لندن (پی اے) الزائمر کی بیمار ایک ماہر کو 2040 تک علاج کی امید ہے۔ برطانیہ کی الزہمر کی معروف ایک ماہر کو امید ہے کہ بیماری کی سب سے عام اقسام کے لیے علاج20سال کے اندر دستیاب ہوگا۔ کارڈف یونیورسٹی کی پروفیسر جولی ویلمز کی ٹیم نے ایسے92جینز کی شناخت کی ہے جو بیماری کے پھیلنے کا خطرہ بڑھاتی ہیں 2009میں ریسرچ کے آغاز پر وہ صرف ایسی تین جینز کے بارے میں جانتے تھے۔ پروفیسر جولی نے الزہمر کی30سال اسٹڈی کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ چیزیں تیزی پکڑ رہی ہیں اور بہتری عمل میں آرہی ہے۔ مرتھائر ٹائیڈ فل میں پیدا ہونے والی اکیڈمک نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ7سال میں زیادہ معلومات کی حامل ہوئی ہیں جو وہ پچھلے بیس برسوں میں نہیں جانتی تھیں۔ انہیں ان کی ریسرچ کے لیے سی بی ای مقرر کیا گیا ہے۔ الزہمر کی بیماری دماغ کو متاثر کرتی ہے اور ڈیمنیشیا کا سب سے عام سبب ہے جو50سال سے زائد عمر کے لوگوں کی سب سے بڑی قاتل ہے۔ کارڈف یونیورسٹی کے یوکے ڈیمینشیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی سینٹر ڈاکٹر پروفیسر ولیمز نے کہا ہے کہ جین تھراپی بین الاقوامی اسٹڈیز کی بہتر مفاہمت کے ساتھ روزانہ ریسرچ کرنے والوں کو مزید بتا رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایک مرتبہ یہ جان لینے کے بعد کہ کہاں سے شروع کرنا ہے، ان اثرات کا مطالعہ کرسکتے ہیں جو جین دماغ کی مخصوص سرگرمی پر مرتب ہوتے ہیں۔ 90کے عشرے میں جن ٹیسٹوں پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے تھے اب وہ تقریباً30پونڈ میں کیے جاسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم اب جانتے ہیں کہ ناقص جینز کی تبدیلی وہ راستہ ہے جس کے ذریعے امیون سیلز تبدیل کیے جاسکتے ہیں اور اس کو مائیکرو گیلیاورک کہا جاتا ہے۔ یہ دماغ کی بن لاریز ہیں اور ان سے اس کچرے کو دور کیا جاسکتا ہے۔ وہ اس کے لیے کم اثرانگیز ہوسکتی ہیں اور غلطی سے صحت مند سیلز کو ہلاک کرسکتی ہیں جن میں سائپانسپنر شامل ہیں درحقیقت سائپانسنر نیورونز کے درمیان کنکشن ہوتے ہیں اور اس لیے اگر انہیں غلط سے ختم کردیا جائے تو اس سکے کنکشن کا ضیاع ہوسکتا ہے اور اس سے سوچ کا ضیاع ہوسکتا ہے، یادداشتیں ختم ہوسکتی ہیں انہوں نے کہا کہ ان کی ہزاروں اسٹڈیز کے مطالعے سے انہیں یہ احساس ہوا ہے کہ کبھی کوئی اسموکنگ گن نہیں ہوگی بلکہ اس کے بجائے بیماری کو ہارٹ ڈزیز یا فالج سے زیادہ کے طور پر دیکھا جائے، جہاں بہت سارے عناصر کام کرتے ہیں اور اس میں تاخیر یا روکنے کیلئے متعدد تھراپیز مدد کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ2040ء تک ان کے خیال میں ہم اس پوزیشن منیں ہوں گے کہ علاج کی ایک رینج کی پیشکش کی جائے۔