• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کا ایکشن‘ چینی کی بین الاضلاعی نقل و حمل پر پابندی عائد

اسلام آباد ( رپورٹ:حنیف خالد) پورے پاکستان میں چینی کا سنگین بحران پیدا ہو گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس بحران کیخلاف سخت قانونی ایکشن لینے کی ہدایت کی ہے۔ پنجاب بھر میں چینی کی بین الاضلاعی نقل و حمل پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ تمام شوگر ملز مالکان سے چینی کا ڈیٹا سیکرٹری خوراک پنجاب محمد زمان وٹو اور اُنکی ٹیم نے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کے حکم پر حاصل کر لیا ہے۔ صوبائی سیکرٹری خوراک نے جنوبی پنجاب سمیت صوبہ بھر میں چینی کے بڑے بڑے غیر قانونی گوداموں کو سربمہر کرانے کا آغاز کر دیا ہے۔ اور کہا ہے کہ اسمگلرز‘ سٹے بازوں‘ ذخیرہ اندوزوں ‘ ملوث ڈیلرز کیخلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا گیا جیو نیوز کے مطابق پنجاب بھر میں چینی کی مصنوعی گرانی پیدا کرنے والوں کیخلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ اسی طرح جیو نیوز نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان سے 4لاکھ ٹن چینی افغانستان اسمگل کر دی گئی ہے جس سے شوگر مافیا نے 115ارب روپے کا منافع کمایا ہے۔ یہ پتہ لگایا جا رہا ہے کہ پنجاب‘ سندھ اور خیبر پختونخوا کی شوگر ملوں کی چینی کن راستوں سے افغانستان اسمگل کی گئی جبکہ حکومت شوگر ملوں کے مالکان‘ سٹے بازوں‘ ذخیرہ اندوزوں‘ شوگر ڈیلروں کیخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر رہی ہے جنہوں نے ملک کے اندر سے چینی افغانستان اسمگل کرائی ہے۔ ادہر پنجاب بھر میں اب تک ایک لاکھ سے زائد چینی کی ذخیرہ کی گئی بوریاں پکڑی گئی ہیں‘ انکے گوداموں کو ضلعی انتظامیہ سربمہر کر رہی ہے۔ کین کمشنر پنجاب کے قریبی ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک اس بات کا سراغ لگا رہا ہے کہ کن شوگر ملوں کی چینی افغانستان اسمگل ہو رہی ہے۔ جیو نیوز کے مطابق 25روپے کلو چینی مہنگی ہونے سے شوگر ملز مالکان کو 115ارب روپے کا فائدہ ہوا ہے۔ کراچی کے ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالرؤف ابراہیم کے مطابق سٹے بازوں نے حکومت کی رٹ کو چیلنج کر دیا ہے اور یہی سٹے باز رمضان شروع ہونے تک ہول سیل مارکیٹ میں چینی ایک سو روپے فی کلو سے زیادہ کر چکے تھے جبکہ عبدالرؤف ابراہیم نے مزید بتایا کہ شوگر ملوں کے ایکس ملز ریٹ 77اور 78روپے ایکس ملز ریٹ رہے ہیں اور اس میں شوگر ملز کا پرافٹ بھی شامل ہے۔ پاکستان کی شوگر مارکیٹ سٹے کی نظر ہو چکی ہے۔ رمضان سے پہلے بیس پچیس روپے کلو سٹے بازوں نے قیمت بڑھائی۔ انہوں نے سٹے کے متعلق عوام کو بتایا کہ ڈیڑہ مہینے کے اندر رمضان کے آغاز تک چینی کے ریٹ میں 20روپے کلو اضافہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سٹے باز اور شوگر ملز مالکان 2روپے بیانہ‘ 2روپے بیانہ اور 3روپے بیانہ کے کوڈ استعمال کرتے ہیں۔ بیانے کا مطلب 20ہزار روپے گاڑی پرافٹ دینا ہے۔ سٹے کا کھیل پنجاب بھر میں اور کراچی میں شروع ہے اور اگر اس کو نہ روکا گیا تو چینی کی قیمتیں ڈیڑھ سو روپے کلو تک چلی جائینگی۔ دریں اثناء جیو نیوز کے مطابق پشاور میں چینی 131روپے کلو تک چلی گئی۔ شوگر ڈیلرز کے مطابق چینی کا ایکس ملز ریٹ چینی مافیا خود طے کرتا ہے‘ حکومت چینی کی ایکس ملز پر قیمت فروخت طے کرتی ہے لیکن شوگر ملیں اپنی مرضی سے حکومتی مقرر کردہ قیمتوں سے اضافی قیمت کے ایکس ملز ریٹ جاری کر کے چینی فروخت کر رہے ہیں۔ اضافی رقم مافیا کی جیبوں میں جاتی ہے اور اس طرح قومی خزانے کو ڈبل نقصان ہوتا ہے کیونکہ اس پر ایف بی آر کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت رجسٹرڈ چینی پر ٹیکس وصول نہیں ہوتا کیونکہ یہ ’’بالائی منافع‘‘ ہوتا ہے۔ عبدالرؤف ابراہیم نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان میں چینی کی قلت نہیں ہے‘ اسی لئے اڑھائی لاکھ ٹن حکومت نے برآمد کرنے کی اجازت دی لیکن اسکے ساتھ یہ شرط عائد کی کہ چینی کی برآمد سے ملکی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہونا چاہئے۔ اسکے برعکس رمضان سے قبل چینی کے ایکس ملز ریٹ جو شوگر انڈسٹری خود طے کرتی ہے وہ 78‘ 79‘ 80روپے فی کلو رہے‘ اس طرح رمضان سے فوری پہلے 78روپے ایکس ملز ریٹ تھے جو 9اپریل کو 116روپے سے تجاوز کر گئے‘ اس طرح 38روپے فی کلو چینی کے ایکس ملز ریٹ پاکستان میں بڑھ چکے۔ بقول ماجد ملک سینئر ممبر پنجاب شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن اتوار 9اپریل کو وسطی پنجاب کی شوگر ملوں کے ایکس ملز ریٹ 115روپے پچاس پیسے فی کلو ہو گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا کی شوگر ملوں کے ریٹس 116روپے پچاس پیسے کلو ریکارڈ کئے گئے۔ لوئر سندھ کی شوگر ملز کے ایکس مل ریٹ 115روپے پچاس پیسے فی کلو رہے‘ اپر سندھ کی شوگر ملوں کے ایکس ملز ریٹ 114روپے کلو ہو گئے۔ جنوبی پنجاب کی شوگر ملوں کے ایکس ملز ریٹ 113روپے پچاس پیسے کلو تک چلے گئے۔ دریں اثناء حکومت پنجاب کے سیکرٹری خوراک محمد زمان وٹو نے چینی کی نقل و حمل کیلئے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کا پرمٹ حاصل کرنا لازمی قرار دیدیا ہے۔ ایک ضلع سے دوسرے ضلع تک چینی لے جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ صرف متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کی طرف سے جاری کردہ پرمٹ پر چینی لے جائی جا سکے گی۔ وزیراعظم کی سٹے بازوں‘ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کیخلاف قانونی کارروائی کی ہدایت پر ملک بھر میں ایکشن شروع کر دیا گیا ہے۔ بلوچستان کسٹمز نے ایف بی آر کی ہدایت پر چینی کی اسمگلنگ کیخلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے۔ گزشتہ روز لک پاس فیلڈ انفورسمنٹ یونٹ نے فرنٹیر کانسٹیبلری کے تعاون سے 1960بوری چینی جو 3گاڑیوں میں لوڈ تھی کی اسمگلنگ ناکام بنا کر گاڑیوں سمیت چینی قبضے میں لے لی۔ اسی طرح نوتال اور درخشاں فیلڈ انفورسمنٹ نے کوئٹہ سے سندھ پنجاب شاہراہ پر آنیوالی 4گاڑیوں سے 2650بوری چینی قبضے میں لے لی ہے۔ پچھلے دو ہفتوں کے دوران 848میٹرک ٹن چینی کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنائی گئی ہے جبکہ جولائی 2022ء سے اپریل 2023ء کے دوران 2594میٹرک ٹن چینی کی اسمگلنگ ناکام بنائی گئی۔ چیف کلکٹر کسٹمز بلوچستان محمد سلیم اور کلکٹر انفورسمنٹ کوئٹہ سمیع الحق کی ہدایات پر ایڈیشنل کلکٹر انفورسمنٹ آفتاب اللہ شاہ اور ایڈیشنل کلکٹر عبیداللہ‘ ڈپٹی کلکٹر ‘ اسسٹنٹ کلکٹرز‘ کسٹم سپرنٹنڈنٹ‘ انسپکٹرز اور دوسرے سٹاف کے ساتھ مل کر صوبے کے دور دراز اور حساس علاقوں میں وسیع پیمانے پر چینی کی اسمگلنگ جو افغانستان کیلئے ہو رہی تھی کی کوششیں ناکام بنائی گئیں۔ پاکستان کسٹمز بلوچستان کے ترجمان ڈاکٹر عطاء وڑائچ کے مطابق بلوچستان میں کروڑوں روپے مالیتی چینی کی اسمگلنگ ناکام بنا کر اس پر قبضہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی سخت ترین ہدایات کے بعد چینی کے اسمگلروں کیخلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی۔دریں اثناء جنوبی پنجاب کروڑ پکا کے اسسٹنٹ کمشنر نے ایک گودام کو سیل کر دیا جس میں چینی کی ہزاروں بوریاں موجود تھیں۔ پنجاب کے دوسرے علاقوں میں بھی سیکرٹری خوراک زمان وٹو نے سٹے بازوں اور ذخیرہ اندوزوں کے غیر قانونی گودام سیل کرا دیئے ہیں اور تمام شوگر ملوں سے ڈیٹا منگوا لیاہے۔
اہم خبریں سے مزید