• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جلیانوالہ باغ خونی سانحہ برطانوی کلونیل دور کی وحشت ناکی کا واضح ثبوت ہے، مقررین

لندن (پ ر) جلیانوالہ باغ خونی سانحہ برطانوی کلونیل دور کی وحشت ناکی کا واضع ثبوت ہے۔ برطانوی سرکار ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے ٖغیر مشروط معافی مانگے، یہ سانحہ برطانوی تاریخ پر سیاہ دھبہ ہے، افسوس سے کام نہیں چلے گا، خطے کے عوام سے غیر مشروط معافی مانگنی ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار ہاوس آف کامنز لندن میں آل پارٹیز ایم پیز اور جلیانوالہ باغ سانحہ کمیٹی کی جانب سے مشترکہ تقریب سے ممبران برطانوی پالیمنٹ، انڈین، پاکستانی، بنگلہ دیشی کمیونٹی رہنمائوں نے کیا۔ مقررین میں جان میکڈونل ایم پی، ویرنڈرا شرما ایم پی، امرجیت سنگھ، پرویز فتح، روتھ کیڈبری ایم ی، جوگیند بینس، بنگلہ دیشی کمیونٹی راہنما شہریار احمد، بھگونت سنگھ، احمد نواز وٹو، نیشنل ایجوکیشن یونین کے راہنما پرمجیت سنگھ بھوگل، عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما محبوب الٰہی بٹ، انڈین کمیونسٹ پارٹی مارکسسٹ کے رہنما ہرسیب وینس، بلیک ایجوکیشن یونین کی رہنما پروفیسر ہرجیندر کور، لالہ محمد یونس اور محمد ضمیر بٹ شامل تھے۔ تقریب میں بڑی تعداد میں حاضرین نے ممبران پالیمنٹ سے سوال جواب بھی کئے۔ مقررین نے کہا کہ 15ویں صدی میں شروع ہونے والے کلونیل سسٹم نے ترقی پزیر محکوم ممالک کے کلچر، تعلیمی نظام اور خود کار انڈسٹری کو تباہ کر کے ایک کلرک پیدا کرنے والا نظام نافظ کیا تاکہ ان ممالک کے وسائل کو لوٹا جا سکے، اور صنعتی انقلاب کے بعد بننے والی اپنی صنعتوں کے لیے خام مال مہیا کیا جا سکے۔ آج بھی ترقی پزیر ممالک میں آزادی نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ مقررین نے کہا کہ جلیانوالہ باغ سانحہ برِصغیر کی قومی تاریخ کا سب سے اہم اور وحشیانہ واقعہ ہے، جِس میں پُر امن معصوم لوگوں کا سامراجی درندوں نے قتلِ عام کیا۔ اِس سے قبل 1857ء کی جنگِ آزادی میں بھی سامراجی درندگی ناقابلِ فراموش اور وحشیانہ تھی، جِس میں لگ بھگ 10 ملین جیتے جاگتے انسانوں کو صفۂ ہستی سے مٹا دیا گیا تھا۔مقررین نے کہا کہ جلانوالہ باغ کے واقعہ کے روز تو رولٹ ایکٹ کے خلاف احتجاج اور تحریک آزادی کے صفۂ اول کے راہنما ڈاکٹر سیف الدین کچلو اور ڈاکٹر ستیہ رام کی رہائی کے کیے جلیانوالہ باغ کی چار دیواری کے اندر پُر امن جلسہ تھا۔ اس وحشیانہ واقعہ میں 1600 سے زیادہ معصوم شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں مسلم بھی تھے، ہندو بھی، سکھ بھی اور عیسائی بھی۔ اِس واقع کے بعد جنرل ڈائیر فخریہ طور ہر برِصغیر کے عوام کو سبق سکھانے کا درس دیتا رہا۔ اس کے بعد برطانوی عوام واضع طور پر دو دھڑوں میں بٹ گئی، اب تحریک کو نئے سرے سے آرگنائز کر کے آل پارٹیز پارلیمانی گروپ فار جلیانوالہ باغ سانحہ کی نئے سرے سے منظم کیا جا رہا ہے، تاکہ اِس وحشیانہ درندگی پر عوامی شعور اُجاگر کیا جائے اور برطانوی ایوانوں کر اِس بات پر مجبور کیا جائے کہ وہ کلونیل دور میں کئے جانے والے مظالم پر معافی مانگیں۔ تقریب میں جلیانوالہ باغ سانحہ کمپین کے اہم سپورٹر اور انسانی حقوق کے علمبردار لارڈ شیخ کے انتقال پر گہرے دکگ کا اظہار کیا گیا اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

یورپ سے سے مزید