پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی خواہش تھی کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی 9سال تک حکومت کر چکی ہے لہٰذا موجودہ حکومت اور اداروں پر دبائو بڑھانے کے لئے خیبر پختونخوا کو احتجاجی تحریک کا مرکز بنایا جائے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو سڑکوں پر لا کر پورے صوبے کوجام کر دیا جائے تاہم خیبر پختونخوا کی نگران حکومت کامیاب حکمت عملی سیاسی قائدین علمائے کرام تاجروں طلبا و نوجوان رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے مسلسل رابطوں کی وجہ سے خیبر پختونخوا پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا مرکز نہ بن سکا۔
خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں کی ناکامی پر پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کی سرپرستی میں احتجاجی مظاہرے کروائے گئے۔ کئی ارکان اسمبلی و عہدیدار غائب رہتے تھے جس پر کارکن بھی مایوس ہو گئے اور احتجاجی مظاہروں کا حصہ نہ بنتے رہے۔ لانگ مارچ اور احتجاجی مظاہروں کی ناکامی پر عمران خان کی طرف سے دبائو بڑھانے کے لئے جیلیں بھرو تحریک شروع کی گئی اور پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے عہدیداروں کو ہدایت کی گئی کہ اتنی زیادہ تعداد میں گرفتاریاں دی جائیں کہ صوبے کی تمام جیلیں بھر جائیں اور جیلوں میں مزید لوگوں کو رکھنے کی گنجائش ہی نہ رہے تاہم گورنر حاجی غلام علی کی کامیاب حکمت عملی سے جیل بھرو تحریک بھی ناکام ہو گئی جس کے بعد عمران خان کی طرف سے لاہور کو احتجاج کا مرکز بنایا گیا۔
خیبر پختونخوا کے نگران صوبائی وزیر اطلاعات بیرسٹر میاں فیروز جمال شاہ کا کا خیل کے اس انکشاف پر کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اداروں کے خلاف شرانگیز مہم چلانے مخالف سیاسی جماعتوں کے قائدین کی کردار کشی اور پی ٹی آئی کی سیاسی مہم چلانے کے لئے ہزاروں سوشل میڈیا انفلوئسزز بھرتی کئے گئے جو گھر بیٹھے سرکاری خزانہ سے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی حکومت کی بدعنوانی کے انکشاف پر خیبر پختونخوا میں نئی سیاسی ہلچل مچ گئی ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس سلسلے میں نیب کو فوری طور پر ایکشن لیکر ذمہ داروں کا محاسبہ کرنا چاہئیے پشاور ہائی کورٹ کی طرف سے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی دور حکومت میں سرکاری محکموں میں ہونے والی بھرتیوں میں کرپشن و بدعنوانی کی شکایات پر نیب کو انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے جبکہ پشاور ہائی کورٹ کی طرف سے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ضلع نوشہرہ میں بھرتیوں میں ہونے والی بدعنوانیوں کی شکایات پر نیب کو انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ خیبر پختونخوا کے صوبائی ترجمان اختیار ولی خان کی طرف سے پی ٹی آئی حکومت میں بی آر ٹی، بلین ٹریز و مالم جبہ سکینڈل میں ہونے والی اربوں روپے کی کرپشن جبکہ ضلع نوشہرہ میں دریائے کابل کے کناروں پر پتھروں سے بنائے گئے پشتوں میں ہونے والی کرپشن اور سرکاری محکموں میں بھرتیوں کے سلسلے میں ہونے والی کرپشن اور ترقیاتی کاموں میں ہونے والی کرپشن کے سلسلے میں انکوائری کے لئے نیب سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں پولیس اور سیکورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ مزید بڑھ گیا ہے۔
جنوبی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز کے دستے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی تیاری کر رہے تھے کہ اس دوران دہشت گردوں کی طرف سے آرمی کے بریگیڈئیر مصطفیٰ کمال برکی کی گاڑی پر جدید خود کار ہتھیاروں سے حملہ کر دیا جس سے بریگیڈئیر مصطفیٰ کمال برکی اور ان کے ڈرائیور شہید ہو گئے جبکہ سیکورٹی فورسز کے سات جوان شدید زخمی ہو گئے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ سے سیکورٹی فورسز کے تین جوان شہید اور دو جوان شدید زخمی ہوگئے جبکہ تین دہشت گرد بھی ہلاک ہوگئے دہشت گردوں کی طرف سے ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کر کے فائرنگ کی گئی سیکورٹی فورسز کی طرف سے پورے علاقے کا محاصرہ کر لیا گیا جس پر دہشت گرد فرار ہو گئے جب سیکورٹی فورسز کی طرف سے تعاقب کیا گیا تو دہشت گردوں کی طرف سے فائرنگ شروع کر دی گئی۔
سیکورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ سے تین دہشت گرد ہلاک ہو گئے جبکہ سیکورٹی فورسز کے تین جوان شہید اور دو جوان زخمی ہو گئے تحریک استقلال کے مرکزی صدر رحمت خان وردگ کی طرف سے پاک فوج کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ فوج کے افسر و جوان نہ صرف سرحدوں کا دفاع کر رہے ہیں بلکہ و ہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور امن کے لئے جانوں کی قربانی بھی دے رہے ہیں امن کے لئے پوری قوم نے فوج کا ساتھ دینے کا تہیہ کر لیا ہے ان حالات میں عمران خان کی طرف سے فوج کے خلاف شرانگیز مہم چلانا ملک دشمنی اور بھارت کے عزائم کو تقویت پہنچانا ہے جبکہ بھارت کی طرف سے کھلے عام کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کی فوج کے خلاف شرانگیز مہم نے ہمارا کام آسان کر دیا ہے۔ اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کی طرف سے صوبے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ عمران نیازی اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ سے دہشت گردی بڑھتی جا رہی ہے۔
عوام اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں۔ عمران نیازی کے دور حکومت میں مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کو جیلوں سے رہا کر دیا گیا۔ افغانستان سے دہشت گردوں کو پاکستان میں داخل ہونے خفیہ ٹھکانوں تک پہنچنے اور منظم ہونے کی سہولت دی گئی جس سے خیبر پختونخوا دہشت گردی کی لپیٹ میں آگیا اور عوام غیر محفوظ ہو گئے۔
عوام کی طرف سے بھی عمران نیازی کو بڑھتی ہوئی دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی نے صوبے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عوام کی جان عزیز ہے حکومت کی پہلی ترجیح عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ موجودہ صورتحال انتخابات کے لئے سازگار نہیں ایسی صورتحال میں انتخابات کروانا عوام کی جان خطرہ میں ڈالنا ہے۔ سیاستدانوں کو تھریٹ الرٹ مل رہی ہیں جس کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کے لئے آزادانہ انتخابی مہم چلانا بھی ناممکن ہے۔