لندن (مرتضیٰ علی شاہ) بھارتی حکومت نے برطانیہ سے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں مقیم خالصتان تحریک کے حامیوں کی نگرانی میں اضافہ کرے۔ یہ مطالبہ دو ہفتے قبل لندن میں سکھوں کے ایک گروپ کی جانب سے بھارت کے ہائی کمیشن میں سیکورٹی کی خلاف ورزی پر کیا گیا، جب گروپ نے ہائی کمیشن سے بھارت کا قومی پرچم اتار کر خالصتان کا جھنڈا لہرا دیا تھا۔ اس واقعے نے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو اس حد تک بڑھا دیا ہے کہ بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن کے باہر سے سیکورٹی ہٹا دی۔ بھارتی حکومت نے برطانوی سفارت کاروں سے احتجاج بھی کیا تھا اور اہم تجارتی مذاکرات کو بھی معطل کردیا۔ بھارتی حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ اور بھارت کی وزارت داخلہ کے سینئر عہدیداروں کے درمیان نئی دہلی میں ہونے والی ملاقات میں بھارتی فریق نے خاص طور پر بھارت میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کیلئے خالصتانی عناصر کی طرف سے برطانیہ کی سیاسی پناہ کی حیثیت کے غلط استعمال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور برطانیہ کے ساتھ بہتر تعاون کی درخواست کی ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) کو مرکزی گروپ کے طور پر نامزد کیا ہے، جس کی نگرانی کی جانی چاہئے اور اس کے علاوہ دل خالصہ یو کے، ببر خالصہ انٹرنیشنل، سکھ فیڈریشن، انٹرنیشنل سکھ یوتھ فیڈریشن اور برطانیہ میں سرگرم دیگر گروپوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جن کی اجتماعی پیروی دسیوں ہزار سکھس کرتے ہیں۔ بھارتی حکام نے یوکے وفد کو بتایا کہ ایس ایف جے کی جانب سے خالصتان ریفرنڈم کیلئے ووٹنگ برطانیہ کے شہروں میں شروع ہوئی اور بھارتی حکومت کی جانب سے متعدد درخواستوں کے باوجود ان تقریبات کو روکا نہیں گیا۔ نئی دہلی میں منعقدہ 5 ویں انڈیا برطانیہ ہوم افیئرز ڈائیلاگ کے دوران بھارت نے برطانوی حکومت سے یہ مطالبات کئے۔ مذاکرات میں برطانیہ کی نمائندگی مستقل سیکرٹری سر میتھیو مائیکرافٹ نے کی جبکہ بھارت کی نمائندگی ہوم سیکرٹری اجے کمار بھلا نے کی۔ بھارتی حکومت نے کہا کہ دونوں فریقوں نے جاری تعاون کا جائزہ لیا اور مزید اقدامات کی نشاندہی کی، جس میں برطانیہ میں بھارت مخالف سرگرمیوں بشمول خالصتان کی حامی انتہا پسندی سمیت دیگر مسائل شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بھارتی حکومت نے برطانوی وفد کو بتایا کہ سکھس فار جسٹس جیسے گروپ خالصتان کے مقصد کیلئے ہزاروں سکھ نوجوانوں کی بنیاد پرستی میں ملوث ہیں اور یہ مسئلہ بھارت کیلئے بڑا درد سر بن گیا ہے۔ بھارت اور برطانیہ کے درمیان بھارتی ہائی کمیشن کی عمارت پر خالصتان کا جھنڈا لہرائے جانے کے بعد اختلافات پیدا ہو گئے لیکن کشیدگی اس وقت بڑھ گئی ہے جب ہزاروں سکھوں نے بھارتی ہائی کمیشن کے باہر امرت پال سنگھ پر بھارتی حکومت کے کریک ڈاؤن اور پورے صوبہ پنجاب میں انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف احتجاج کیا۔ بھارت کینیڈین اور آسٹریلوی حکومتوں سے احتجاج کرتے ہوئے ایس ایف جے کی طرف سے خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ کو بند کروانے کا باقاعدگی سے مطالبہ کر رہا ہے لیکن دونوں حکومتوں نے بھارت کو بتایا ہے کہ وہ جمہوری سرگرمی پر پابندی لگانے سے قاصر ہیں۔