اسلام آباد (جائزہ/ فاروق اقدس) قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف پہلے سے زیادہ پر اعتماد نظر آئے اور انہوں نے اس موقع پر پورے ایوان کیلئے تشکر کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اس ایوان کی بالادستی اور ارکان کے سیاسی اور جمہوری تحفظ کیلئے ہر قربانی کیلئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کیا گیا، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کو نااہل کیا گیا تو اب اگر مجھے گھر بھجواتے ہیں تو میں ہزار بار جانے کو تیار ہوں مگر ایوان کا مان نہیں توڑوں گا۔ جس پر ارکان نے ستائش کے انداز میں پرجوش ڈیسک بجائے۔
اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد وزیراعظم فرداً فرداً اتحادی جماعتوں کے قائدین اور پارلیمانی لیڈرز کے پاس گئے اور ان کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے اس موقع پر اپنے مقابل صف آرا شخصیات کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور اس حوالے سے خاص طور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ان کا ہدف اس لئے بنے کہ انہوں نے اپنے ’’دور اختیار‘‘میں جس انداز سے پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن میں کامیاب کرانے کیلئے اعلانیہ اور مخفی کردار ادا کیا اور جس طرح عمران خان کی ایما اور ہمدردی میں ان کے سیاسی مخالفین کو نقصان پہنچایا اس کا سب سے زیادہ سامنا پاکستان مسلم لیگ (ن) کو کرنا پڑا تھا۔
وزیراعظم نے بعض واقعات سے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ثاقب نثار ہی تھے جو عمران خان سے وابستگی کے باعث اپنے منصبی تقاضوں کو بھی پس پشت ڈال دیا کرتے تھے وہ 2018کے الیکشن میں شیخ رشید کے حلقہ نیابت میں چیف جسٹس بن کر نہیں بلکہ تحریک انصاف کے حمایتی بن کر گھوم رہے تھے۔
آصف زرداری کی بہن فریال تالپور کو چاند رات کو گرفتار کیا گیا اور نوازشریف کی بیٹی کو بھی پابند سلاسل کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے حکومت کی بات چیت کو ناکام کرانے کیلئے دو وزیروں کو بطور خاص ڈیوٹی لگائی گئی۔
ثاقب نثار ڈھائی سال تک سوموٹو کے نام پر حکمرانی کرتے رہے، دھونس، دھاندلی لوگوں کی تضحیک اور سرعام ان کی تذلیل کے واقعات کی ایک طویل فہرست موجود ہیں، ثاقب نثار ایک سازشی کردار تھے جس کا اندازہ حال ہی میں ان کی آڈیو لیک سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے اور اب ان کا یہ کردار عوام کے سامنے بھی آگیا ہے جس میں وہ خواجہ طارق رحیم سے معنی خیز اور اپنے منصب کے وقار کو مجروح کر دینے والی سازشی گفتگو کررہے ہیں۔