• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی فلم انڈسٹری کی بقاء اب صرف عیدین پر ریلیز ہونے والی فلموں کی زبردست کام یابی سے جڑی ہے۔ فلمیں عید پر بھی بزنس نہیں کرتیں، تو سینما گھر سارا سال خالی رہتے ہیں۔2023ء میں میٹھی عید یعنی عیدالفطر پر ہر سال کی طرح فلمی دَنگل سجے گا۔ جیت کا تاج کس کے سر پر سجے گا، اس کا فیصلہ چند روز بعد ہی ہو جائے گا۔ گزشتہ برس عیدالفطر پر پانچ فلمیں سینما گھروں کی زینت بنیں، مگر کوئی بھی باکس آفس پر دُھوم نہیں مچا سکی۔ البتہ ثاقب خان اور صبا قمر کی فلم ’’ گھبرانہ نہیں ہے‘‘کو فلم بینوں نے تھوڑا بہت سراہا تھا۔ 

رواں برس بھی چار پانچ فلمیں سینما گھروں کی رونقیں بحال کرنے آرہی ہیں۔ انگریزی، پنجابی اور پشتو فلم شامل کر لیں تو ان کی تعداد آٹھ ہو جاتی ہے۔ دو فلمیں ایسی ہیں، جن کے مابین کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ ان میں ایک پروڈیوسر شایان خان اور ہدایت کار فیصل قریشی کی ایکشن اور مزاحیہ فلم ’’منی بیک گارنٹی‘‘ اور دوسری ماضی کے فلمی ہیرو شاہد کی پروڈیوس کردہ ہدایت کامران شاہد کی فلم ’’ہوئے تم اجنبی‘‘شامل ہیں۔ دیگر فلموں میں ’’لاہور قلندر‘‘ ،’’دادل‘‘ ،’’ببراگجر‘‘ اور ’’دوڑ‘‘ شامل ہیں۔ 

فلم ’’دوڑ‘‘ کی کاسٹ میں اسد محمود، عروج چوہدری،شہباز،شفقت چیمہ، سدرہ نور، اظہر رنگیلا، راشد محمود ، اسلم حسن اور کامران مجاہد شامل ہیں۔ فلم کے ہدایت کار ندیم چیمہ ہیں، جب کہ ’’دادل‘‘ کے فن کاروں میں اداکارہ سونیا حسین، محسن عباس حیدر، شمعون عباسی، عدنان شاہ ٹیپو و دیگر شامل ہیں۔ فلم کے ہدایت کار ابوعلیحہ ہیں۔ فلم ’’لاہور قلندر‘‘ کی کاسٹ میں سینئر اداکارہ صائمہ نور، بنٹوبٹ، شہریار چیمہ، کامران شاہد، شفقت چیمہ اور قیصر پیا و دیگر شامل ہیں۔ اس فلم کے ڈائریکٹر شاہد رانا، جب کہ اسے ناصر ادیب نے لکھا ہے۔

سب سے پہلے ہم فلمی دنیا میں قدم رکھنے والے نئے ہدایت کار کامران شاہد کی فلم’’ہوئے تم اجنبی‘‘کی بات کرتے ہیں۔ اسے لکھا بھی کامران شاہد نے خود ہی ہے اور پروڈیوسر شاہد حمید ہیں، جو ماضی میں کئی کام یاب فلموں کے ہیرو رہ چکے ہیں۔ فلم کی کہانی 1971ء میں بچھڑ جانے والے جوڑے کے گرد گھومتی ہے۔ رومانس اور رسیلے گیتوں سے سجی اس فلم کے ستاروں میں اداکارہ عائشہ عمر، میکال ذوالفقار، سعدیہ خان، محمود اسلم، ثمینہ پیرزادہ ، شفقت چیمہ، شمعون عباسی اور سہیل احمد منفرد اور دل چسپ روپ میں سامنے آئیں گے۔ 

