راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹرسے) لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے سانحہ مری کے حوالے سے فیصلے پر چار ماہ 19دن بعد حکومت کو عملدرآمد کا خیال آگیا ہےاور کمشنر آفسراولپنڈی میں تمام محکموں کا اعلی سطح کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔جس کی صدارت سینئرممبر بورڈ آف ریونیو نبیل جاوید کریں گے۔جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے7نومبر2022کو سانحہ مری کے بعد دائر چار رٹ پٹیشنز پر فیصلہ سنایا تھا۔جس پرعملدرآمد کیلئے تین ماہ کی مہلت دی گئی تھی۔عدالت عالیہ کےفیصلے میں مری میں غیر قانونی تعمیرات پر پابندی عائد کرتے ہوئے سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے افراد کا معاوضہ بڑھانے ،درختوں کی کٹائی پر پابندی، سانحہ مری کے سلسلےمیں محکمہ ہائی وے،محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریسیکو کے خلاف انکوائری ، تجاوزات کے خاتمے، پارکنگ سلاٹس مری سے باہر بنانے،مری میں سیوریج اور پانی، ویسٹ مینیجمنٹ کا نظام بہتر بنانے، ہوٹلوں اور رہائشی فلیٹس کو ریگولیٹ کرنے سمیت دیگر ہدایات جاری کی گئی تھیں۔کمشنر آفس میں ہونے والے اجلاس کیلئے28محکموں کو بلایا گیا ہے۔ہائی وے،فاریسٹ،اے سی مری،سول ڈیفنس،ایمرجنسی آفیسر اور دیگر محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے انتظامات اورتعینات عملہ کی تفصیلات بھی ساتھ لے کر آئیں۔ذرائع کے مطابق عدالتی فیصلہ کے بعد مری میں تعمیرات پر غیر اعلانیہ پابندی لگائی گئی۔جس کے باعث غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ مزید بڑھا ہے۔مری میں گزشتہ کئی ماہ سے ایم او پی نہیں ہے۔جس کو بھی لگایا جاتا ہے وہ چارج نہیں لیتا۔آخری ایم او پی کی تعیناتی نگران حکومت نے کی لیکن ایم او پی نے چارج نہیں لیا۔اس انتظامی حکم عدولی پر کوئی ایکشن بھی نہیں لیا گیا۔جبکہ ایم او پی نہ ہونے کے باعث غیر قانونی تعمیرات عروج پر ہیں۔ذرائع کےمطابق مری کی دو شہری یونین کونسلوں کے باعث سارے مری میں انتظامی پابندیاں لگانے کے باعث عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ذرائع کے مطابق تقریبا پانچ سو کے لگ بھگ شہریوں کے نقشے منظوری کیلئے پڑے ہوئے ہیں۔اس وقت مری نہ ضلع ہے نہ ہی تحصیل بلکہ درمیان میں معلق ہے۔اور حکومت فیصلہ نہیں کرپارہی کہ مری کا کیا سٹیٹس بحال کیا جائے۔جبکہ لاہور ہائی کورٹ ضلع ختم کرنے کے احکامات کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔لیکن حکومت ضلع کو آپریشنل نہیں کررہی ہے۔