لندن (مرتضیٰ علی شاہ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عدلیہ کے دہرے معیار نے پاکستان کو ناقابل تلافی حد تک نقصان پہنچایا ہے اور اس کے ازالے کا واحد راستہ یہ ہے کہ انصاف میں مساوات سے کام لینا چاہئے۔ لندن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا دہرا معیار ناقابل قبول ہے، اور جب عدلیہ اپنی پسند اور نا پسند کے مطابق کے مطابق کام کرنے لگ جائے تو ایسے رجحانات کسی بھی معاشرے کیلئے نقصان دہ ہیں۔ ایوین فیلڈز فلیٹس آمد کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے یہاں نواز شریف اور ان کی فیملی کے ساتھ رات کا کھانا کھایا۔ وزیراعظم کے ساتھ ان کے صاحبزادے سلیمان شریف بھی تھے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدلیہ نے ماضی قریب میں دہرے معیار سے کام لیا ہے۔ وزیراعظم نے عمران خان اور ان کے حامیوں کو عدالتوں سے ملنے والے غیر معمولی ریلیف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالتیں روزانہ کی بنیاد پر پی ٹی آئی لیڈر کو ضمانت دیتی جا رہی ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال کا تقابل پی ٹی آئی کے چار سالہ دور میں نون لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن سیاست دانوں کو جیلوں میں ڈالنے، انہیں گرفتار کرنے اور انہیں انتقام کا نشانہ بنانے سے بھی کیا۔ انہوں نے فریال تالپور اور مریم نواز کی گرفتاری کا حوالہ بھی پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والوں کیلئے انصاف دستیاب نہیں تھا، اور ان کی درخواستوں کو کوئی سنتا ہی نہیں تھا۔ لیکن آج عدالتیں دن رات ضمانتیں دے رہی ہیں، یہ دہرا معیار ہے اور عوام اسے پسند نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی کیلئے مشترکہ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، صرف انصاف نہیں کرنا،یہ ہوتا نظر بھی آنا چاہئے۔ عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان کشیدگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا اور آئین میں ہی پارلیمنٹ کی بالادستی واضح کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت پارلیمنٹ کو حقوق حاصل ہیں اور یہ حقوق کوئی چھین نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اپنا مکمل کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت مکمل طور پر پاکستان کے مسائل کے حل کیلئے پرعزم ہے، ہم اپنی بہترین کوشش کر رہے ہیں اور انشاء اللہ ہم ان بحرانوں پر قابو پا لیں گے۔ پاکستان ترقی کرے گا اور اپنا اصل مقام حاصل کرے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف برطانیہ کے شاہ چارلس کی تقریب تاج پوشی میں شرکت کریں گے اور کامن ویلتھ ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات بھی کریں گے۔ توقع ہے کہ وزیراعظم پیر کو پاکستان پہنچیں گے۔