• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ چند دنوں کے دوران بچوں اور بڑوں میں موسمی نزلہ زکام، گلے میں انفیکشن اور بخار کی علامات دیکھی گئی ہیں۔ خوش قسمتی سے اکثریت میں یہ علامات پریشان کن نوعیت کی نہیں ہیں۔ ٹیسٹ کروانے پر کچھ افراد کا کووڈ-19 مثبت بھی پایا گیا، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ اب بھی موجود ہے اور اس کا متعدی پھیلاؤ جاری ہے۔ 

اگرچہ صحت مند افراد میں انفیکشن ہلکا ہے، پھر بھی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی جانب سے لوگوں کو ہدایات جاری کی گئیں کہ وہ ماسک پہننا یقینی بنائیں بالخصو ص صحت کے مراکز، رش والے مقامات اور ایسی جگہوں پر جہاں وینٹی لیشن کا مناسب انتظام نہ ہو کیونکہ کورونا وائرس، متاثرہ شخص سے کسی ایسے افراد کو لگ سکتا ہے جو دیگر طبی مسائل سے دوچار ہیں یا جن کے اب تک ویکسین نہیں لگی ہے۔

کووِڈ-19کے زندگی پر اثرات

11مارچ 2020ء کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کووِڈ-19کو عالمی وَبائی مرض قرار دیا۔ اس کے بعد سے، دنیا بھر میں اس بیماری کی وجہ سے 60 لاکھ سے زیادہ جانیں جا چکی ہیں، اور اَن گنت طریقوں سے روزمرہ زندگی متاثر ہوئی ہے۔ اس دوران، اُبھرتے ہوئے شواہد جیسے کہ ماسک لگانے کے فوائد، انفیکشن کے دوبارہ ہونے کا امکان، نئی اقسام کا خطرہ، وبائی مرض کے خلاف گزرتے وقت کے ساتھ مدافعتی قوت حاصل کرنے میں دشواری اور اضافی خوراک کے فوائد جیسے موضوعات پر پالیسی اور طرز عمل میں تبدیلیوں پر اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی۔ 

جب ہم آنے والے وقتوں میں پیچھے مُڑ کر کووِڈ-19پر نظر ڈالیں گے تو ہمیں اس کے صحت پر براہِ راست اثرات ہی سب سے زیادہ یاد ہوں گے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کے زندگی کے دیگر معمولات پر اثرات، صحت کے نظام پر دباؤ اور دماغی صحت پر پڑنے والا بوجھ، وہ اثرات ہیں، جنھیں ایک طویل عرصہ تک محسوس کیا جائے گا۔

بچوں میں غیرظاہری علامات

2020ء میں ایک تحقیقی رپورٹ سے معلوم ہوا کہ کئی بچوں بالخصوص کم سن طلبہ میں کووڈ 19- کی علامات بظاہر سامنے نہیں آتیں لیکن کورونا وائرس مسلسل ان کے اندر موجود ہوتا ہے۔ یہ تحقیقی رپورٹ، امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے چلڈرنز نیشنل ہسپتال کی دو خواتین ڈاکٹروں نے مرتب کی تھی، جسے بین الاقوامی معروف تحقیقی جرنل، جے اے ایم اے پیڈیاٹرکس نے شائع کیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ظاہری علامات سامنے نہ آنے کے باوجود کورونا وائرس کے حامل بچے، دوسروں میں اس بیماری کی منتقلی کا یقینی سبب بن سکتے ہیں۔ 

اس تحقیقی رپورٹ سے عام تاثر یہ لیا گیا ہے کہ کووڈ 19- بیماری کی انتہائی معمولی علامات والے بچے، دوسرے لوگوں میں اس مرض کی افزائش کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس سے قبل، امریکی شہر بوسٹن میں کی جانے والی ایک اور تحقیقی رپورٹ میں بیان کیا گیا تھا کہ بچے اور نوجوان کورونا وائرس کے ساتھ بغیر علیل ہوئے گھومتے پھرتے ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ بچوں کو حفظانِ صحت کے بنیادی اصول بتائے جائیں اور ان پر عمل کرنے کا کہا جائے، جن میں سب سے اہم ہاتھ دھونا اور صفائی کا خیال رکھنا ہے۔

بہتر، مؤثر ویکسین کی تیاری

سائنسدانوں نے مستقبل میں اس نوعیت کے بحران پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے اور دنیا سے ایسی ویکسین بنانے کا مطالبہ کیا ہے جو زیادہ مؤثر ہو اور تمام کورونا وائرس سے حفاظت کر سکے۔ یونیورسٹی آف مینیسوٹا میں سینٹر فار انفیکٹیو ڈیزیز ریسرچ اینڈ پالیسی کے ڈائریکٹر مائیکل اوسٹر ہولم کا خیال ہے کہ ایسی ویکسین وائرس کو بڑے پیمانے پر پھیلنے سے روکے گی۔

سائنسدانوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگرچہ کورونا ویکسینز کی تیاری ایک قابل ذکر کام تھا، لیکن ان کی تاثیر کے باوجود ان کی اپنی حدود ہیں۔ روکفیلر فاؤنڈیشن کے وبائی امراض سے بچاؤ کے انسٹیٹیوٹ میں عالمی صحت عامہ کی حکمت عملی کے سربراہ ڈاکٹر بروس گیلن زور دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’مستقبل کے وائرس کے سامنے آنے کے لئے مزید تیاری‘‘۔ راکفیلر گروپ، گیٹس فاؤنڈیشن اور مائیکل اوسٹر ہولم کے مرکز نے شراکت داری کی ہے اور اس سے قبل ایبولا، زیکا اور انفلوئنزا جیسی بیماریوں اور وبا سے بچاؤ کے لیے روڈ میپ تیار کیے تھے۔ ڈاکٹر گیلن کا کہنا ہے کہ یہ تینوں ادارے دوسروں کو ایسی جدید اور موثر ویکسین تیار کرنے میں اپنا حصہ ڈالنے کی ترغیب دے سکتے ہیں۔

کسی بھی ممکنہ وبا سے پہلے کوئی ویکسین تیار کی جاتی ہے، اگر ویکسینیشن کا عمل فوری طور پر شروع ہو جائے تو اس سے ایک سے دوسرے شخص میں وائرس پھیلنے کا وقت کم ہو جاتا ہے۔ سائنس دانوں نے پانچ بڑے اہداف پر مشتمل اس طرح کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک روڈ میپ بھی پیش کیا ہے۔

٭ فطرت میں موجود وائرس کو سمجھیں اور اس کے مطابق ویکسین تیار کریں۔

٭ ایسی ویکسینز جو تمام کورونا وائرس کے خلاف محفوظ اور دیرپا ثابت ہوسکتی ہیں۔

٭ ویکسین کی تیاری کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ویکسینز سے ہونے والے مدافعتی ردعمل کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔

٭ مؤثر ہونے کا اندازہ لگانے کے لیے جانوروں پر ویکسین کی جانچ کریں۔

٭ تمام متعلقہ افراد کی حمایت اور بھرپور مالی امداد حاصل کریں۔

صحت سے مزید