سعدیہ خان اور میکال ذوالفقار علی رومانٹک جوڑی کو فلم کی جھلک میں بہت پسند کیاگیا اور سہیل احمد کو خاتون کے کردار میں سب پسند کر رہے ہیں۔ فلم کے ہدایت کار کامران شاہد کا کہنا ہے کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ ماضی کی طرح فلموں کے گیت مقبول ہوں۔ اس لیے فلم میں گیارہ گیت شامل کیے ہیں۔ فلم میں دِل ہلا دینے والے ایکشن بھی دیکھنے کو ملیں گے۔ میں نے زندگی کے کئی برس اس فلم کی کام یابی کے لیے لگائے ہیں۔ 

تمام فن کاروں نے جان دار اداکاری کی ہے۔ میں نے فلم کی ڈائریکشن کسی سے سیکھی نہیں ہے۔ میرے والد نے کبھی فلم کے سیٹ پر بھی آنے کی اجازت نہیں دی، لیکن اس کے باوجود بھی ’’ہوئے تم اجنبی‘‘ سینما اسکرین پر رنگ جمائے گی۔ ابھی تک مجھے فلم کا شان دار رسپانس مل رہا ہے۔ اگر فلم ہٹ ہوگئی تو آئندہ فلم بنانے کا سوچوں گا، ہو سکتا ہے آئندہ کوئی اور فلم نہ بنا سکوں، کیوں کہ میرے پاس وقت بہت کم ہوتا ہے، مجھے اپنا ٹی وی شو کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔‘‘

2023ء کی عیدالفطر پر سینما اسکرین پر فن کاروں کے ساتھ ساتھ کرکٹ کی دُنیا کے سپراسٹار وسیم اکرم بھی جلوے بکھیرتے نظرآئیں گے اور ان کا بھرپور ساتھ دیں گی، ان کی آسٹریلین بیگم۔ فلم کی جھلک میں وسیم اکرم کے بھنگڑے نے فلم بینوں کی بھرپور توجہ حاصل کی ہوئی ہے۔ جی ہاں!! ہم بات کررہے ہیں، ہدایت کار مزاحیہ فن کار فیصل قریشی کی فلم ’’منی بیک گارنٹی‘‘کی، جس میں یہ سب کچھ دیکھنے کو ملے گا۔ اس فلم میں کئی نئی چیزیں سامنے آرہی ہیں۔ بالی وڈ، لالی وڈ اور ہالی وڈ میں اداکاری کے جوہردکھانے والے نئی نسل کے مولا جٹ فواد خان، مزاحیہ کردار میں جلوہ افروز ہوں گے۔ 

فواد خان، مولاجٹ کی دنیا بھر میں غیر معمولی کام یابی کے بعد شہرت کے ساتوں آسمانوں کو چُھو رہے ہیں۔ ان کی شہرت سے ’’منی بیک گارنٹی‘‘ کو بہت فائدہ ہوگا۔ فواد خان کا کہنا ہے کہ میری نئی فلم ’’پیسا وصول ہے‘‘ میں نے اس سے قبل چھوٹی اسکرین پر مزاحیہ کردار پرفارم کیے ہیں، لیکن کسی فلم میں پہلی بار مزاحیہ کردار میں ایکشن میں نظرآئوں گا۔ میں اس فلم میں وسیم اکرم کا مینیجر بنا ہُوں۔ 

ہم نے خُوب شرارتیں کی ہیں۔ میری خواہش ہے کہ ’’دی لیجنڈ آف مولاجٹ‘‘ کی طرح سب فلمیں کام یاب ہوں۔ ہماری پاکستان فلم انڈسٹری ترقی کرے۔ مزید نئے ڈائریکٹرز اور فن کار سامنے آئیں۔ میری ایک اور فلم بھی رواں برس آنے والی ہے، جس کا نام ’’نیلوفر ‘‘ ہے، اس فلم میں ایک مرتبہ پھرماہرہ خان کو فلم بین میرے ساتھ دیکھیں گے۔ فلم انڈسٹری کے ٹائی ٹینک کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے پروڈیوسر، ڈائریکٹر، ڈسٹری بیوٹرز اور فن کاروں کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔ میری دُعا ہے عید کی ساری فلمیں کام یاب ثابت ہوں۔‘‘

