سندھ میں ڈاکو راج کی سرکوبی اور جرائم پیشہ عناصر اسٹریٹ کرائم کے خاتمے اور مستحکم اورمثالی امن کے قیام میں آج حکومت اور سندھ پولیس چیف سنجیدہ اقدامات کرتے دکھائی دے رہے ہیں، جو تسلی بخش اور قابل تحسین ہیں۔ آئی جی سندھ نے گزشتہ ماہ میں سکھر لاڑکانہ رینج کے دو تفصیلی دورے کیے، سندھ کے ٹرائی اینگل اضلاع کشمور شکارپور سکھر اور گھوٹکی میں ڈاکوؤں کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن کا جائزہ لیا اور بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا سندھ میں کچے کے علاقوں کے لیے ’’کچہ پولیس فورس‘‘ قائم کی جائے گی، پولیس کو جدید ہتھیار دے رہے ہیں، بجٹ کا کوئی مسئلہ نہیں ، ڈاکوؤں کی سرکوبی کو یقینی بنانا ہے، حکومت ہمارے ساتھ کھڑی ہے، اس بار آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کچے کے علاقوں میں مستقل قیام امن کے لیے مختلف تجاویز پر افسران سے مشاورت کی، جس پر دریائے سندھ پر کچے میں پلوں کی تعمیر روڈ راستے اسکول اسپتال قبائلی تنازعات والے علاقوں میں تنازعات کے خاتمے مستقل اور دیرپا قیام امن کے حوالے سے شفارشات تیار کی گئی ہیں، جو حکومت سندھ کو پیش کی جائیں گی۔
ڈاکو راج کے خاتمے سندھ میں مثالی امن جرائم معاشرتی برائیوں کی سرکوبی کے لیے کئے گئے اقدامات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہفتہ اتوار دو دن چھٹی کے ساتھ کسی سرکاری افسر کو یکم مئی کی صورت میں مسلسل تیسری چھٹی ہو تو اکثر لوگ اپنی فیملی کو ٹائم دینے یا کسی تفریح مقام پر چھٹیاں گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے یہ تین چھٹیاں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں سندھ کے امن کے لیے اقدامات کی صورت میں سکھر کشمور لاڑکانہ میں انتہائی مصروف گزاریں۔ وہ تین روزہ دورے پر ہفتے کو سکھر پہنچے، جہاں سے وہ لاڑکانہ روانہ ہوگئے۔
اتوار کو کشمور اور پیر کو لاڑکانہ میں مصروف ترین دن گزارنے کے بعد کراچی کے لیے روانہ ہوگئے۔ اس بات سے سندھ پولیس چیف کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ چھٹی کے دِنوں میں بھی پولیس کی کارکردگی پر مکمل نظر کے ساتھ کچھ نہ کچھ بہتر کرنے کی لگن میں مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں ۔ کشمور لاڑکانہ کے دورے کے دوران آئی جی سندھ شہداء پولیس کے گھروں پر گئے، ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے ورثاء کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اگر بات کی جائے گزشتہ ماہ اپریل کی تو رمضان المبارک اور عید کے موقع پر پولیس کی جانب سے سکھر لاڑکانہ رینج میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے تھے۔ تاہم لاڑکانہ رینج کے ضلع کشمور میں بدامنی کی ایسی مثال قائم ہوئی کہ جس نے حیرت میں مبتلا کردیا۔ ضلع کشمور میں گزشتہ ماہ 18 سے زائد افراد اغوا ہوئے اور عید کے روز ڈاکوؤں نے پولیس چوکی کو نشانہ بنایا ۔ انڈس ہائی وے کو بلاک کرکے 6 افراد کو اغوا کیا اور کچے میں لے گئے اور اچانک چند روز قبل چارج سمبھالنے والے ایس ایس پی کشمور شبیر سیٹھار، چھٹی لے کر چارج چھوڑ گئے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کشمور میں ڈاکوؤں کے خلاف کام یاب آپریشن اور مثالی امن قائم کرنے والے ایس ایس پی امجد احمد شیخ جنہیں صدر پاکستان نے 23 مارچ کو تمغہ شجاعت دیا ، ان کے تبادلے کے بعد ایک سال میں 6 سے 8 ایس ایس پی تبدیل ہوچکے ہیں، لیکن کشمور میں تاحال صورت حال بہتر نہیں اور متعدد مغوی ڈاکوؤں کی قید میں ہیں۔ اس صورت حال کو دیکھ کر کیا یہ کہنا دُرست نہیں ہوگا کہ سندھ میں اینٹی ڈکیٹ آپریشن کی مہارت رکھنے والے کیا صرف دو ہی پولیس افسر ہیں؟
امجد احمد شیخ یا تنویر حسین تنیو، کیوں کہ شکارپور میں جو امن وہ قائم کرگئے، اسے برقرار نہ رکھا جاسکا اور ایس ایس پی عرفان علی سموں جو نیپا کے کورس پر تھے، انہیں کورس مکمل کرنے کے بعد ایس ایس پی شکارپور پھر کشمور پھر شکارپور تعیبات کیا گیا، یہ بھی اینٹی ڈکیٹ آپریشن کا خاصا تجربہ رکھتے ہیں اور کشمور میں ایس ایس پی کے چھٹی پر چلے جانے کے فوری بعد آئی جی سندھ نے کشمور کا چارج ایس ایس پی عرفان علی سموں کے حوالے کیا اور انہیں تمام مغویوں کی باحفاظت بازیابی اور ڈاکوؤں کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن تیز کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔ ایس ایس پی کشمور کی بہتر حکمت عملی کے باعث کئی مغوی بازیاب کرالئے گئے ہیں، جبکہ متعدد مغوی اس وقت بھی ڈاکوؤں کی قید میں ہیں۔
گزشتہ ماہ عید کے ایام میں سکھر رینج کے تینوں اضلاع گھوٹکی، سکھر، خیرپور میں پولیس کی ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر پر گرفت مضبوط دکھائی دی، جب کہ شکارپور اور کشمور میں امن و امان کی صورتِ حال خراب دکھائی دی ۔ خاص طور پر کشمور میں ڈاکوؤں کی پے در پے وارداتوں نے عوام کو پریشان اور پولیس کو مشکلات میں ڈال ڈالے رکھا، اب ایس ایس پی کشمور عرفان علی سموں نے چارج سنبھالا ہے۔
ان سے بہت زیادہ امیدیں ہیں کہ وہ اپنی سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ڈاکوؤں کی سرکوبی میں کام یاب ہوجائیں گے اور جلد کشمور میں امن و امان کی صورت حال بہتر سے بہتر اور پولیس کی گرفت مضبوط ہوگی، گزشتہ ایک ماہ کے مختصر عرصے میں سکھر رینج کے تینوں اضلاع میں ڈی آئی جی سکھر جاوید سونھارو جسکانی کی ہدایات اور ان کی نگرانی میں پولیس متعدد کام یاب ٹارگیٹڈ آپریشن کیے، خاص طور پر گھوٹکی میں پولیس کی گرفت بہت زیادہ مضبوط دکھائی دی اور ایک ماہ کے دوران آپریشن کمانڈر ایس ایس پی گھوٹکی تنویر حسین تنیو کی سربراہی میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان تین مقابلوں میں 9 ڈاکو مارے گئے، متعدد زخمی اور گرفتار ہوئے۔
خیرپور میں پولیس مقابلوں میں دو ڈاکو مارے گئے، جب کہ سکھر سندھ کا تیسرا بڑا شہر اور تجارتی حَب ہے، یہاں پولیس نے ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک کی بہتر حمکت عملی کے تحت کام یاب ٹارگیٹڈ آپریشن کیے 4 ڈاکووں کو زخمی حالت میں گرفتار کیا۔ ڈی آئی جی سکھر جاوید سونھارو جسکانی کی جانب سے ایس ایس پی گھوٹکی تنویر حسین تنیو اور ان کی ٹیم کو شاباش دی گئی اور ٹیم کے لیے کیش انعامات تعریفی اسناد دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