دانشمندی تو اسی میں تھی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا تھنک ٹینک پی ایس ایل میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کونیوزی لینڈ کی نسبتا کمزور ٹیم کے خلاف ہوم گراونڈ میں موقع دیتا۔ لیکن شائد نادان دوستوں نے غلطی کی اور افغانستان نے تاریخ رقم کرتے ہوئے ٹی ٹوئینٹی سیریز جیت لی، اعظم خان ،طیب طاہر اور عبداللہ شفیق بری طرح ناکام رہے۔ خاص طور پر کمزور فٹنس کے ساتھ اعظم خان کو دوسرے میچ کے بعد ڈراپ کردیا گیا۔ اب اعظم خان کی ٹیم میں واپسی آسان نہیں ہوگی۔ البتہ افغانستان کی سیریز میں فاسٹ بولروں احسان اللہ ،زمان خان اور بیٹسمین صائم ایوب نے اچھی کارکردگی دکھاکر یہ ثابت کیا کہ یہ کھلاڑی مستقبل میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا مستقل حصہ بن سکتے ہیں۔
ہارون رشید کی سربراہی میں سلیکشن کمیٹی کو جلد ہی اپنی غلطی احساس ہوگیاکہ انہوں نے حد سے زیادہ تجربات کئے ، نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئینٹی اور ون ڈے سیریز میں بابر اعظم،محمد رضوان،شاہین شاہ آفریدی،حارث روف اور فخر زمان کی واپسی ہوگئی۔ اسی افرا تفری میں یہ خبریں بھی گردش میں تھیں کہ بابر اعظم کو مستقل بنیادوں پر کپتانی سے فارغ کردیا جائے گا۔پھر افغان سیریز میں شاداب خان نے جس طرح کی غیر ذمے دارانہ پریس کانفرنس کی اس سے پی سی بی کو بھی سبکی اٹھانا پڑی اور نائب کپتان کی حیثیت سے شاداب خان کو ہٹانے کی مہم چلتی رہی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیم کا اعلان کرکے بابر اعظم پر اعتماد کا اظہار کیا اور شاداب خان کو بھی نائب کپتان برقرار رکھا گیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے جعلی خبریں پھیلانے والوں کو پیغام دیا ہے کہ انہیں اب شرمندگی اٹھانا پڑی ہوگی۔ سوشل میڈیا پیغام میں انہوں نے لکھا کہ بابر اعظم مجھ سے ملنے کے لیے آئے تھے۔ میں نے انہیں بتایا کہ وہ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں پاکستان ٹیم کی قیادت کریں گے۔
ملاقات کے بعد پی سی بی نے اسکواڈز کا اعلان کردیا نجم سیٹھی نے براہ راست میڈیا کا نام لینے سے گریز کیا اور انگریزی کا ایک محاورہ استعمال کیا جس کے مطابق جو لوگ جعلی خدشات پھیلا رہے تھے اور قیاس آرائیاں کررہے تھے وہ غلط ثابت ہوئے ہیں اور انہیں شرمندگی اٹھانا پڑی ۔واضع رہے کہ کئی دنوں سے بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹانے اور شاداب خان کو ٹی ٹوئینٹی کی کپتانی سے محروم کرنے کی خبریں گردش میں تھیں۔ اگر افغانستان کی سیریز میں پاکستان جیت جاتا تو پھر بابر اعظم کی کپتان کی حیثیت سے جگہ خطرے میں پڑسکتی تھی۔لیکن کچے پھل توڑنے کا انجام پاکستان کی شکست پر ہوا اور پی سی بی کو ریورس گیئر مارنا پڑا۔
نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لئے جس ٹیم کا اعلان ہوا ہے اس میں مکی آرتھر،گرانٹ بریڈ برن اور غیر ملکی کوچز کی رائے بھی شامل ہے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کنسلٹنٹ مکی آرتھر 18اپریل کو لاہور پہنچ رہے ہیں۔ پی سی بی سے بات چیت کے بعد وہ ڈ ربی شائر کی کوچنگ کرنے انگلینڈ چلے جائیں گے وہ نیوزی لینڈ کے میچ دیکھیں گے۔
نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لئے ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈبرن اور بیٹنگ کوچ اینڈریو پیوٹک گیارہ اپریل کو لاہور پہنچ رہے ہیں اور پاکستانی ٹیم کے تربیتی کیمپ کی نگرانی کریں گےذرائع کے مطابق افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئینٹی سیریز میں پاکستان کی کوچنگ کرنے والے عبدالرحمن، گرانٹ بریڈ برن کی سیریز میں معاونت کریں گے اور بریڈ برن کی غیر موجودگی میں کیمپ کی نگرانی کریں گے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں عمر گل کے بولنگ کوچ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔
عمر گل کو افغانستان کے خلاف سیریز کے لیے بولنگ کوچ مقرر کیا گیا تھا۔پی سی بی نے مکی آرتھر کے کوچنگ اسٹاف میں مورنی مورکل کی خدمات حاصل کی ہے۔ وہ ان دنوں انڈین لیگ میں مصروف ہیں۔ مورنی مورکل لیگ سے فارغ ہونے کے بعد بولنگ کوچ کی ذمے داریاں سنبھالیں گے ۔چیف سلیکٹر ہارون رشید کو ہواوں کے رخ پر چلنے کا وسیع تجربہ ہے کہتے ہیں کہ بابر اعظم کی کپتانی کے حوالے سے صرف افواہیں گردش میں رہیں ،میں نے تو اس حوالے کبھی بات نہیں کی۔
بابراعظم ہمارا کپتان ہے، اس سے مکمل مشاورت اور ہر کھلاڑی پر بات ہوئی ہے، بابر سے دو تین ملاقاتیں ہوئیں،کسی کی سلیکشن پر اختلاف نہیں ، سب ایک پیج پر ہیں، اب بار اعظم پر انحصار ہے کہ کس کو کھلاتے ہیں اور کس کو نہیں، شاداب خان بہت کم کرکٹ کھیلا ہے، اس کو موقع دینا بنتا ہے، نیوزی لینڈ کے خلاف اچھا مقابلہ ہوگا، میں کسی ٹیم کو ہلکا نہیں سمجھتا، ہمارے ہاں ہار جیت پر زیادہ ایشو ہوتے ہیں، دنیا میں ایسا نہیں ہوتا، کوئی ٹیم ہارنے کے لیے میدان میں نہیں اترتی۔
سلیکشن کمیٹی کیوں کسی کھلاڑی سے رابطہ کرے گی؟ سب کے لیے دروازے کھلے ہیں، لیگز میں اگر کھیلتے ہیں تو وہاں اچھا کریں اور جگہ بنائیں۔ان کا کہنا ہے کہ تین میگا ایونٹ ایشیاکپ، ورلڈکپ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ آئندہ برس ہونا ہیں، اس کے مطابق کمبی نیشن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں ورلڈ کپ سے قبل 8ون ڈے میچ کھیلنا ہیں اس لئے بڑی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ ہمارے پاس ایشیا کپ سے قبل 8 ون ڈے میچز ہیں، ان 8 ون ڈے میچز میں ہمیں بہت کچھ دیکھنا ہے، ٹیم نے ون ڈے میچز بہت کم کھیلے ہیں۔افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئینٹی سیریز میں شکست کے بعد سلیکٹرز نے جن کھلاڑیوں کو آرام دیا تھا وہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں واپس آگئے ہیں۔
شاداب خان کو بدستور نائب کپتان بناکر ان کے حوالے سے جاری میڈیا میں قیاس آرائیاں دم توڑ گئی ہیں۔ افغانستان کی سیریز میں اچھی کارکردگی پر فاسٹ بولر احسان اللہ کو ٹی ٹوئینٹی اور ون دے ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔زمان خان اور صائم ایوب ٹی ٹوئینٹی ٹیم کا حصہ ہیں۔ اعظم خان کو خراب کارکردگی پر ڈراپ کردیا گیا ہے۔ عبداللہ شفیق ٹی ٹوئینٹی ٹیم سے ڈراپ ہوگئے ہیں اور ون ڈے ٹیم کا حصہ ہیں۔
شان مسعود دونوں فارمیٹ میں ٹیم کا حصہ ہیں۔ خراب کارکردگی کے باوجود نسیم شاہ کو ایک اور موقع دیا گیا ہے۔ افغانستان کے خلاف آرام دیئے کے بعد ٹاپ پلیئرز بابر اعظم، شاہین آفریدی ، فخر زمان، حارث رؤف اور وکٹ کیپر محمد رضوان کی اسکواڈ میں واپسی ہوئی ہے۔ شاہین شاہ آفریدی ورلڈ کپ کے بعد پہلی مرتبہ انٹرنیشنل کرکٹ کھیلیں گے۔ لیگ اسپنر اسامہ میر کو ون ڈے اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔ پی ایس ایل کے کامیاب بولرعباس آفریدی ، ابرار احمد اور طیب طاہر ریزرو پلیئرز میں شامل ہیں۔ پہلا میچ 14اپریل کو قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