• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ کے سینئرجج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو خط لکھ کر انہیں فوری طور پر یہ عہدہ چھوڑ دینے کا مشورہ دیا ہےجبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سیکرٹری کابینہ سیکرٹریٹ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی خط لکھا ہے۔ انہوں نے اٹارنی جنرل کو بھی خط کی کاپی بھجوا دی ہے۔جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو سپریم کورٹ کی ساکھ اور وقار مزید تباہ نہ کرنے دیا جائے‘بہتر سمجھیں تو رجسٹرار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر انضباطی کارروائی کی جائے ۔رجسٹرار کو ہٹانے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔آئین کے تحت بیوروکریسی کو جوڈیشری سے الگ رہنا چاہیے۔قاضی فائز عیسیٰ نے خط کی کاپی چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی بھجوا دی ہے۔جسٹس فائز عیسیٰ نےرجسٹرار سپریم کورٹ کو دوصفحے کے لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ میں آپ کا 31مارچ 2023کا سرکلر دیکھ کر حیرت زدہ ہوگیا ہوں،یہ سرکلر سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کی جانب سے 29مارچ کے از خود نوٹس کیس نمبر 4/22کے حکمنامہ کو کالعدم قرار دیتا اور اس کی نفی کرتا ہے ،فاضل جج نے لکھا ہے کہ رجسٹرار کے پاس عدالتی حکمنامہ کو کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں جبکہ چیف جسٹس بھی عدالتی حکمنامہ کیخلاف کوئی انتظامی آرڈر جاری نہیں کر سکتے، فاضل جج نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے کہ یہ کہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ بطور سینئر افسر آپ سے توقع کی جاتی ہے کہ آ پ کو معلوم ہو کہ آئین کے آرٹیکل 189کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے آئین کے کیا تقاضے ہیں،یہ سرکلر سپریم کورٹ کے ایک حکمنامہ سے متعلق ہے‘اگر آپ نے اس حکم کا مطالعہ کیا ہے توآپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ اس مقدمہ کی سماعت کے دوران اس بنچ نے آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت ازخود نو ٹس نہیں لیا ہے بلکہ اس سے قبل یہ مقدمہ 15مارچ 2023کو سماعت کیلئے مقرر ہوا تھا ،آپ کو اس پر ایک نظر ڈال کر اس تضاد کا جائزہ لینا ہوگا کہ آپ کا سرکلر عملدرآمد کے قابل نہیں ،فاضل جج نے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ اورخود آپ کے اپنے مفاد میں بھی بہتر یہی ہے کہ اس سرکلر کو فوری طور پرواپس لیتے ہوئے ان تمام لوگوں کو بھی اس سے آگاہ کردیں جن جن کو بھیجا گیا ہے ،فاضل جج نے لکھا ہے کہ آپ کا رویہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آپ رجسٹرار کے عہدہ کیلئے مطلوبہ اہلیت ،سمجھ بوجھ اور صلاحیت کے حامل نہیں ہیں،مزید براں ایک بیوروکریٹ جس کے پاس رجسٹرار سپریم کورٹ کا عہدہ ہو؟ نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، آئین کاآرٹیکل 175(3) عدلیہ کی انتظامیہ سے مکمل علیحدگی کو لازمی بناتا ہے ، دیگر شہریوں کی طرح آپ بھی بطور رجسٹرار آئین کے آرٹیکل 5 کی شق 2 کے تحت سپریم کورٹ کے احکامات پر مکمل عملدآر مد کرنے کے پابند ہیں، لہٰذاآپ کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ فوری طور پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے عہدہ سے علیحدہ ہوجائیں۔

اہم خبریں سے مزید