کوشش ہوگی کہ ٹیلنٹ کو بیک کروں،ٹیلنٹ کو بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ٹیلنٹ کو بیک کیا جائے۔ بابر اعظم کو بھی شروع میں بیک کیا گیا تو وہ آج اتنا بڑا پلیئر بنا ہے۔ بابر ہمارا کپتان ہے، وہ اگلی سیریز میں واپس آئے گا۔
راشد خان پوری دنیا میں لیگ کھیلتا ہے۔افغانستان کے ساتھ ہمارے میچز کافی سنسنی خیز رہے ہیں۔ میچز آخری اوور تک جاتے ہیں تو اس سے پلیئرز کا پریشر کو ہینڈل کرنے والا ذہن بن جاتاہےشاداب خان نے کہا کہ نوجوان اپنی صلاحیت پر آجاتا ہےان نوجوانوں کو بیک کرنے کی ضرورت ہے۔ہر کھلاڑی ہر سیریز میں کارکردگی نہیں دکھاسکتا۔ ہماری بنچ اسٹرنتھ کے لئے افغانستان کی سیریز اہم ہوگی۔ لڑکوں نے راشد خان اور فاروقی کے خلاف پی ایس ایل میں کارکردگی دکھائی ہے۔
یہی دو ان کے مین بولر ہیں۔ شاداب خان کو بھی نجم سیٹھی اور سلیکٹرز نے بڑا چانس دیا ہے۔ افغانستان سیریز کا نتیجہ کچھ بھی آئے شائقین کو پاکستان کرکٹ اور پاکستانی ٹیم کو سپورٹ کرنا ہوگا۔ہوسکتا ہے کہ یہ سیریز پاکستان کو مستقبل میں مضبوط ٹیم تشکیل دینے میں مدد دے۔13,14ماہ بعد ورلڈکپ میں پاکستان کے یہی ینگ اسٹار پاکستانی ٹیم کی جیت کے مرکزی کردار بن جائیں اور سنیئرز کو بھی پتہ چل جائے گا کہ وہ پاکستان کرکٹ کے لئے ناگزیز نہیں ہیں۔ نئے کھلاڑیوں سے سنیئرز کو بھی اپنی کارکردگی میں بہتری لانے کا موقع ملے گا۔