• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کیساتھ باہمی ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی، حنا ربانی کھر

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیرمملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو وفد کے ہمراہ ایس سی او اجلاس میں شرکت کیلئے انڈیا جارہے ہیں، اجلاس کے موقع پر بھارت کے ساتھ باہمی ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی، وزیرخارجہ کا دورہ انڈیا خالصتاً ، خصوصاً ایک کثیر ملکی آرگنائزیشن کا دورہ ہے، یہ اجلاس نیو دلی میں ہو ماسکو میں ہو یا چاند پر ہو اس میں شرکت کرنا پاکستان کے حق میں ہے، کشمیر کا سودا کرنے کی نہ کسی کو اتھارٹی تھی نہ کوئی سودا کرسکتا ہے، فارن آفس میں ہر معاملہ پر کھلی بحث کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، اگر کسی نے کوئی غیرذمہ دارانہ کام کیا تو پاکستان کے عوام کے ساتھ اللہ کو بھی جوابدہ ہوگا، آئی ایم ایف ڈیل کو سفارتکاری کے ساتھ جوڑنا غلط موازنہ ہے۔وہ جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہی تھیں۔ وزیرمملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو وفد کے ہمراہ ایس سی او اجلاس میں شرکت کیلئے انڈیا جارہے ہیں، پاکستان نے ایس سی او اجلاس کے موقع پر بھارت کے ساتھ باہمی ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی، وزیرخارجہ بلاول بھٹو کا دورہ انڈیا خالصتاً ، خصوصاً ایک کثیر ملکی آرگنائزیشن کا دورہ ہے، یہ اجلاس نیو دلی میں ہو ماسکو میں ہو یا چاند پر ہو اس میں شرکت کرنا پاکستان کے حق میں ہے، پاکستان کی غیرت پاکستان کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے، ایس سی او اجلاس میں شرکت پاکستان کے مفاد میں ہے، ایک کثیرملکی فورم پر اپنی سیٹ صرف بھارت کی وجہ سے خالی نہیں چھوڑی جاسکتی، ہمیں دوسروں کی دشمنی میں اپنے ساتھ دشمنی نہیں کرنی چاہئے۔ پاکستان میں سارک کانفرنس میں انڈیا کے شرکت نہ کرنے کے سوال پر حنا ربانی کھر کا کہنا تھاکہ سارک کانفرنس اور شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن اجلاس کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا، سارک کانفرنس میں کوئی ایک ملک بھی شریک نہ ہو تو کانفرنس نہیں ہوتی ، شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن اجلاس میں کوئی ملک شرکت نہ کرے تو کانفرنس ختم نہیں ہوتی، موجودہ عالمی صورتحال میں شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن بہت اہم آرگنائزیشن بن گئی ہے، پاکستان نے اس تنظیم کا فل ممبر بننے کیلئے بہت تگ و دو کی تھی، ایس سی او سیکیورٹی معاملات پر بہت اہم ہے معاشی اہمیت بھی بڑھ رہی ہے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ فارن پالیسی میں شفافیت دکھائی ہے، محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنے دور میں سیاچن کا مسئلہ تقریباً حل کروادیا تھا، چور دروازے سے فارن پالیسی چلانا کبھی بھی فائدہ مند نہیں ہوتا، وزیرخارجہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں کوئی ڈھکی چھپی فارن پالیسی نہیں ہے۔ انڈیا کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کیلئے پاکستان کی شرائط کے سوال پر وزیرمملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ پاکستان اس سلسلہ میں کہتا ہے کہ انڈیا عالمی قوانین کی پاسداری اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کو تسلیم کرے، انڈیا اپنی غلطیاں مان کر انہیں درست کرے، خطے میں استحکام پاکستان کی دیرینہ خواہش ہے اس سے پاکستانی عوام کو بھی استحکام ملے گا، انڈیا میں پچھلے دس سال سے جو ماحول ہے اس نے مسائل بڑھائے ہیں۔ میزبان کے سوال کیا جنرل باجوہ نے واقعی کشمیر بیچ دیا ہے؟ کے جواب میں حناربانی کھر نے کہا کہ عمران خان کے دور میں وزیراعظم اور وزراء اپوزیشن لیڈر کی طرح بات کرتے تھے، کشمیر کا سودا کرنے کی نہ کسی کو اتھارٹی تھی نہ کوئی سودا کرسکتا ہے، فارن آفس میں ہر معاملہ پر کھلی بحث کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، عمران خان کو ٹرمپ سے میٹنگ کرنے پر ہار پہنائے گئے، اگر کسی نے کوئی غیرذمہ دارانہ کام کیا تو پاکستان کے عوام کے ساتھ اللہ کو بھی جوابدہ ہوگا۔
اہم خبریں سے مزید