’’منی بیک گارنٹی‘‘ کے دیگر فن کاروں میں جاوید شیخ، افضل ریمبو، مانی، فیصل قریشی، حِنا دل پذیر، میکال ذوالفقار اور عائشہ عمر بھی شامل ہیں۔ اتنے سارے مشہور فن کار ایک ساتھ کسی فلم میں ایک زمانے کے بعد اکٹھے ہوں گے۔ عائشہ عمر اور میکال ذوالفقار اس عید پر بہت خوش دکھائی دے رہے ہیں کہ ان کی دو بڑی فلمیں بہ یک وقت سینما گھروں کی زینت بنیں گی۔ 

فلم بین عائشہ عمر کا خصوصی ڈانس نمبر بھی منی بیک گارنٹی میں دیکھ سکیں گے۔ چند برس قبل عائشہ عمر کا ایک آئٹم نمبر ’’ٹوٹی فروٹی‘‘ بہت مقبول ہوا تھا۔ اُمید ہے کہ ان پر فلمایا ہوا یہ سونگ بھی مقبول ہوگا۔ حِنا دل پذیر نے فلم میں ایک بڑی عمر کی سندھی خاتون کا کردار نبھایا ہے، جس کی شادی کم عمر گوہر رشید سے ہو جاتی ہے۔ ان دونوں کی نوک جھونک بھی فلم کے رنگوں میں اضافہ کرے گی۔

ایک زمانہ وہ بھی تھا، جب پاکستان فلم انڈسٹری کی جانب سے عیدالفطر پر ایک درجن سے زائد فلمیں ریلیز کی جاتی تھیں۔ ایک ہی ہیروئن کی تین تین فلمیں ایک ساتھ ریلیز ہو کر گولڈن یا ڈائمنڈ جوبلی قرار پاتی تھیں۔ سلطان راہی اور انجمن کی فلمیں شیر خان، چن وریام اور سالاصاحب ایک ہی دن ریلیز ہوکر شان دار کام یابی حاصل کی۔ کاش اب وہ دور واپس آجائے ، تو ہماری فلم انڈسٹری پھرسے جگمگا اُٹھے۔

عیدالفطر پر سینما گھروں میں فلموں کے ساتھ کراچی اور لاہور میں قہقہوں سے بھرپور اسٹیج ڈرامے پیش کیے جاتے تھے، جن کی ایڈوانس بکنگ رمضان المبارک کے آخری ہفتے سے شروع ہو جاتی تھی۔ عمر شریف، معین اختر، شکیل صدیقی، رئوف لالہ، پرویز صدیقی، حنیف راجا اور لاہور میں سہیل احمد، لہری، اطہر شاہ خان، ببو برال وغیرہ کے ڈرامے فیملیز شوق سے دیکھتی تھیں۔ آہستہ آہستہ سب کچھ بدل گیا۔ اورکچھ تباہ ہو گیا، کئی اسٹیج فن کار دُنیا سے چلے گئے۔ بعد میں آنے والوں نے کمزور ڈرامے پیش کیے، جس کی وجہ سے تھیٹر تباہ ہوتا چلاگیا۔ 

2023ء میں بھی فلمی دَنگل سجے گا اور اسٹیج ڈرامے بھی پیش کیے جائیں گے۔ کام یابی کا تاج کس کے سرپر سجے گا، اس کا فیصلہ عیدالفطر کے تین دِنوں کی باکس آفس رپورٹ بتائے گی۔ دوسری جانب ٹیلی ویژن اسکرین پر بڑی بجٹ کے ڈرامے اور پُرانی اور نئی فلمی بھی پیش کی جائیں گی، مگر جو مزا سینما گھر جاکر فلم دیکھنے کا ہے۔ وہ گھربیٹھ کر فلمیں دیکھنے میں نہیں آتا۔ امید ہے مہنگائی کے اس طوفان میں سب کی عید خوشیوں اورمسرتوں سے مالا مال ہوگی۔

فن و فنکار سے مزید
انٹرٹینمنٹ سے مزید