• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت عدالتی اصلاحات سے سپریم کورٹ میں تقسیم چاہتی ہے، فواد چوہدری

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سینئرنائب صدر فوادچوہدری نے کہا ہے کہ حکومت عدالتی اصلاحات سے سپریم کورٹ میں تقسیم چاہتی ہے، آئین کو ہلائیں گے تو پورا ڈھانچہ گر جائے گا۔ الیکشن کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ جسٹس مندوخیل نے سپریم کورٹ کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ پی ڈی ایم نے اپنے اور پی ٹی آئی کے لوٹے ایم این ایز کو 90 ارب کی سکیمیں دیدیں مگر الیکشن کرانے کیلئے ان کے پاس پیسے نہیں۔ سپریم کورٹ کے اختیارات اور تعیناتیوں کے حوالے سے قانون سازی ہونی چاہئے۔ سپریم کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل سے مریم نواز ، نون لیگ اور پی ڈی ایم کے کروڑوں روپے یہ بیانیہ بنانے پر خرچ ہو گئے کہ کسی طریقے سے چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی جائے۔ کل سے ساری یہی کوششیں ہورہی تھیں۔ میں چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں کہ کل سے جو کوششیں ہو رہی ہیں ، ذرا فنانسز چیک کر لیں کدھر کدھر گئے ہیں؟ سب پتہ چل جائے گا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ آج جسٹس مندوخیل صاحب کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ جنہوں نے یہ کہہ کر حکومت کا یہ کروڑوں روپیہ ڈبو دیا کہ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے آپ کا نہیں ہے۔ اگر الیکشن کمیشن کا حکم کالعدم قرار دیدیا جائے تو پھر الیکشن کی تاریخ کے اوپر کیا اثر پڑے گا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ نیا اٹارنی جنرل میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہے اور قابل وکیل ہے۔ لیکن آج پہلے ہی دن ہنی مون پر اسے بڑے مشکل معاملات میں الجھا دیا گیا ہے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں۔ اب آپ بتائیں ایک ایٹمی ملک یہ کہے کہ ہمارے پاس الیکشن کیلئے آٹھ ، دس ، پندرہ ملین ڈالر بھی نہیں ہیں ۔ امریکہ کی کل کانگریشنل ہیئرنگز ہوں گی ، وہ کہیں گے جس ملک کے پاس الیکشن کرانے کیلئے دس پندرہ ملین ڈالر نہیں ہیں اور ایسے ملک کے پاس ایٹمی طاقت ہے۔ کیا یہ کہہ کر آپ عالمی سرمایہ کاروں کیلئے ماحول بہتر کر رہے ہیں؟ زمان پارک میں عمران خان کے گھر پر حملہ کرنا ہو تو ایک گھنٹے میں 4500 لوگوں کا بندوبست ہو جاتا ہے ، الیکشن کیلئے ان کے پاس لوگ نہیں ہیں۔ دس ارب روپیہ لیپ ٹاپ کیلئے دیدیا ہے لیکن الیکشن کرانے کیلئے پیسے نہیں ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی سے لے کر بنچز بنانے اور سو موٹو نوٹس کے اختیارات پر غور و خوض کی ضرورت ہے۔ جسٹس سسٹم کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ مریم نواز کہتی ہیں ترازو کے دونوں پلڑے برابر ہونے چاہئیں اور لیول پلئینگ فیلڈ ہونی چاہئے۔ جس دن پاکستان میں یہ دونوں پرنسپل لگ گئے مریم نواز کو اپنا میک اپ کا سامان پیک کرنے کا وقت بھی نہیں ملے گا، انہوں نے لندن بھاگناہے۔ انہیں کوئی امیدوار بھی نہیں ملے گا۔ الیکشن کمیشن نے جو رپورٹ جمع کرائی ہیں وہ سپریم کورٹ میں سکروٹنائز ہوں گی۔ ابھی تک اٹارنی جنرل سپریم کورٹ کے سوالات کا کوئی واضح جواب نہیں دے سکے۔
اہم خبریں سے مزید